عمران القادری
محفلین
اب نامعلوم صحافیوں سے کیا کیا اتروائیں گے۔
جی ہاں! احمد شاہ مسعود کو صحافیوں کے روپ میں دو افراد نے ہی قتل کیا تھا (یہاں دیکھیے)ہر مسکراہٹ مسکان نہیں ہوتی ۔ اتنی عزت افزائی کے بعد دنیا کے سامنے ہنسنا ہی پڑتا ہے ۔
عارف کریم !
یہ کارنامہ تو صحافی بھائی نے سرانجام دیا ہے ۔آئندہ یہ لوگ ڈر کے مارے صحافیوں کو جوتوں کے ساتھ اندر آنے نہیںدینگے ۔ خیر پھر کیمرے شیمرے سے بھی اس طرح کے کام لیئے جاسکتے ہیں ۔
براہ مہربانی جذباتی گفتگو کے بجائے بہتر ہے کہ دلائل سے بات کی جائے۔باذوق صاحب غاصب اور مہمان میں خاصا بڑا فرق ہوتا ہے ۔۔ نبی علیہ الصلوۃ و السلام نے بد دعا نہیں دی کبھی کیونکہ وہ منہ توڑ جواب دیا کرتے تھے ۔۔ یا در گزر کرتے تھے ۔۔ اور جو کچھ عراقیوں کے ساتھ ہو چکا اس پر منہ ہی توڑا جا سکتا ہے درگزر نہیں ۔۔
وسلام
جی ہاں! احمد شاہ مسعود کو صحافیوں کے روپ میں دو افراد نے ہی قتل کیا تھا (یہاں دیکھیے)
مجھے افسوس ہے کہ بحیثیت مسلمان اس طرح کے طرزِ عمل کی تائید نہیں کی جا سکتی۔
فردِ مخالف سے ہمارے لاکھ اختلافات سہی لیکن ہمارے دین نے یا ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایسی تعلیمات سے ہماری تربیت نہیں کی ہے کہ جس حکمراں سے ہماری ناراضگی ہو وہ اگر ہمارے پاس مہمان بن کر آئے تو اس کی جوتوں سے تواضع کی جائے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک مرتبہ عرض کیا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) مشرکین و کفار کے حق میں بددعا فرمائیں۔ جواب میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا :
میں لعنت اور بددعا کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا ہوں بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔
صحیح مسلم ، كتاب البر والصلة والآداب ، باب : النهى عن لعن الدواب ، وغيرها ، حدیث : 6778
جو نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کفار پر لعنت کرنے سے گریز کرتا ہے وہ سرِعام کسی حکمران کو جوتے مارنے کے فعل کی تائید کرے گا؟؟
کسی ملک یا کسی حکمران کے افعال و اعمال پر اعتراض و احتجاج کرنے کے کئی ایسے طریقے میسر ہو سکتے ہیں جو اسلامی اخلاق و شریعت سے متصادم نہ ہوں۔
براہ مہربانی یاد رکھئے کہ صرف اور صرف اسلامی تعلیمات کے حوالے دینے سے میری غرض ہے ، کسی کافر حکمراں کی تائید یا اس سے ہمدردی میرا مقصد نہیں ہے۔
آپ" صحیح" روایتوں سے ثابت کر دیں کہ عراق اور اس کی صورتحال میں شیطان بش ان کا مہمان ثابت ہوتا ہے ۔ ۔۔ یا دنیا کی کوئی تاریخی مثال کہ جب طاقتور غاصب جو قبضہ کرنے کی نیت سے آیا ہو یا قبضہ کر چکا ہو اسے مہمان تصور کیا جاتا ہے ۔۔ لاکھوں مرحوم عراقی ، اپاہج عراقی ، عصمت لٹی عزتیں ، بھوک سے مر جانے والے بچے ، ابو غریب جیل ، وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔براہ مہربانی جذباتی گفتگو کے بجائے بہتر ہے کہ دلائل سے بات کی جائے۔
کسی صحیح روایت سے ایسا کوئی حوالہ دیجئے کہ "غاصب" اگر آپ کے گھر آئے تو وہ "مہمان" متصور نہیں ہوگا اور اس کو "منہ توڑ جواب" دیا جا سکتا ہے !!
درست بات کہی ۔بھائی آپ کی بات بجا لیکن بش صاحب کو آپ کسی بھی طرح مہمان کے خانے میں نہیں رکھ سکتے، بش نے عراق اور عراقی عوام کے ساتھ جو کیا اس کے لئے کم از کم مہمان والا طرزِ عمل کسی بھی مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔
مسلمان اگر کمزور ہیں اور طاقت کے زور پر دبا لئے گئے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ اُنہوں نے امریکہ کے غاصبانہ قبضے کو بسر و چشم قبول کر لیا ہے۔ جو شخص آپ کے ملک میں لاکھوں لوگوں اور ملکی املاک کی تباہی کا باعث ہو کیا آپ اُسے پھولوں کے ہار پہنائیں گے؟
کیا کہتے ہیں آپ؟
مجھے افسوس ہے کہ بحیثیت مسلمان اس طرح کے طرزِ عمل کی تائید نہیں کی جا سکتی۔
فردِ مخالف سے ہمارے لاکھ اختلافات سہی لیکن ہمارے دین نے یا ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایسی تعلیمات سے ہماری تربیت نہیں کی ہے کہ جس حکمراں سے ہماری ناراضگی ہو وہ اگر ہمارے پاس مہمان بن کر آئے تو اس کی جوتوں سے تواضع کی جائے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک مرتبہ عرض کیا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) مشرکین و کفار کے حق میں بددعا فرمائیں۔ جواب میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا :
میں لعنت اور بددعا کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا ہوں بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔
صحیح مسلم ، كتاب البر والصلة والآداب ، باب : النهى عن لعن الدواب ، وغيرها ، حدیث : 6778
جو نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کفار پر لعنت کرنے سے گریز کرتا ہے وہ سرِعام کسی حکمران کو جوتے مارنے کے فعل کی تائید کرے گا؟؟
کسی ملک یا کسی حکمران کے افعال و اعمال پر اعتراض و احتجاج کرنے کے کئی ایسے طریقے میسر ہو سکتے ہیں جو اسلامی اخلاق و شریعت سے متصادم نہ ہوں۔
براہ مہربانی یاد رکھئے کہ صرف اور صرف اسلامی تعلیمات کے حوالے دینے سے میری غرض ہے ، کسی کافر حکمراں کی تائید یا اس سے ہمدردی میرا مقصد نہیں ہے۔
کیا میری پوسٹ سے ایسا کچھ لگتا ہے کہ میں نے "پھولوں کے ہار" پہنانے کا اشارہ کیا ہو؟؟بھائی آپ کی بات بجا لیکن بش صاحب کو آپ کسی بھی طرح مہمان کے خانے میں نہیں رکھ سکتے، بش نے عراق اور عراقی عوام کے ساتھ جو کیا اس کے لئے کم از کم مہمان والا طرزِ عمل کسی بھی مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔
مسلمان اگر کمزور ہیں اور طاقت کے زور پر دبا لئے گئے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ اُنہوں نے امریکہ کے غاصبانہ قبضے کو بسر و چشم قبول کر لیا ہے۔ جو شخص آپ کے ملک میں لاکھوں لوگوں اور ملکی املاک کی تباہی کا باعث ہو کیا آپ اُسے پھولوں کے ہار پہنائیں گے؟
کیا کہتے ہیں آپ؟
مجھے تو ہنسی آئی عراقی پی ایم پے اس بےچارے کو کافی لیٹ سمجھ آئی کہ کیا ہو رہا ہے پر بش نے کمال جھکائی دی زرہ سا چوک جاتا تو گیا تھا:ُ
کیا میری پوسٹ سے ایسا کچھ لگتا ہے کہ میں نے "پھولوں کے ہار" پہنانے کا اشارہ کیا ہو؟؟
جوتے مارنے کا جو فعل ہے ، اس کا جواز آپ کسی صحیح روایت سے دیجئے۔
باقی جذباتی باتیں کرنا ہو تو وہ تو یہاں سب ہی کر رہے ہیں۔
اس پترکاربے چارے اب کیا حال ہوگا ۔ مجھے تو اس کی فکر ہورہی ہے۔ویسے ایک بات تو ثابت ہوئی کہ موصوف نے بیس بال کھیلنا شاید اسی لمحے کیلئے شروع کیا تھا
جھکائی نہ دیتے تو بڑی رکھائی سے ’’ دہشت گرد ‘‘ جوتا۔۔ ان کےمنھ کی خبر لے چکا ہوتا۔۔۔
چلیئے منھ نہ سہی پرچم ہی سہی ۔۔۔۔۔۔ ۔،، یو ایس ڈیپارٹمنٹ والے
بتا نا پسند کریں گے کہ بش کتنا کند ذہن ہے کہ ۔۔ فرمایا :
’’ مجھے نہیں معلوم اس پترکار کا مطالبہ کیا تھا ‘‘
اور مجھے جناب کیاس پترکاربے چارے اب کیا حال ہوگا ۔ مجھے تو اس کی فکر ہورہی ہے۔