ایم اے راجا
محفلین
براہِ کرم اقبال کے اس شعر کی تقطیع کر دیں اور بحر کے بارے میں بتا دیں۔
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
شکریہ۔
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
شکریہ۔
وارث بھائی بہت خوب آپ نے تو کمال کردیا یہ بات مجھے بھی فائدہ دے گی اور ساگر بھائی کو بھی وارث بھائی ایک درخواست کروں گا جہاں آپ 2 اور 1 لکھ کر سمجھا رہے ہیں وہاں آپ ایک اصافہ اور کرے مطلب متحرک ، ساکن اور وتد سبب کے بارے میںبھی بتاتے جائے اس طرح مجھے تو ٹھیک سمجھ آتی ہے
اور ساگر بھائی آپ نے یہ سلسلہ ٹھیک شروع کیا ہے اب ہم کم از کم اساتذہ سے سوال تو کر سکے گے میرے خیال میں جہاں تک مجھے یاد آتا ہے ساگر بھائی آپ نے بھی اس بحر میںایک غزل لکھی ہے ہے نا اس کو آپ خود وزن میں کرنےکی کوشش کرے
وارث بھائی ذرا دیکھیں یہ تقطیع درست ہے کیا ؟
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
21 2 221 221 221
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
221 221 221 221
وارث بھائی اسے ذرا ملاحظہ فرمائیں۔
وارث بھائی اسلاموعلیکم۔
بھائی ذرا اس شعر کو تو دیکھیئے۔
ابھی تو باقی، اک جہاں اور بھی ہے
ابھی تو راہوں کی تھکاں اور بھی ہے
میں نے اقبال(رح) کی زمین میں بحرِ متقارب مثمن سالم میں لکھنے کی کوشش کی ہے۔
اس شعر کے دونوں مصرعوں میں الف کو زبر کی اضافت دیکر گرایا ہے، جواب کا منتظر رہوں گا، شکریہ۔
دیوانِ غالب میں ن ردیف والی غزل دیکھوں یا کہ ن قافیہ والی غزل دیکھوں؟
دیوانِ غالب میں اس بحر میں موجود غزل کی سمجھ نہیں آئی برائے کرم کچھ رہنمائی فرما دیں۔ شکریہ۔
وارث بھائی آپ جس لگن اور شوق سے یہ سب سکھا رہے ہیں۔ اللہ آپ کو جزا دے، تعریف کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ یقیناً بہت سے نوآموز شعراء آپ کی ان تحریروں سے فیضیاب ہوں گے۔ یہ اردو محفل کی خوش نصیبی ہے کہ آپ جیسے رکن اس محفل کو نصیب ہیں۔
واث، بسم اللہ کر کے ایک کتا ب باقاعد ہ لکھ ہی ڈالو اس موضوع پر۔ اور پہلے اپنی لائبریری میں ای پبلشنگ کر دو۔ واقعی بہت اچھر جا رہے ہو۔۔ جزاک اللہ خیراً