بل گیٹس، تمہاری عظمت کو سلام

نبیل

تکنیکی معاون
جاوید چوہدری اپنی افسانوی کالم نگاری کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس کے بارے میں ان کی ایک تحریر پڑھنے کا اتفاق ہوا جیسے ذیل میں شئیر کر رہا ہوں۔ فیکٹس اور فگرز کے ساتھ جاوید چوہدری نے حسب معمول کافی بے تکلفی برتی ہے۔

1101442759-2.gif
 

ابو یاسر

محفلین
خوب فرمایا
ہمارے اردگرد سینکڑوں عظیم لوگ ہیں مگر انہیں آواز دینے والا کوئی نہیں، بلکہ ہمارے یہاں کھنچائی کرنے والے لوگ زیادہ ہیں ۔
 
بل گیٹس مجھے بھی ذاتی طور پر اس لیے پسند ہے کہ وہ بہت امیر اور طاقتور ہونے کے باوجود ہنس مکھ اور مکسر المزاج شخص ہے۔

بل گیٹس اور اسٹیو جابز نے ایک ہی انٹرویو اکٹھا دیا ہے اور اس میں اسٹیو جابز خاصہ چھایا ہوا تھا اور جارحانہ تھا حالانکہ اس وقت ایپل کافی مشکلات کا شکار تھی اور بل گیٹس نے سرمایہ فراہم بھی کیا اور ساتھ ساتھ اسٹیو جابز کی کافی پذیرائی بھی کی جو کہ انتہائی غیر معمولی تھا کیونکہ اس وقت مائیکروسافٹ ایپل سے کہیں بڑی کمپنی تھی اور بل گیٹس اسٹیو جابز سے کہیں آگے اور اس وقت محسن بھی تھا۔

اب ایک سماجی خدمت کا ادارہ قائم کرکے اور پھر ارفع کریم کے لیے ڈاکٹروں کا پینل بنا کر اس نے میرے خیال سے تمام پاکستانیوں کے دل جیت لیے ہیں۔
 
میں پہلے دل میں بل گیٹس کی بہت قدر کرتا تھا لیکن جب سے مجھے پتہ چلا کہ یہ مُلحِدہے تو میرا دل اس سے اٹھ گیا کیونکہ میرے خیال میں جب آپ خدا کے وجود کا انکار کر رہے ہیں اور آپکا دماغ اتنا کام نہیں کرتا کہ یہ سمجھ سکیں کہ یہ دنیا کسی کی بنائی ہوئی ہے اور خود بخود نہیں چل رہی تو پھر آپ کیسے جینئس کیسے ذہین؟
جن کا دل دکھا ہو ان سے پیشگی معذرت
 
ویسے بھی اگر بل گیٹس امریکا میں پیدا نہ ہوتا اور بد قسمتی سے پاکستان میں پیدا ہوجاتا تو کیا وہ بل گیٹس بن جاتا؟کبھی بھی نہیں۔اسے امریکا میں پیدا ہونے کا بہت بڑا فائدہ ملا ورنہ وہ بھی ایک عام آدمی کی طرح دھکے کھا رہا ہوتا۔چاہے اسکا وژن جیسا بھی ہوتا۔آپکو ہر جگہ بل گیٹس سے ذہین تر افراد ملیں گے لیکن ان کی بدقسمتی یہ ہے کے وہ گئے گزرے ملک میں پیدا ہو گئے
 
اور رہی بات اسکی آرگنائزیشن کی اور ارفع کیلیے پینل تشکیل دینے کی تو یہ واقعی قابل تحسین ہے۔اس پر بلاشبہ اس کی تعریف بنتی ہے
 

بلال

محفلین
ویسے بھی اگر بل گیٹس امریکا میں پیدا نہ ہوتا اور بد قسمتی سے پاکستان میں پیدا ہوجاتا تو کیا وہ بل گیٹس بن جاتا؟کبھی بھی نہیں۔اسے امریکا میں پیدا ہونے کا بہت بڑا فائدہ ملا ورنہ وہ بھی ایک عام آدمی کی طرح دھکے کھا رہا ہوتا۔چاہے اسکا وژن جیسا بھی ہوتا۔آپکو ہر جگہ بل گیٹس سے ذہین تر افراد ملیں گے لیکن ان کی بدقسمتی یہ ہے کے وہ گئے گزرے ملک میں پیدا ہو گئے
آپ نے یہ بالکل درست فرمایا کہ ہر جگہ بل گیٹس سے ذہین تر افراد ملیں گے، لیکن میں آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ اگر وہ پاکستان میں پیدا ہوتا تو وہ دھکے کھا رہا ہوتا وغیرہ وغیرہ۔ محترم واقعی ذہانت تو بہت ساروں کے پاس ہوتی ہے مگر یہ جو ساتھ میں حوصلہ اور لگن ہوتی ہے ”نا جی“، یہ بڑی عجیب چیز ہوتی ہے جی۔ گو کہ ماحول ترقی میں بڑا ساتھ دیتا ہے لیکن جن کے پاس ذہانت کے ساتھ ساتھ حوصلہ اور لگن ہوتی ہے، وہ پہاڑوں کو چٹکی میں ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں، بلکہ بل گیٹس تو کچھ بھی نہیں ایسے لوگ تو اس سے بھی بہت آگے جا سکتے ہیں اور میرے خیال میں کالم نگار نے بھی یہی کچھ سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ یہ امریکہ اور یورپ وغیرہ جن کا آج طوطی بولتا ہے، یہ بھی تاریک دور سے گزرے ہیں مگر وہ کامیاب اس لئے ہوئے کیونکہ ان میں کچھ ”سر پھرے“ تھے جو حالات کو دوش دینے اور صرف اپنا سوچنے کی بجائے ہمت اور حوصلے سے چلنے کو ترجیح دیتے رہے۔ پھر ایک وقت آیا جب انہوں نے کئی بل گیٹس پیدا کئے اور ہم آج ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہیں۔ ہمارے سامنے اپنے بڑوں کی مثالیں موجود ہیں کہ کیسے انہوں نے صحراؤں میں گھوڑے دوڑائے مگر افسوس! آج ہم ان کے قصے تو بڑے شوق سے سناتے ہیں مگر ان کے حوصلے اور ہمت کو اپنے لئے مشعل راہ بناتے ہوئے ڈرتے ہیں اور سارا دوش حالت کو دے دیتے ہیں، کیونکہ حالات کو دوش دینا بہت ہی آسان ہے مگر محنت کرنا خاصہ مشکل ہے۔
حکیم الامت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے یہ دو شعر
دشت تو دشت ہیں، صحرا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات میں دوڑا دیئے گھوڑے ہم نے

تھے تو آباء وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو

محترم میرا مقصد کوئی بحث کرنا نہیں، بس محسوس کیا اور اپنے خیالات کا اظہار کر دیا۔ میرے خیال میں اس طرح کی اظہارِ رائے کی آزادی ہونی ہی چاہئے۔
 

ساجد

محفلین
میں پہلے دل میں بل گیٹس کی بہت قدر کرتا تھا لیکن جب سے مجھے پتہ چلا کہ یہ مُلحِدہے تو میرا دل اس سے اٹھ گیا کیونکہ میرے خیال میں جب آپ خدا کے وجود کا انکار کر رہے ہیں اور آپکا دماغ اتنا کام نہیں کرتا کہ یہ سمجھ سکیں کہ یہ دنیا کسی کی بنائی ہوئی ہے اور خود بخود نہیں چل رہی تو پھر آپ کیسے جینئس کیسے ذہین؟
جن کا دل دکھا ہو ان سے پیشگی معذرت
اُس کے الحاد کا وہ خود جواب دہ ہے۔ آپ اس کے الحاد پر مایوس نہ ہوں ۔ یہ دیکھیں کہ ملحد لوگ نظریہ ارتقا کی بنیاد پر خدا کا انکار کیا کرتے ہیں اور ارتقاء کے ثبات کے ساتھ ساتھ وہ تغیرِ خواص کے بھی مبلغ ہوتے ہیں اس لئیے جب ان کا ارتقا بلوغت کی عمر کو پہنچے گا تو ان سے بڑا مؤحد کوئی نہ ہو گا۔
آپ شاعر کے اس خیال کو سمجھیں
"ثبات اک تغیر کو ہے زمانے میں"۔
 

محمدظہیر

محفلین
زندگی کے اہم موقوں پر انسان کو تسلی کی ضرورت ہوتی ہے
جاود چودھری صاحب نے اچھا کالم لکھا ہے
شیئر کرنے کے لیے شکریہ
 
اُس کے الحاد کا وہ خود جواب دہ ہے۔ آپ اس کے الحاد پر مایوس نہ ہوں ۔ یہ دیکھیں کہ ملحد لوگ نظریہ ارتقا کی بنیاد پر خدا کا انکار کیا کرتے ہیں اور ارتقاء کے ثبات کے ساتھ ساتھ وہ تغیرِ خواص کے بھی مبلغ ہوتے ہیں اس لئیے جب ان کا ارتقا بلوغت کی عمر کو پہنچے گا تو ان سے بڑا مؤحد کوئی نہ ہو گا۔
آپ شاعر کے اس خیال کو سمجھیں
"ثبات اک تغیر کو ہے زمانے میں"۔
بات تو غور کرنے کی ہے
 
آپ نے یہ بالکل درست فرمایا کہ ہر جگہ بل گیٹس سے ذہین تر افراد ملیں گے، لیکن میں آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ اگر وہ پاکستان میں پیدا ہوتا تو وہ دھکے کھا رہا ہوتا وغیرہ وغیرہ۔ محترم واقعی ذہانت تو بہت ساروں کے پاس ہوتی ہے مگر یہ جو ساتھ میں حوصلہ اور لگن ہوتی ہے ”نا جی“، یہ بڑی عجیب چیز ہوتی ہے جی۔ گو کہ ماحول ترقی میں بڑا ساتھ دیتا ہے لیکن جن کے پاس ذہانت کے ساتھ ساتھ حوصلہ اور لگن ہوتی ہے، وہ پہاڑوں کو چٹکی میں ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں، بلکہ بل گیٹس تو کچھ بھی نہیں ایسے لوگ تو اس سے بھی بہت آگے جا سکتے ہیں اور میرے خیال میں کالم نگار نے بھی یہی کچھ سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ یہ امریکہ اور یورپ وغیرہ جن کا آج طوطی بولتا ہے، یہ بھی تاریک دور سے گزرے ہیں مگر وہ کامیاب اس لئے ہوئے کیونکہ ان میں کچھ ”سر پھرے“ تھے جو حالات کو دوش دینے اور صرف اپنا سوچنے کی بجائے ہمت اور حوصلے سے چلنے کو ترجیح دیتے رہے۔ پھر ایک وقت آیا جب انہوں نے کئی بل گیٹس پیدا کئے اور ہم آج ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہیں۔ ہمارے سامنے اپنے بڑوں کی مثالیں موجود ہیں کہ کیسے انہوں نے صحراؤں میں گھوڑے دوڑائے مگر افسوس! آج ہم ان کے قصے تو بڑے شوق سے سناتے ہیں مگر ان کے حوصلے اور ہمت کو اپنے لئے مشعل راہ بناتے ہوئے ڈرتے ہیں اور سارا دوش حالت کو دے دیتے ہیں، کیونکہ حالات کو دوش دینا بہت ہی آسان ہے مگر محنت کرنا خاصہ مشکل ہے۔
حکیم الامت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے یہ دو شعر
دشت تو دشت ہیں، صحرا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحر ظلمات میں دوڑا دیئے گھوڑے ہم نے

تھے تو آباء وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو

محترم میرا مقصد کوئی بحث کرنا نہیں، بس محسوس کیا اور اپنے خیالات کا اظہار کر دیا۔ میرے خیال میں اس طرح کی اظہارِ رائے کی آزادی ہونی ہی چاہئے۔
واقعی آپ نے خوب کہا لیکن ہر آدمی ایک جیسا نہیں ہوتا ۔کچھ لوگ خود لگن اور محنت سے اپنے لیے راہ ہموار کر لیتے ہیں لیکن کچھ میرے جیسے کم حوصلہ ہمیشہ کسیِ نا کسی کا ہاتھ تلاش کرتے ہیں چاہے وا حوصلہ افزائی کی صورت میں ہو یا انویسٹمنٹ کی صورت میں۔لیکن پاکستان میں آپکو انویسٹمنٹ کا ہاتھ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا۔جو Entrepreneur کو سرمایہ فراہم کرسکے اور یہی بات میں مغرب اور یورپ ہم سے آگے ہے۔آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر مارک ذکربرگ،لیری پیج اور ان جیسے بہت سے لوگوں کو ابتدائی سرمایہ نہ ملتا تو آج گوگل ،فیس بک اور اس جیسی دوسری ویب سائٹ اور سروسز جن سے آج ہم استفادہ کررہے ہیں وہ آج موجود نہ ہوتیں اور ان کے بنانے والے کسی بے بس پاکستانی کی طرح کوئی نہ کوئی ہاتھ تلاش کرتے یہ زندگی گزار دیتے۔
میرا بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں بھی ایسے Venture Captalist ہونے چاہئیں جو صرف ٹیکنالوجی میں انویسٹ کریں۔تاکہ یہاں پر بھی ٹیکنالوجی کی کمپنیاں بنیں اور ہم دوسروں کا مقابلہ کر سکیں۔
 
محترم میرا مقصد کوئی بحث کرنا نہیں، بس محسوس کیا اور اپنے خیالات کا اظہار کر دیا۔ میرے خیال میں اس طرح کی اظہارِ رائے کی آزادی ہونی ہی چاہئے۔
بالکل صحیح کہا آپ نے کہ اس طرح کی اظہارِ رائے کی آزادی ہونی چاہئیے۔اور آپ نے بلکل صحیح کیا جو اپنی بات کا اظہار کردیا۔اس طرح کی گفتگو سے میرے جیسے لوگوں کو کچھ اچھے اسباق مل جاتے ہیں جو زندگی بھر انکا ساتھ دیتے ہیں۔بہت شکریہ بلال بھائی۔
میں پیار سے آپ کو بلال بھائی پکار سکتا ہوں کیا؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ویسے بھی اگر بل گیٹس امریکا میں پیدا نہ ہوتا اور بد قسمتی سے پاکستان میں پیدا ہوجاتا تو کیا وہ بل گیٹس بن جاتا؟کبھی بھی نہیں۔اسے امریکا میں پیدا ہونے کا بہت بڑا فائدہ ملا ورنہ وہ بھی ایک عام آدمی کی طرح دھکے کھا رہا ہوتا۔چاہے اسکا وژن جیسا بھی ہوتا۔آپکو ہر جگہ بل گیٹس سے ذہین تر افراد ملیں گے لیکن ان کی بدقسمتی یہ ہے کے وہ گئے گزرے ملک میں پیدا ہو گئے
ایسا نہیں ہے حسیب۔ اپنے لوگوں کی مثال لیں تو ڈاکٹر عبدالسلام اور ڈاکٹر عبدالقدیر دونوں ہی امریکہ کے مقابلے میں ایک گئے گزرے خطے میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر عادل نجم بھی پاکستانی ہی ہیں۔ لگن بنیادی شرط ہے حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرنے والے بہت مل جاتے ہیں۔ لیکن اس کے لئے انسان کو خود بھی آگے بڑھنا ہوتا ہے۔
 
ایسا نہیں ہے حسیب۔ اپنے لوگوں کی مثال لیں تو ڈاکٹر عبدالسلام اور ڈاکٹر عبدالقدیر دونوں ہی امریکہ کے مقابلے میں ایک گئے گزرے خطے میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر عادل نجم بھی پاکستانی ہی ہیں۔ لگن بنیادی شرط ہے حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرنے والے بہت مل جاتے ہیں۔ لیکن اس کے لئے انسان کو خود بھی آگے بڑھنا ہوتا ہے۔
تو اب ڈاکٹر قدیر کے ساتھ کونسا اچھا ہو رہا ہے؟
 
ایسا نہیں ہے حسیب۔ اپنے لوگوں کی مثال لیں تو ڈاکٹر عبدالسلام اور ڈاکٹر عبدالقدیر دونوں ہی امریکہ کے مقابلے میں ایک گئے گزرے خطے میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر عادل نجم بھی پاکستانی ہی ہیں۔ لگن بنیادی شرط ہے حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرنے والے بہت مل جاتے ہیں۔ لیکن اس کے لئے انسان کو خود بھی آگے بڑھنا ہوتا ہے۔
تو اب ڈاکٹر قدیر کے ساتھ کونسا اچھا ہو رہا ہے؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
تو اب ڈاکٹر قدیر کے ساتھ کونسا اچھا ہو رہا ہے؟
ان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ایک الگ مسئلہ ہے۔ لیکن وہ آگے تو بڑھے۔ انہوں نے کام بھی کیا اور ان کی خدمات کا اعتراف بھی کیا گیا۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ قابل تھے لیکن پاکستانی ہونے کی وجہ سے دھکے کھاتے رہے۔خیر یہ ایک طویل بحث ہے۔
بھلا کرنے اور پچھتانے والی بات پر میں بلال سے اتفاق کرتی ہوں۔
 
Top