بلجیم، جرمنی اور فرانس کی سیر

عرفان سعید

محفلین
تھوڑی دیر میں آبشاروں کے آثار دکھائی دینے لگے لیکن ساتھ ساتھ ہلکی ہلکی بارش بھی ہونا شروع ہو گئی۔ گاڑی سے نکلتے وقت بیگم اور بچوں نے اپنی سمر جیکٹ پہن لی تھیں۔ میں نے نجانے کس ترنگ میں اپنی جیکٹ گاڑی میں چھوڑ دی تھی۔

آبشاروں کے پاس یہ آخری تصویر ہے جو کیمرے سے اتاری جا سکی۔ اس کے بعد اس قدر شدید موسلا دھار بارش شروع ہو گئی کہ کیمرہ باہر نکالنا ممکن نہ رہا۔

 

عرفان سعید

محفلین
بارش تیز سے تیز ہوتی جا رہی تھی اور اس قدر فاصلہ طے کر آئے تھے کہ اب واپس گاڑی تک جانا بھی آسانی سے ممکن نہ تھا۔ فیصلہ کیا کہ آگے ہی بڑھا جائے۔ درختوں کے نیچے اور پتھروں کی اوٹ میں پناہ لیتے آگے بڑھ رہے تھے۔ پہلی آبشار دکھائی دی۔ مناظر بہت خوبصورت تھے لیکن اپنے کیمرے سے ایک بھی تصویر نہ لے سکے۔ اس لیے چند تصاویر انٹرنیٹ سے مستعار لیتے ہیں۔ چڑھائی اترتے کل سات آبشاریں تھیں۔

 

عرفان سعید

محفلین
سب سے نچلی آبشار تک جاتے جاتے میں بارش میں مکمل طور پر نہا چکا تھا اور کپڑوں سے پانی گر رہا تھا۔ ایک گھنٹے کے انتظار کے بعد کہیں واپس گاڑی میں جانے کے قابل ہوئے اور اب اگلی منزل باڈن باڈن کا شہر تھا۔ یہاں سیاحت کے کیے تھوڑا سا ہی وقت تھا، اس دوران چند عمارات کی تصاویر ہی بن سکیں۔

شہر کا منظر

 

عرفان سعید

محفلین
سیاحت مکمل ہو چکی تھی۔ واپسی کا وقت قریب آتا جارہا تھا۔ اب سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ائیر پورٹ پہنچنے کی فکر تھی جو ابھی سوا دو گھنٹے کی ڈرائیو پر تھا۔

 
Top