شاہنواز عامر
معطل
اس سلسلے میں میرا دھاگہ فیشن یا بدتہذیبی
واہ @مہ جبیں بہن واہ کیا کہنے آپ نے تو ایک جملے میں گل ہی مکادی اب جو عقل مند ہے وہ فوراََ سمجھ جائے گا ۔ کاش یہ دھاگہ میں پہلے میری نظروں سے گذرتا پتہ نہیں کیوں میں دیکھ نہیں پایا خیر بہت اچھی طرح سے انجام کو پہنچا۔اجلے من کی اجلی باتیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔میلے من کی میلی۔۔۔۔ !
اجلے من کی اجلی باتیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔میلے من کی میلی۔۔۔۔ !
ارے بھائی اس بات کا پاکستان بننے یا نا بننے سے کیا تعلق ۔ لگتا ہے آپ نے پورا دھاگہ نہیں پڑھا اور صرف اس بات کو ہی دیکھ کر جواب بھیج دیا۔اگر یہی بات اب کہنی تھی تو پھر پاکستان کو آذاد کروانے کی کیا ضرورت تھی، علامہ اقبال کو اس شعر کے کہنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں تھی پھر
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجاذتناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آذاد
ارے بھائی اس بات کا پاکستان بننے یا نا بننے سے کیا تعلق ۔ لگتا ہے آپ نے پورا دھاگہ نہیں پڑھا اور صرف اس بات کو ہی دیکھ کر جواب بھیج دیا۔
دوسرے جہاں تک مجھے علم ہے آزاد اور اجازت دونوں ز سے لکھے جاتے ہیں۔
نہیں یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ اسی دھاگے میں ایک فلاسفی پیش کی گئی ہے کہ 'مغربی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تو رسومات پر اعتراض کیوں۔ میں اس فلسفے کوسمجھنے سے قاصر ہوں۔ سو پوچھا ہے کہ شاید کوئی سمجھا دے۔سادہ جواب تو یہی ہے کہ بالکل نہیں۔
مگر سوال کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکا۔
پہلی لائن میں سوال ہے کہ مغربی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہیں تو رسومات پر اعتراض کیوں؟
دوسری لائن میں بالکل مخالفانہ سوال ہے کہ مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ایجاد کردہ کی رسومات اپنانا بھی فرض ہو جاتا ہے کیا؟
مجھے تو بظاہر یہ دونوں سوالات تکرار بالانکار لگ رہے ہیں۔
شکریہ بھائیواہ @مہ جبیں بہن واہ کیا کہنے آپ نے تو ایک جملے میں گل ہی مکادی اب جو عقل مند ہے وہ فوراََ سمجھ جائے گا ۔ کاش یہ دھاگہ میں پہلے میری نظروں سے گذرتا پتہ نہیں کیوں میں دیکھ نہیں پایا خیر بہت اچھی طرح سے انجام کو پہنچا۔
اصل میں فرحت بات یہ ہے کہ نفس امارہ کو علماء کرام شیطان کا بڑا بھائی قرار دیتے ہیں سو یہ بھونڈی فلاسفی بھی اسی نفس امارہ کی ہی گھڑی ہوئی ہے کہ بس کسی بھی مذہب کی کوئی بھی رسم و رواج کو اپنانے میں کیا حرج ہے ؟ جب مسلمان نے اس کو ماننے سے انکار کیا تو اس نے ایسی توجیہ گھڑ لی کہ لو تم انکی ٹیکنالوجی سے بھی فائدہ اٹھا رہے ہو نا تو اس کو اپنانے سے کچھ نہیں ہوگا بے دھڑک اس کو مناؤقطع نظر تمام بحث کے کوئی مجھے یہ فلاسفی سمجھا دیں کہ 'بعض معاشرے مغرب کی اشیاء اور ٹیکنالوجی سے تو استفادہ کرتے ہیں تو ان کی رسومات پر اعتراض کیوں کرتے ہیں؟'
کیا کسی کی مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ان کی رسومات کو اپنانا فرض ہو جاتا ہے؟
درست ! جرمن لٹريچر پڑھنے كے ليے جرمن لباس زيب تن كرنا ضرورى نہيں ۔قطع نظر تمام بحث کے کوئی مجھے یہ فلاسفی سمجھا دیں کہ 'بعض معاشرے مغرب کی اشیاء اور ٹیکنالوجی سے تو استفادہ کرتے ہیں تو ان کی رسومات پر اعتراض کیوں کرتے ہیں؟'
کیا کسی کی مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ان کی رسومات کو اپنانا فرض ہو جاتا ہے؟
جزاك الله خيرا ۔اجلے من کی اجلی باتیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔میلے من کی میلی۔۔۔۔ !
سو فیصد متفق۔۔۔۔!درست ! جرمن لٹريچر پڑھنے كے ليے جرمن لباس زيب تن كرنا ضرورى نہيں ۔
فرحت سس بہت خوب صورت سوال ہے اور شايد يہ وسيع بحث ايك نئے موضوع كى متقاضى ہے ۔
آمین بہناجزاك الله خيرا ۔
محب علوی انكل كاماز ديكھیے ۔۔۔۔قطع نظر تمام بحث کے کوئی مجھے یہ فلاسفی سمجھا دیں کہ ' بعض معاشرے مغرب کی اشیاء اور ٹیکنالوجی سے تو استفادہ کرتے ہیں تو ان کی رسومات پر اعتراض کیوں کرتے ہیں؟ '
کیا کسی کی مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ان کی رسومات کو اپنانا فرض ہو جاتا ہے؟
اگر یہی بات اب کہنی تھی تو پھر پاکستان کو آذاد کروانے کی کیا ضرورت تھی، علامہ اقبال کو اس شعر کے کہنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں تھی پھر
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجاذتناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آذاد
نہیں یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ اسی دھاگے میں ایک فلاسفی پیش کی گئی ہے کہ 'مغربی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تو رسومات پر اعتراض کیوں۔ میں اس فلسفے کوسمجھنے سے قاصر ہوں۔ سو پوچھا ہے کہ شاید کوئی سمجھا دے۔
پھر اسی فلسفے کے تناظر میں سوال کیا ہے کہ کیا مفید ایجاد سے فائدہ اٹھانے پر ایجاد کردہ کی رسومات اپنانا بھی فرض ہو جاتا ہے ؟
دوسرا سوال اس فلاسفی پر اٹھایا گیا ہے۔
اور آپ کے خیال میں جاھلیت کا عرب ان سب علوم سے آشنا تھا ؟ ھھھھھھھھھھھھ اسلام کے بعد جب روم پر غلبہ ہوا تو یونانی ادب اور علوم کا ترجمہ کر لینے سے وہ اسلامی علوم نہیں بن جاتے محترمہ ۔ آپ کو یاد دلا دیں کے عرب اس وقت دنیا کا سب سے جاھل اور پسماندہ ترین خطہ تھا جس کو قبضہ کرنے والے ممالک بھی منہ نہیں لگاتے تھے کہ یہاں کیا رکھا ہے ۔ سارے فارسی یونانی اور مصری علوم کا ترجمہ کر لینا کوئی اتنا بڑا مشن نہیں ہےاصل میں فرحت بات یہ ہے کہ نفس امارہ کو علماء کرام شیطان کا بڑا بھائی قرار دیتے ہیں سو یہ بھونڈی فلاسفی بھی اسی نفس امارہ کی ہی گھڑی ہوئی ہے کہ بس کسی بھی مذہب کی کوئی بھی رسم و رواج کو اپنانے میں کیا حرج ہے ؟ جب مسلمان نے اس کو ماننے سے انکار کیا تو اس نے ایسی توجیہ گھڑ لی کہ لو تم انکی ٹیکنالوجی سے بھی فائدہ اٹھا رہے ہو نا تو اس کو اپنانے سے کچھ نہیں ہوگا بے دھڑک اس کو مناؤ
حالانکہ یہ ساری جدید ٹیکنالوجی تو مسلمان سائنسدانوں کی تحقیق کی مرہون منت ہے جو انہوں نے کئی سو سال پہلے کی تھیں اور مغربی سائنسدانوں نے اس کو اپنے کارنامے کے طور پر پیش کردیا اور ہم تو ایسے تھالی کے بینگن ہیں نا کہ جدھر لڑھکاؤ وہیں لڑھک جاتے ہیں اگر اپنے سائنسدانوں کو پڑھا ہوتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ !!!