محمد تابش صدیقی
منتظم
کراس آ رہا ہے۔تین چار بار کوشش کے بعد ۔۔
کراس آ رہا ہے۔تین چار بار کوشش کے بعد ۔۔
تابش بھائی اب ؟کراس آ رہا ہے۔
اب درست ہےتابش بھائی اب ؟
دونوں غلطایک انفرادیت تو یہی ہے کہ یہ شاید لیڈ پنسل جیسے ہم کچی پنسل بھی کہتے ہیں، اس سے لکھی گئی ہے۔ دوسری انفرادیت اعراب کی عدم موجودگی بھی ہے شاید۔
دونوں غلط
نہیںیا پھر یہ کاغذ کی بجائے کسی اور چیز پہ لکھی لگ رہی ہے۔ شاید دیوار پہ یا کارڈ بورڈ پہ؟
تو پھر یہ الٹے ہاتھ سے لکھی گئی ہو شاید۔
جی ہاں الٹے یعنی دائیں ہاتھ سے لکھا ہے۔تو پھر یہ الٹے ہاتھ سے لکھی گئی ہو شاید۔
یعنی مجھے بھی لکھنا چاہیے دائیں ہاتھ سے۔یہ رہی میری لکھائی جسے فردو میں خطِ دست کہتے ہیں۔
یہ تحریر اس لڑی میں منفرد ہے۔ اب کون محفلین یہ بتائے گا کہ اس میں کیا انفرادیت ہے؟
الٹے ہاتھ سے لکھیں تو بات ہے۔یعنی مجھے بھی لکھنا چاہیے دائیں ہاتھ سے۔
میرے لیے مشکل نہیں۔الٹے ہاتھ سے لکھیں تو بات ہے۔
امی جان کی بات پر ابھی تک عمل پیرا ہوں کہ میری لکھائی تو میرے طبیب ابا حضور بھی نہیں پڑھ سکتےرحمان کی میم نون میں جا گھسی ہے
۱۵ سال قبل جب اساتذہ ہمیں کوئی اسائنمنٹ ورڈ پروسیسر پر کرنے کیلئے دیتے تو کمپیوٹر نہیں ملتا تھا۔ آج سادے کاغذ پر اسائنمنٹ ملا ہے تو قلم ناپید ہو گئے ہیں۔میرے پاس تو پین ہی نہیں ہے7 سال پہلے یوز کیا تھا
15 سال قبل یعنی 2001 میں۔۔۔ تب تو کمپیوٹر بے حد عام ہو چکے تھے۔۱۵ سال قبل جب اساتذہ ہمیں کوئی اسائنمنٹ ورڈ پروسیسر پر کرنے کیلئے دیتے تو کمپیوٹر نہیں ملتا تھا۔ آج سادے کاغذ پر اسائنمنٹ ملا ہے تو قلم ناپید ہو گئے ہیں۔
#اکیسویں صدی کے بکھیڑے
کافی تلاش کے باوجود گھر میں کوئی پین یا پنسل نہیں ملی۔ اسلئے مجبوراً وائٹ بورڈ مارکر سے یہ اوسلوی نستعلیق میں بسم اللہ: