حسن داور سراج
محفلین
مشترکہ کاروبار تو شاید چل سکتا ہو ، مشترکہ فریج سراسر خسارے کا سودا ہے
اب دیکھو ناں !!! ملک صاحب بوہری بازار کی سب سے مہنگی پلاسٹک کی دکان سے …. ایک انتہائ کنجوس میمن سے لڑ بھڑ کر ….. 65 روپے کی پلاسٹک بوتل 60 روپے میں خرید لائے
بلڈنگ کی پہلی منزل پر نصب ڈسپنسر سے اس میں فلٹر واٹر بھرا اور فریج میں لا کر رکھ دی
اگلے روز بوتل غائب تھی
ملک صاحب کو پہلا شک عنایت مسیح پر ہوا مگر لجپالی کی کالی چادر اوڑھ کر پھر صدر چلے گئے- نئ بوتل خریدی ، پھر 60 روپے کا ڈالر برانڈ کَٹ والا کالا مارکر خرید کر بوتل پر جلّی حروف میں لکھا
ملکیّت از ملک ممتاز صاحب آف چوُہا سیّدن شاہ – چکوال
تین چار روز کے بعد رات گئے پانی پینے اٹھے تو بوتل پھر غائب تھی- ایک سراغ رساں نے بتایا کہ رانڑاں صاحب کے مہمان آئے تھے ، ان کے ہاتھ میں دیکھی گئ ہے
رانڑاں صاحب سے پوچھا تو بولے
ھم لائے ضرور تھے …. مگر واپس رکھ دی تھی
پر کِتّھے ؟؟؟
ملک صاحب پھر …. پھر ….پھر صدر گئے- نئ بوتل خریدی- پھر امپریس مارکیٹ سے 10 روپے کا پیلا اے فور سائز کاغذ لیا- ریگل سے 80 روپے کی ٹرانسپیرنٹ ٹیپ لی اور بوتل پر سربمہر یہ کتبہ لکھا
یہ بوتل ملک ممتاز صاحب آف چوُہا سیّدن شاہ چکوال کی ملکیّت ہے- حامل ھذہ کی اجازت کے بغیر اس بھانڈے کو ہاتھ یا مونہہ لگانا سختی سے منع ہے
ملک صاحب کے بقول یہ بوتل ہفتہ بھر چلی پھر چلتے چلتے جانے کہاں نکل گئ- سلامت مسیح کا اقبالی بیان ہے کہ آخری بار قادری صاحب کو اس سے وضو فرماتے دیکھا گیا – کیونکہ بلڈنگ میں اس روز پانی نہیں آ رہا تھا
اللہ اکبر
ملک صاحب قادری صاحب کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر چکے ہیں- مگر مشکل یہ ہے کہ ملزم پرانی سبزی منڈی جا کر چھُپ گیا ہے- تبلیغی سفر سے سوموار کو واپسی ہے
ان کا نمبر بھی بند مل رہا ہے
اس وقت ملک صاحب تین چار آپشنز پر غور فرما رہے ہیں
ہر روز بلڈنگ کی 40 سیڑھیاں اتر کر ڈسپنسر کی ٹُوٹی سے ” بُک” میں پانی پیا جائے
گراؤنڈ فلور پر رہائش کی درخواست محکمہ متعلقہ کے گوش گزار کی جائے
نئ بوتل خرید کر اس پر جلّی حروف میں ” سلامت مسیح” لکھ کر فریج میں رکھ دی جائے
آپ کا کیا مشورہ ہے ؟؟
ازقلم … ظفر اقبال محمّد
اب دیکھو ناں !!! ملک صاحب بوہری بازار کی سب سے مہنگی پلاسٹک کی دکان سے …. ایک انتہائ کنجوس میمن سے لڑ بھڑ کر ….. 65 روپے کی پلاسٹک بوتل 60 روپے میں خرید لائے
بلڈنگ کی پہلی منزل پر نصب ڈسپنسر سے اس میں فلٹر واٹر بھرا اور فریج میں لا کر رکھ دی
اگلے روز بوتل غائب تھی
ملک صاحب کو پہلا شک عنایت مسیح پر ہوا مگر لجپالی کی کالی چادر اوڑھ کر پھر صدر چلے گئے- نئ بوتل خریدی ، پھر 60 روپے کا ڈالر برانڈ کَٹ والا کالا مارکر خرید کر بوتل پر جلّی حروف میں لکھا
ملکیّت از ملک ممتاز صاحب آف چوُہا سیّدن شاہ – چکوال
تین چار روز کے بعد رات گئے پانی پینے اٹھے تو بوتل پھر غائب تھی- ایک سراغ رساں نے بتایا کہ رانڑاں صاحب کے مہمان آئے تھے ، ان کے ہاتھ میں دیکھی گئ ہے
رانڑاں صاحب سے پوچھا تو بولے
ھم لائے ضرور تھے …. مگر واپس رکھ دی تھی
پر کِتّھے ؟؟؟
ملک صاحب پھر …. پھر ….پھر صدر گئے- نئ بوتل خریدی- پھر امپریس مارکیٹ سے 10 روپے کا پیلا اے فور سائز کاغذ لیا- ریگل سے 80 روپے کی ٹرانسپیرنٹ ٹیپ لی اور بوتل پر سربمہر یہ کتبہ لکھا
یہ بوتل ملک ممتاز صاحب آف چوُہا سیّدن شاہ چکوال کی ملکیّت ہے- حامل ھذہ کی اجازت کے بغیر اس بھانڈے کو ہاتھ یا مونہہ لگانا سختی سے منع ہے
ملک صاحب کے بقول یہ بوتل ہفتہ بھر چلی پھر چلتے چلتے جانے کہاں نکل گئ- سلامت مسیح کا اقبالی بیان ہے کہ آخری بار قادری صاحب کو اس سے وضو فرماتے دیکھا گیا – کیونکہ بلڈنگ میں اس روز پانی نہیں آ رہا تھا
اللہ اکبر
ملک صاحب قادری صاحب کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر چکے ہیں- مگر مشکل یہ ہے کہ ملزم پرانی سبزی منڈی جا کر چھُپ گیا ہے- تبلیغی سفر سے سوموار کو واپسی ہے
ان کا نمبر بھی بند مل رہا ہے
اس وقت ملک صاحب تین چار آپشنز پر غور فرما رہے ہیں
ہر روز بلڈنگ کی 40 سیڑھیاں اتر کر ڈسپنسر کی ٹُوٹی سے ” بُک” میں پانی پیا جائے
گراؤنڈ فلور پر رہائش کی درخواست محکمہ متعلقہ کے گوش گزار کی جائے
نئ بوتل خرید کر اس پر جلّی حروف میں ” سلامت مسیح” لکھ کر فریج میں رکھ دی جائے
آپ کا کیا مشورہ ہے ؟؟
ازقلم … ظفر اقبال محمّد