محمد شعیب ، اس "لوگو" کا خیال بہت اعلیٰ اور اچھوتا ہے ۔ مجھے پسند آیا ۔ ادب عالیہ کی مناسبت سے محراب کا استعمال بہت خوب ہے ۔ البتہ یہ کہوں گا کہ ہلال کی علامت استعمال نہ کریں تو بہتر ہے کہ اس سے مینار اور گنبد کا تاثر پیدا ہورہا ہے ۔ اردو ادب کسی خاص مسلک و مذہب سے تو منسلک نہیں ۔ اگر آپ ہلال ہٹادیں تو محراب ایک طاق یا طاقچہ بن جائے گا ۔ اور عالیہ کے اوپر بنے تیر کے دونشانوں کو اگر چراغ سے بدل دیں تو میری ناقص رائے میں اور اچھا اور بامعنی ہوجائے گا ۔
ایک غیر پیشہ ورانہ کوشش! زیادہ اچھا نہ بنانے پر معذور سمجھیں کہ بندہ پیشہ ور ڈیزائنر نہیں ہے۔
تیر کے نشان اپلوڈ اور ڈاؤنلوڈ کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔ کیا انہیں بدل دیں؟محمد شعیب ، اس "لوگو" کا خیال بہت اعلیٰ اور اچھوتا ہے ۔ مجھے پسند آیا ۔ ادب عالیہ کی مناسبت سے محراب کا استعمال بہت خوب ہے ۔ البتہ یہ کہوں گا کہ ہلال کی علامت استعمال نہ کریں تو بہتر ہے کہ اس سے مینار اور گنبد کا تاثر پیدا ہورہا ہے ۔ اردو ادب کسی خاص مسلک و مذہب سے تو منسلک نہیں ۔ اگر آپ ہلال ہٹادیں تو محراب ایک طاق یا طاقچہ بن جائے گا ۔ اور عالیہ کے اوپر بنے تیر کے دونشانوں کو اگر چراغ سے بدل دیں تو میری ناقص رائے میں اور اچھا اور بامعنی ہوجائے گا ۔
شعیب بھائی کیا یہ کتابچہ بھی شایع کر دیا ہے؟
ابھی فسانہ عجائب پر کام چل رہا ہے۔ شائع ہونے والی تمام کتابوں کی اطلاع محفل پر ضرور دیں گے اور محفل لائبریری کی زینت بھی بنیں گی۔شعیب بھائی کیا یہ کتابچہ بھی شایع کر دیا ہے؟
اس طرف میرا دھیان نہیں گیا تھا ۔ پھر بہتر ہے انہیں رہنے ہی دیں ۔ کسی طرح اگر شمع یا چراغ کہیں بناسکیں تو بنا کر دیکھ لیں ۔ شاید اچھا لگے ۔ ورنہ موجودہ صورت میں بھی خوبصورت لگ رہا ہے ۔تیر کے نشان اپلوڈ اور ڈاؤنلوڈ کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔ کیا انہیں بدل دیں؟
ہم نے ابتدا ہی میں لکھا تھا کہ اس منصوبے کے تحت فقط کتابیں ہی نہیں، ایسے مضامین بھی شائع ہوں گے جو رسائل و مجلات کی فائلوں میں دبے ہوئے ہیں اور فراموش کیے جا چکے ہیں۔ ماضی میں ان مضامین کی علاحدہ اشاعت بھی ہوئی ہے، مثلاً یورپ کے بانکے علاحدہ کتابی شکل میں شائع ہوئی تھی۔ اسی طرح بیگموں کی چھیڑ چھاڑ اور درد جاں ستاں بھی علاحدہ کتابی صورت میں طبع ہوئے۔ اردو کی اشاعتی تاریخ میں ایسی صدہا بلکہ ہزارہا نظیریں موجود ہیں۔ یہاں توتا کہانی کو چھوٹا کہنے سے یہ مراد نہیں تھی کہ کتاب چھوٹی ہے تو شائع نہ کی جائے۔ ہم یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ کتاب ابھی نامکمل ہے۔ لیکن جب اصل کتاب سے موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ شمشاد صاحب نے کتاب مکمل ٹائپ فرما دی تھی جو محفل کے چند صفحوں میں سمٹ جانے کی وجہ سے مختصر یعنی نامکمل معلوم ہوئی۔یہ چھوٹی کہاں ہے۔ یوروپ کے بانکے، جان اردو اور دلی کی...( ابھی نام یاد نہیں آ رہا) تو محض مضامین تھے!
مضامین بھی شائع کیے جا سکتے ہیں لیکن میرا طریقہ اس سلسلے میں یہ ہے اگر کم از کم تیس صفحات پر مشتمل ہو تو علیحدہ کتاب رکھی جائے، ورنہ ایک ہی موضوع پر دو تین مضامین جمع کر کے شائع کیے جائیں ۔ ایسی برقی کتب میں بلا جھجھک میں اپنا نام دے دیتا ہوں، ۔۔ جمع و ترتیب کے ضمن میںہم نے ابتدا ہی میں لکھا تھا کہ اس منصوبے کے تحت فقط کتابیں ہی نہیں، ایسے مضامین بھی شائع ہوں گے جو رسائل و مجلات کی فائلوں میں دبے ہوئے ہیں اور فراموش کیے جا چکے ہیں۔ ماضی میں ان مضامین کی علاحدہ اشاعت بھی ہوئی ہے، مثلاً یورپ کے بانکے علاحدہ کتابی شکل میں شائع ہوئی تھی۔ اسی طرح بیگموں کی چھیڑ چھاڑ اور درد جاں ستاں بھی علاحدہ کتابی صورت میں طبع ہوئے۔ اردو کی اشاعتی تاریخ میں ایسی صدہا بلکہ ہزارہا نظیریں موجود ہیں۔ یہاں توتا کہانی کو چھوٹا کہنے سے یہ مراد نہیں تھی کہ کتاب چھوٹی ہے تو شائع نہ کی جائے۔ ہم یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ کتاب ابھی نامکمل ہے۔ لیکن جب اصل کتاب سے موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ شمشاد صاحب نے کتاب مکمل ٹائپ فرما دی تھی جو محفل کے چند صفحوں میں سمٹ جانے کی وجہ سے مختصر یعنی نامکمل معلوم ہوئی۔
ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا محض مضامین کی علاحدہ اشاعت غلط ہے؟
ایک ہی موضوع پر اگر متعدد مضامین ہوں تو ہم بھی یکجا شائع کر دیتے ہیں۔ مثلاً شرر کی تنقید اردو۔مضامین بھی شائع کیے جا سکتے ہیں لیکن میرا طریقہ اس سلسلے میں یہ ہے اگر کم از کم تیس صفحات پر مشتمل ہو تو علیحدہ کتاب رکھی جائے، ورنہ ایک ہی موضوع پر دو تین مضامین جمع کر کے شائع کیے جائیں ۔ ایسی برقی کتب میں بلا جھجھک میں اپنا نام دے دیتا ہوں، ۔۔ جمع و ترتیب کے ضمن میں
شعیب بھائی یہ کون سی کتاب کا ٹائیٹل ہے؟
یہ اودھ پنچ کا سرورق ہوا کرتا تھا۔ ہم نے اسی سرورق کو اپنا لیا۔ آپ غور کریں، اوپر محرابی شکل میں انگریزی میں Oudh Punch بھی درج ہے۔شعیب بھائی یہ کون سی کتاب کا ٹائیٹل ہے؟
بڑا ہی complicated قسم کا بنایا ہے۔