وہ جن میں مشرقی ماں باپ کا خون شامل ہے۔۔چاہے وہ کسی بھی لڑی سے ہو۔۔۔ پیدائش مغرب میں ہونے سے لڑکا یا لڑکی مغربی نہیں بن سکتا۔چاہے رہن سہن،بول چال یا کہ وہ جتنا جی چاہے بولڈ ہوجائے۔۔اس میں مشرق کی خو بو ضرور رہے گی۔پردیسی بھیا
مشرقی لڑکیوں میں کون کون آتا ہے
مکرمی پردیسی بھائی ، دوسرا مشورہ تو آپ کا اچھا ہے ، لیکن پہلا مشورہ کچھ بہتر معلوم نہیں ہوتا ، : )) ، یہی بات اگر آپ سے کوئی کسی لڑک ی کے حوالے سے پوچھے تو کیا جواب ہو گا ؟ حلال کام سے پہلے حلالے کا مشورہ !! ویسے عسکری کے خوشگوار موڈ سے اور سمایلز جس کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں ، سے کہیں نہیں لگتا کہ موصوف پریشان ہیں1۔شادی سے پہلے ایک آدھ لڑکی سے دوستی کر کے اس کے ساتھ کچھ دن ہنسی خوشی کے گزار لیں 2۔اپنی ڈیوٹی سے چھٹی لے کر کسی دوست کو لے کر خوب گھومیں پھریں اور اپنی ہونے والی بیوی (یعنی ساڈی بھرجائی) کے لئے خوب شاپنگ وغیرہ کریں
شادی کے خوف سے بندہ ویسے ہی پریشان ہو جاتا ہے۔مکرمی پردیسی بھائی ، دوسرا مشورہ تو آپ کا اچھا ہے ، لیکن پہلا مشورہ کچھ بہتر معلوم نہیں ہوتا ، : )) ، یہی بات اگر آپ سے کوئی کسی لڑک ی کے حوالے سے پوچھے تو کیا جواب ہو گا ؟ ۔ حلال کام سے پہلے حلالے کا مشورہ !! ویسے عسکری کے خوشگوار موڈ سے اور سمایلز جس کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں ، سے کہیں نہیں لگتا کہ موصوف پریشان ہیں ۔
کیا مسائل ہو سکتے ہیں شادی کے ؟
ہاہاہا! اب آپ انکلز اور آنٹیز کی نظروں کی پرواہ کرنا چھوڑ دیں۔ پہلے اسٹیپ کے طور پرزندگی کے سفر میں آنے والی کی نظروں میں اپنا امیج ٹھیک بنائے رکھئے گا ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ کے ساتھ بھی وہی ہوسکتا ہے جو سب شادی شہداؤں کے ساتھ ہوتا چلا آیا ہے اور ہاں اس ازدواجی ”تربیتی کورس“ کے بعد اپنے رب کی نظر میں اپنے امیج کا جائزہ لیتے رہئے گا کہ کہین یہ گڑ بڑ نہ ہونے پائے۔ باقی سب ٹھیک ہے۔ ہماری دلی نیک تمنائیں اور دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ ۔۔۔ بس یہ چھیڑ خوباں سے چلی جائے ہے اسد ع والا معاملہ تو چلتے رہنا چاہئے کہ زندگی زندہ دلی کا نام ہے، مردہ دل کیا خاک جیا کرتے ہیں۔ہاں یہ ڈر اور سوچیں تبدیلی کی وجہ سے ہوں گی شاید پر مجھے بہت ٹینشن ہوتی ہے اس لیے آپ سے پوچھا کیونکہ یہ محفل بھی تو فیملی ہے ہماری۔ رہی بات یوسف-2 انکل کی تو مجھے لگتا ہے ان کی نظر میں میرا امیج کبھی ٹھیک نہیں ہو سکتا
عذر گناہ، بد تر از گناہ پہلے تو ہم سمجھے کہ کسی لڑکی سے دوستی والی بات آپ نے عسکری بھائی سے یونہی ازراہ مذاق کہی ہے لیکن اس ’تجویز کی تفصیلات‘ سے تو پتہ چلتا ہے کہ آپ ”عذرگناہ“ کے بھی ”قائل“ ہیں۔ یقین نہیں آتا کہ یہ آپ ہی کا لکھا ہوا جواب ہے۔آپ لڑکی ہو ؟
اگر لڑکی ہو تو مجھے خوشی ہوئی ۔۔۔ مجھے پسند آیا آپ کا پوچھنا
اگر کھل کے بتاؤں گا تو یہ دھاگہ بند ہو جائے گا۔بحرحال کوشش کرتا ہوں کہ لفظوں کو کپڑے ہی پہنائے رکھوں
محترمہ ۔۔۔ اس سے میرا مطلب اس قسم کی لڑکی سے تھا جو کہ پیسے لے کر ایک مرد کے ساتھ کچھ وقت یا دن گزارتی ہیں
اب آتا ہوں آپ کی اس بات کی طرف کہ اگر یہ تمام مسائل لڑکی کو پیش ہوں تو وہ کیا کرے۔
یہ تمام مسائل جو عسکری برادر نے بتائے ہیں وہ کسی لڑکی کو پیش نہیں آتے۔
میرے یا ہمارے تجربے کے مطابق ان مسائل کی آج تک کسی بھی لڑکی نے شکایت نہیں کی۔ان میں ایک آدھ کی آپ کہہ سکتی ہیں۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ایک تو لڑکیوں میں قوت برداشت اور صبر کا مادہ زیادہ ہوتا ہے دوسرا ان میں شرم و حیا کا عنصر موجود ہونے کی وجہ سے وہ ہر طرح کے حالات میں خود کو ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں اس لئے ان میں ایسے نفسیاتی مسائل پیدا نہیں ہوتے۔۔۔ (یہاں بات مشرقی لڑکیوں کی ہورہی ہے)
لڑکیوں کو شادی کے خوف جیسے مسائل سے زیادہ ان کو صرف یہ خوف پیدا ہوتا ہے کہ وہ سسرال میں خود کو کیسے ایڈجسٹ کر پائے گی۔۔۔ وہ بھی وہاں جہاں شادی غیروں میں ہو۔
دوسرا جو ان کی خواہش ہوتی ہے کہ لڑکا پیار کرنے والا ہو اور گھرانہ اچھا ہو۔پیسے یعنی دولت کا ہونا۔وغیرہ
باقی لڑکیوں اور لڑکوں میں مختلف زہن اور مختلف قسمیں بھی ہوتی ہیں۔اور ان کی ایسے میں خواہشات بھی الگ ہوتی ہیں۔مگر ان میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہوتا۔ایسے کیس خال خال ہی ہیں
اب آپ کی یہ اہم بات کہ '' ڈبل سٹینڈرڈ بلکہ ملٹی سٹینڈرڈ کیوں ہیں ہمارے؟ ''
محترمہ! آپ نے میرا اوپر جواب پڑھ لیا ہے۔اسی میں آپ کے اس سوال کا جواب بھی موجود ہے۔جیسا کہ میں نے اس میں یہ بھی کہا ہے کہ لڑکیوں میں ایسے کیس خال خال ہی ملتے ہیں تو ایسی لڑکی کو چاہئے کہ ایک حد کے اندر رہتے ہوئے جس سے اس کی منگنی ہوئی ہو یا کہ جیسے وہ پسند کرتی ہو اس سے زیادہ سے زیادہ ذہنی ہم آہنگہی پیدا کرے۔
اگر لڑکی ذہنگی ہم آہنگی سے زیادہ آگے بڑھتی ہے تو لڑکوں کی فطرت ہے کہ جس کو وہ ایک بار شادی سے پہلے سونگھ لیں اس پر اعتبار نہیں کرتے۔۔شادی کے بعد تو بالکل بھی نہیں۔اس لئے ازواجی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔(یہاں بات مشرقی لڑکی کی ہو رہی ہے)
میرے خیال میں آپ پڑھی لکھی ہیں اور سمجھدار ہیں اور سمجھدار کے لئے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔۔۔
نہیں جناب ہم ٹھیک سمجھے کیونکہ ہم یہی سمجھے ہیںاگر نا پہنیں تب ہوتی ہے آپ الٹا سمجھے کیا؟
اور اتنے سیدھے سیدھے سوالات برے ٹیڑھے ٹیڑھے لوگ ہی پوچھا کرتے ہیں۔ یہ میں نہیں کہہ رہا، بلکہ یہ بھی ایک فلسفی ہی کا قول ہےیہ کیا فلاسفی شروع کر دی گئی ہے بھئی میں نے سیدھے سیدھے سوال پوچھے تھے اور مجھے فکر رہتی ہے بس اتنی سی بات تھی آپ تو بات کو قبل مسیح تک لے گئے
محترم یہ حلالے یا حرامے کی بات نہیں ہے۔یہ علاج کی بات ہے۔آپ نہیں سمجھیں گے۔اور نہ ہی میں بحث کرنے کے موڈ میں ہوں۔مکرمی پردیسی بھائی ، دوسرا مشورہ تو آپ کا اچھا ہے ، لیکن پہلا مشورہ کچھ بہتر معلوم نہیں ہوتا ، : )) ، یہی بات اگر آپ سے کوئی کسی لڑک ی کے حوالے سے پوچھے تو کیا جواب ہو گا ؟ ۔ حلال کام سے پہلے حلالے کا مشورہ !! ویسے عسکری کے خوشگوار موڈ سے اور سمایلز جس کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں ، سے کہیں نہیں لگتا کہ موصوف پریشان ہیں ۔
آپ ”عذرگناہ“ کے بھی ”قائل“ ہیںعذر گناہ، بد تر از گناہ پہلے تو ہم سمجھے کہ کسی لڑکی سے دوستی والی بات آپ نے عسکری بھائی سے یونہی ازراہ مذاق کہی ہے لیکن اس ’تجویز کی تفصیلات‘ سے تو پتہ چلتا ہے کہ آپ ”عذرگناہ“ کے بھی ”قائل“ ہیں۔ یقین نہیں آتا کہ یہ آپ ہی کا لکھا ہوا جواب ہے۔
”عذر گناہ“ والا قصہ آپ کو تو معلوم ہی ہوگا، جنہیں نہیں معلوم ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے: خلیفہ ہارون رشید سے یہ قصہ منسوب ہے کہ اس نے اپنے ایک درباری کی اس بات سے اختلاف کیا کہ ”عذر گناہ“ بد تر از گناہ کیسے ہوسکتا ہے؟ درباری نے اس کا جواب طلب کرنے کی مہلت طلب کی اور شاہی باغ کے اُس حصہ میں جاکر چھپ گیا جہاں خلیفہ ہارون رشید ملکہ زبیدہ کے ہمراہ تنہائی مین چہل قدمی کیا کرتا تھا۔ جیسے ہی خلیفہ اس کے پاس سے گذرا، درباری اچانک سامنے آکر خلیفہ سے بغل گیر ہوگیا۔ خلیفہ کو درباری کی یہ ”گستاخی“ ناگوار ہوئی اور اُس نے دربانوں کو طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ اس گستاخ کو زنداں میں ڈال دیا جائے۔ درباری نے عرض کیا کہ حضور ایسا ایک ”غلط فہمی“ کی وجہ سے ہوا ہے۔ خلیفہ نے پوچھا: کیسی غلط فہمی؟ درباری نے کہا: میں سمجھا میرے قریب سے ملکہ عالیہ گزرنے والی ہیں اور میں آپ کو ملکہ عالیہ سمجھ کر ۔۔۔ ۔ خلیفہ کا غصہ آسمان کو چھوگیا اور انہوں نے جلاد کو طلب کرکے اس کی گردن اُڑانے کا حکم دیدیا۔ درباری نے کہا۔ آپ اپنے حکم کی تعمیل سے قبل میری صرف ایک بات سُن لیجئے۔ آپ اُس روز دربار میں میری اس بات کے قائل نہ تھے کہ ۔۔۔ عذر گناہ بد تر از گناہ ہوتا ہے۔ آج آپ اسی مقولے پر خود عمل کر رہے ہیں۔ میرے ”گناہ“ پر تو مجھے صرف قید کا حکم دیا ۔ لیکن جب میں نے اپنے گناہ کا ”عذر“ پیش کیا تو آپ نے میری گردن اڑانے کا حکم دیدیا۔ کیا یہ ”عذر گناہ، بد تر از گناہ“ کا ثبوت نہیں ہے؟ میں نے یہ سب کچھ یہی ثابت کرنے کے لئے کیا تھا۔
ہاہاہاہاہاہاہا !!! گولی نکلی ہے ناں اب دیکھنا ہے کہ کس کو لگتی ہے ہا ٹکرا کے واپس آُپ پہ ہی پڑتی ہےاب کای فائدہ ویسے بھی گولی نکل چکی ہے اب واپس نہیں ہو سکتی
کیا مسائل ہو سکتے ہیں شادی کے ؟
معاشی مسائل سے مجھے سخت نفرت ہے کیونکہ میں نے ان کو کبھی فیس نہیں کیا؟ کیا شادی کے بعد انسان غریب ہو جاتا ہے؟
نفسیاتی مسائل ؟ کی اانسان پریشان ہو سکتا ہے؟
کیا انسان کو شادی کے بعد وہ کام کرنے پڑتے ہیں جو وہ نہیں کرنا چاہتا؟
پرائیویسی کیا تنہائی پسند آدمی کو شادی سے مسائل ہو سکتے ہیں؟
انسان کی سوچ پر بھی اثرات پڑتے ہیں کیا ؟
کیا شادی کے بعد انسان کی مجبوریاں بڑھ جاتی ہیں؟
شادی کے بعد اور پہلے انسان کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے ؟
کس طرح ایک انسان اپنے آپ کو اپنے گھر کو اچھے طریقے سے سنبھال رکھے کیا اس کے لیے مزید سوچ اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے ؟
اور کیا سچ میں شادی کے بعد سب لوگ پچھتاتے ہیں ؟
کیا انسان کی لائف تبدیل ہو کر رہ جاتی ہے ؟ شادی شدہ لائف ایک مشکل مرحلہ ہے ؟ حساس انسان ان سے کیسے مقابلہ کرے ؟
میرے دماغ میں سارا دن ایسے سوال رہتے ہیں نکاح کے بعد ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ڈرائیں تو نا پلیز آپ نے سنا نہین وہ آفیسرز جو جیپ پر ذرا سی دھول ملنے ماتحتوں پر چلاتے ہین گھر میں اچھا جانی اچھا جانی ابھی کرتا ہوں کہتے پائے جاتے ہینعسکری ہوکر معاسکر سے اتنے خائف ہیں بھیا جی ؟؟؟
توبہ توبہ (لوگ کیا کہیں گے کہ جنگجو بھیا ڈر گئے ) ہاہاہاہاہاہ
اجی قبلہ وہ دن گئے نہیں کہ آپ اوتار میں جملہ چسپاں فرمائیں کہ :
’’ تجھے نکاح سے فرصت نہیں تعجب ہے ‘‘
بلکہ لیجے ایک شعر تصرف کے ساتھ آپ کے ان تمام سوالوں کی نذر ۔۔ یعنی
’’ سو (100 / قسم) سنار دی تے اِ ک لوہار دی ‘‘
تجھے سوال سے ممکن نہیں فراغ کہ تو
نکاح خواں ہے، مگر صاحبِ نکاح نہیں
مجھے ایسا کوئی مسئلہ نہیں آپ لوگ بھی نا یار ۔۔۔۔۔۔۔ ارے بھئی میری سوچ میں ازواجی سماجی اور معاشی مسائل آتے ہیں اور آپ لوگ اسے دوسرا رنگ دے رہے ہیںعسکری جی ۔۔۔ جب میری شادی ہوئی تو میرے کچھ شرارتی کزنز نے ہمارے ماموں (جو جگت ماموں ہیں یعنی پوری دنیا کےماموں ) کے کان میں یہ کھسر پھسر کردی کہ " ماموں جی، اس بندے کو (یعنی کہ مجھے) ان معاملات (یعنی ازدواجیات) کا کچھ پتہ نہیں، اس سائیں لوک کو کچھ Tips بتا دیں"۔۔۔
اور جب ماموں صاحب امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے اس فریضے کی ادائیگی کیلئے میرے پاس آرہے تھے تو تمام کزنز پیچھے سے معنی خیز انداز میں ہنس رہے تھے۔۔۔ اور جب انہوں نے آکر مجھے اپنی آمد کا مقصد بتایا تو میں خاصا سٹپٹایا کہ ایں چہ چکر است۔۔لیکن وہ تو بھلا ہو ماموں کا کہ انہوں نے فقط یہی کہنے پر اکتفا کیا کہ:
"گھبرانے کی ضرورت نہیں، بطخ کے بچے کو تیرنا کوئی نہیں سکھاتا"
چنانچہ یہی قولِ زرّیں آپ کی بھی نذر۔۔۔
آپ ہم سب کا " چیزا" لے رہے تھے تو میں نے سوچا کچھ ایسا ہی آپکے ساتھ بھی کر کے دیکھتے ہیں۔مجھے ایسا کوئی مسئلہ نہیں آپ لوگ بھی نا یار ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ ارے بھئی میری سوچ میں ازواجی سماجی اور معاشی مسائل آتے ہیں اور آپ لوگ اسے دوسرا رنگ دے رہے ہیں
اپنے ایمان سے بتائیں آجکل کی نوجوان نسل کی کسی ایسی ٹریننگ کی ضرورت ہے ؟آپ ہم سب کا " چیزا" لے رہے تھے تو میں نے سوچا کچھ ایسا ہی آپکے ساتھ بھی کر کے دیکھتے ہیں۔