جی وہ شاہراہ اب کلودنگ فیکٹری, گالف کلب اور ڈی ایس جی ( پرانی ایم او ڈی سی) والے استعمال کرتے ہیں. 26, 27 ایریا اور گدوال والوں کے لیے زرغونہ کالج کے سامنے مال روڈ سے ایک شاہراہ نکالی گئی ہے جو بستی سے 26 ایریا تک فیکٹری کی دیوار کے ساتھ ساتھ جاتی ہے. گدوال کے طرف والی عوام اب یہ سڑک استعمال کرتی ہے.
سرسید کے مین گیٹ تک بچوں کو لانے لیجانے والی پرائیویٹ ٹرانسپورٹ جا سکتی ہے یا نہیں, یہ چیک کرنا پڑے گا.
نکے چوہدری صاحب کی مونٹیسری اس سال اختتام کو تھی تو یہ فکر لگ گئی کہ اب کہاں داخل کروایا جائے۔ کلاس ون میں داخلے کے لیے بھی ہر بہترین سکول کا نہایت ٹف انٹرنس ایگزام ہوتا ہے اور داخلے کے لیے بچوں کو سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔ اللہ کا نام لیکر واہ کے سب سے بہترین سکول (سرسید) کا داخلہ فارم لیا جہاں ہر سال ۱۵۰ سیٹوں کے لیے ہزار سے پندرہ سو تک بچے کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
دو ہفتے پہلے انٹرنس ایگزام تھا تو خود ساتھ گیا۔ نو بجے امتحان شروع ہوا، کوئی ۳۰، ۳۵ منٹ بعد ہی کسی طرف سے آواز آئی کہ ایک بچہ باہر آ گیا ہے اور بہت سی خواتین نے اسے گھیر رکھا ہے اور پوچھ رہی ہیں کہ ٹیسٹ میں کیا کیا آیا ہے؟ پانچ چھ منٹ تو میں بیٹھا رہا ، لیکن پھر رہا نا گیا تو خود بھی اٹھ کر اُس طرف چلا گیا۔ نزدیک پہنچا تو دیکھا کہ کوئی اور نہیں، اپنے نکے چوہدری صاحب ماؤں، بہنوں، نانیوں دادیوں کے جھرمٹ میں کھڑے شرماتے شرماتے ٹیسٹ میں آئے سوالات بتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسے اتنی جلدی باہر دیکھ کر میری تو سٹی گم ہو گئی کہ دو گھنٹے وقت والا ٹیسٹ آدھے گھنٹے میں کر کے آ گیا ہے، ضرور بہت مشکل ہو گا جو فٹا فٹ باہر نکل آیا ہے۔ میں نے تین چار آوازیں دیں اور بمشکل خواتینی غولوں سے باہر نکال کر ایک طرف لے گیا اور جلدی جلدی پوچھا کہ اتنی جلدی کیوں باہر آ گئے ہو ؟ بجائے جواب دینے کے؛ بولا، ’پاپا یہاں سے جلدی چلیں ان آنٹیوں نے سوال پوچھ پوچھ کر مجھے پاگل کر دیا ہے‘۔
خیر، کچھ دیر بعد اس کے اوسان بحال ہوئے تو پھر پوچھا کہ کیسا ہوا ہے ٹیسٹ اور اتنی جلدی کیسے باہر آ گئے ہیں؟ کہنے لگا، مجھے سب کچھ آتا تھا، بس ایک ’ف‘ سے کیا لفظ بنتا ہے وہ یاد نہیں آ رہا تھا۔ میں نے پوچھا پھر ؟ کہنے لگے کچھ دیر سوچتا رہا پھر ’ف‘ سے ’فارغ‘ لکھ دیا۔ میں نے کہا عبداللہ جتنی جلدی آپ باہر آئے ہیں یہ سکول والے بھی آپ کو فارغ ہی کر دیں گے۔ زور دار قہقہہ لگا کر بولا، پاپا جب رزلٹ آئے گا تب آپ کو پتا لگے گا کہ کون فارغ ہے۔
آج میرٹ لسٹ لگنی تھی
نکے چوہدری جی کا نام میرٹ لسٹ میں ماشااللہ سے ساتویں نمبر پر تھا۔ شکر الحمدللہ
۔ سکول گیا تو سکول کے بورڈ کی ایک تصویر بنا لی یہ سوچ کر کے محفل پر لگاؤں گا کہ محفل کے بانیوں میں سے ایک اسی سکول کے طالبعلم رہے ہیں۔ زیک
نکے چوہدری صاحب کی مونٹیسری اس سال اختتام کو تھی تو یہ فکر لگ گئی کہ اب کہاں داخل کروایا جائے۔ کلاس ون میں داخلے کے لیے بھی ہر بہترین سکول کا نہایت ٹف انٹرنس ایگزام ہوتا ہے اور داخلے کے لیے بچوں کو سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔ اللہ کا نام لیکر واہ کے سب سے بہترین سکول (سرسید) کا داخلہ فارم لیا جہاں ہر سال ۱۵۰ سیٹوں کے لیے ہزار سے پندرہ سو تک بچے کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
دو ہفتے پہلے انٹرنس ایگزام تھا تو خود ساتھ گیا۔ نو بجے امتحان شروع ہوا، کوئی ۳۰، ۳۵ منٹ بعد ہی کسی طرف سے آواز آئی کہ ایک بچہ باہر آ گیا ہے اور بہت سی خواتین نے اسے گھیر رکھا ہے اور پوچھ رہی ہیں کہ ٹیسٹ میں کیا کیا آیا ہے؟ پانچ چھ منٹ تو میں بیٹھا رہا ، لیکن پھر رہا نا گیا تو خود بھی اٹھ کر اُس طرف چلا گیا۔ نزدیک پہنچا تو دیکھا کہ کوئی اور نہیں، اپنے نکے چوہدری صاحب ماؤں، بہنوں، نانیوں دادیوں کے جھرمٹ میں کھڑے شرماتے شرماتے ٹیسٹ میں آئے سوالات بتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسے اتنی جلدی باہر دیکھ کر میری تو سٹی گم ہو گئی کہ دو گھنٹے وقت والا ٹیسٹ آدھے گھنٹے میں کر کے آ گیا ہے، ضرور بہت مشکل ہو گا جو فٹا فٹ باہر نکل آیا ہے۔ میں نے تین چار آوازیں دیں اور بمشکل خواتینی غولوں سے باہر نکال کر ایک طرف لے گیا اور جلدی جلدی پوچھا کہ اتنی جلدی کیوں باہر آ گئے ہو ؟ بجائے جواب دینے کے؛ بولا، ’پاپا یہاں سے جلدی چلیں ان آنٹیوں نے سوال پوچھ پوچھ کر مجھے پاگل کر دیا ہے‘۔
خیر، کچھ دیر بعد اس کے اوسان بحال ہوئے تو پھر پوچھا کہ کیسا ہوا ہے ٹیسٹ اور اتنی جلدی کیسے باہر آ گئے ہیں؟ کہنے لگا، مجھے سب کچھ آتا تھا، بس ایک ’ف‘ سے کیا لفظ بنتا ہے وہ یاد نہیں آ رہا تھا۔ میں نے پوچھا پھر ؟ کہنے لگے کچھ دیر سوچتا رہا پھر ’ف‘ سے ’فارغ‘ لکھ دیا۔ میں نے کہا عبداللہ جتنی جلدی آپ باہر آئے ہیں یہ سکول والے بھی آپ کو فارغ ہی کر دیں گے۔ زور دار قہقہہ لگا کر بولا، پاپا جب رزلٹ آئے گا تب آپ کو پتا لگے گا کہ کون فارغ ہے۔
آج میرٹ لسٹ لگنی تھی
نکے چوہدری جی کا نام میرٹ لسٹ میں ماشااللہ سے ساتویں نمبر پر تھا۔ شکر الحمدللہ
۔ سکول گیا تو سکول کے بورڈ کی ایک تصویر بنا لی یہ سوچ کر کے محفل پر لگاؤں گا کہ محفل کے بانیوں میں سے ایک اسی سکول کے طالبعلم رہے ہیں۔ زیک
بچپن کا ایک لطیفہ یاد آگیا۔ محلے میں بچوں کی اجتماعی تقریب آمین جاری تھی۔ قاری صاحب باری باری بچوں کو بلا کر شاباش اور انعام دے رہے تھے۔ ایک بچے نے غیر معمولی اچھی قرات کیساتھ تلاوت کی تو وہ خوشی سے جھوم اٹھے اور پوچھا : آپ کس کے بیٹے ہیں؟
بچہ: پا پا کا
چھوٹی عمر کے بچوں کودین اسلام پڑھانے کا ثواب تو ہے ہی ، انکے معصومانہ چٹکلوں سے محفوظ ہونے کا موقع بھی مل جاتا ہے۔ گھر میں ایک مولوی صاحب سبق پڑھانے آتے تھے۔کبھی کبھار اسلامی تاریخ کا سبق بھی دیتے۔ایک دن رسول کریمؐ کا کوئی واقعہ بتا رہے تھے کہ آپؐ جب اسلام لائے تو یہ ہوا، وہ ہوا وغیرہ۔ میرا چھوٹا بھائی جو شاید 5 سال کا ہوگا اسکے ذہن میں کچھ لانے کا مطلب یہی تھا جو گھر میں سامان لایا جاتا ہے۔ جب واقعہ ختم ہوا تو مولوی صاحب نے جانے سے پہلے کہا کہ اگر کوئی سوال ہے تو پوچھ لیں۔ بھائی نے ہاتھ کھڑا کیا اور نہایت معصومیت سے پوچھا:
’’وہ جو اسلام لائے تھے ، اسمیں سے کیا نکلا تھا؟‘‘
نکے چوہدری صاحب کی مونٹیسری اس سال اختتام کو تھی تو یہ فکر لگ گئی کہ اب کہاں داخل کروایا جائے۔ کلاس ون میں داخلے کے لیے بھی ہر بہترین سکول کا نہایت ٹف انٹرنس ایگزام ہوتا ہے اور داخلے کے لیے بچوں کو سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔ اللہ کا نام لیکر واہ کے سب سے بہترین سکول (سرسید) کا داخلہ فارم لیا جہاں ہر سال ۱۵۰ سیٹوں کے لیے ہزار سے پندرہ سو تک بچے کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
دو ہفتے پہلے انٹرنس ایگزام تھا تو خود ساتھ گیا۔ نو بجے امتحان شروع ہوا، کوئی ۳۰، ۳۵ منٹ بعد ہی کسی طرف سے آواز آئی کہ ایک بچہ باہر آ گیا ہے اور بہت سی خواتین نے اسے گھیر رکھا ہے اور پوچھ رہی ہیں کہ ٹیسٹ میں کیا کیا آیا ہے؟ پانچ چھ منٹ تو میں بیٹھا رہا ، لیکن پھر رہا نا گیا تو خود بھی اٹھ کر اُس طرف چلا گیا۔ نزدیک پہنچا تو دیکھا کہ کوئی اور نہیں، اپنے نکے چوہدری صاحب ماؤں، بہنوں، نانیوں دادیوں کے جھرمٹ میں کھڑے شرماتے شرماتے ٹیسٹ میں آئے سوالات بتانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسے اتنی جلدی باہر دیکھ کر میری تو سٹی گم ہو گئی کہ دو گھنٹے وقت والا ٹیسٹ آدھے گھنٹے میں کر کے آ گیا ہے، ضرور بہت مشکل ہو گا جو فٹا فٹ باہر نکل آیا ہے۔ میں نے تین چار آوازیں دیں اور بمشکل خواتینی غولوں سے باہر نکال کر ایک طرف لے گیا اور جلدی جلدی پوچھا کہ اتنی جلدی کیوں باہر آ گئے ہو ؟ بجائے جواب دینے کے؛ بولا، ’پاپا یہاں سے جلدی چلیں ان آنٹیوں نے سوال پوچھ پوچھ کر مجھے پاگل کر دیا ہے‘۔
خیر، کچھ دیر بعد اس کے اوسان بحال ہوئے تو پھر پوچھا کہ کیسا ہوا ہے ٹیسٹ اور اتنی جلدی کیسے باہر آ گئے ہیں؟ کہنے لگا، مجھے سب کچھ آتا تھا، بس ایک ’ف‘ سے کیا لفظ بنتا ہے وہ یاد نہیں آ رہا تھا۔ میں نے پوچھا پھر ؟ کہنے لگے کچھ دیر سوچتا رہا پھر ’ف‘ سے ’فارغ‘ لکھ دیا۔ میں نے کہا عبداللہ جتنی جلدی آپ باہر آئے ہیں یہ سکول والے بھی آپ کو فارغ ہی کر دیں گے۔ زور دار قہقہہ لگا کر بولا، پاپا جب رزلٹ آئے گا تب آپ کو پتا لگے گا کہ کون فارغ ہے۔
آج میرٹ لسٹ لگنی تھی
نکے چوہدری جی کا نام میرٹ لسٹ میں ماشااللہ سے ساتویں نمبر پر تھا۔ شکر الحمدللہ
۔ سکول گیا تو سکول کے بورڈ کی ایک تصویر بنا لی یہ سوچ کر کے محفل پر لگاؤں گا کہ محفل کے بانیوں میں سے ایک اسی سکول کے طالبعلم رہے ہیں۔ زیک
آج دوبارہ جانا ہوا تو اس طرف سے گیا،یہاں تک راستہ کھلا ہوا تھا۔ شاہراہ پر جہاں سے سرسید کو راستہ مڑتا ہے اس سے تقریباً 10 میٹر آگے ڈی ایس جی کی چیک پوسٹ تھی اور آگے ممنوعہ علاقہ۔
میرے بیٹے (ساڑھے تین سال کا ہوا ہے اب) کا مونٹ میں ایڈمیشن ہوا اس کا انٹرویو تھا تیاری کرائی بیٹا میڈم کوسلام کرنا ہے جو پوچھیں بتا دینا آپس کی بات ہے ایک پرابلم شیئر کرونگا میرے بیٹے کو پتہ نہیں کہاں سے کتا کہنا آگیا تھا بہت کوشش کری کے چھوڑ دے مگر چھوڑ کے نہیں دیا سختی کری تو کنٹرول تو ہو گیا مگر پھر بھی بھولا نہیں میں نے پورا حساب کتاب لگایا کے یہ اس نے کہاں سے سیکھا ہو گا بیگم سے پوچھا تو کہنے لگیں اب باہر بھی جانے لگا ہے کسی نے کہا ہو گا تو وہ اس کی زبان پر چڑھ گیا بہرحال صورتحال کنٹرول میں تھی انٹرویو کے لیے پہنچے بیٹا میرا بڑا کونفیڈنٹ تھا میڈم کے روم میں پہنچے اس نے تپاک سے سلام کیا ھاتھ ملایا میڈم متاثر ہو چکی تھیں بیٹا ادھر ادھر کا جائزہ لے رہا تھا میڈم کچھ لکھ رہی تھیں ساتھ ساتھ ہم سے ہلکے پھلکے سوالات ہو رہے تھے پھر بیٹے کی طرف متوجہ ہویئں ۔۔۔میڈم: آپ کا نام کیا ہے ۔۔بیٹے نے جواب دے دیا پھر میڈم نے ایک ٹرے کھسکائی اس میں مختلف کھلونے تھے بیٹا بڑی دلچسپی سے انہیں دیکھ رہا تھا انہوں نے سب سے پہلا کھلونا اٹھا کر پوچھا بھئ یہ تو بتاؤ یہ کیا ہے بیٹا خاموش تھا ۔(سمجھ تو گئے ہونگے آپ)۔میرے ماتھے پر پسینے آچکے تھے بیگم الگ ٹینشن میں ۔ آگئیں۔میڈم نے پھر پوچھا ۔۔۔۔۔بھئ بتاؤ یہ تو بہت مشہور چیز ہے ۔ ۔ ۔ بیٹا میری طرف دیکھ رہا تھا میں مسکرانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا۔۔۔پھر بیٹے نے میری طرف دیکھ کر پوچھا بتادوں۔۔۔میں نے بہت شفیقانہ انداز میں کہا بتاؤ بیٹا ۔۔۔پھر اس نے ایک بار پھر کہا ڈانٹینگے تو نہیں میری اوپر کی سانس اوپر رہ گئی میں بڑی مشکل سے گردن نفی میں ہلائی بیٹا جواب دے چکا تھا میڈم معاملہ کچھ کچھ سمجھ چکی تھیں باقی سب کام صحیح ہو گیا ایڈمیشن ہو چکا تھا ۔ ۔ ۔ پھر میڈم نے ہمیں کہا ۔ ۔ ۔ دیکھیں بچہ آپ کا بہت ذہین ہے صرف اچھی تعلیم اور تربیت کے ساتھ تھوڑا بچوں کے میل جول کی طرف بھی متوجہ رہنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ۔
میں بچپن میں خاصی لڑاکو ہوتی تھی۔ وین میں کوئی بھی چھیڑ دیتا تھا تو بالکل ہی آوَٹ ہو جاتی تھی۔ ویسے ہمارے یہاں کی وین میں خاصی دھینگا مشتی بھی ہوتی تھی۔ بہت بار میرا غصہ بجا بھی ہوتا تھا۔ بس صورتحال میرے معاملے میں اس لئے مختلف ہوتی تھی کہ میں جواب میں لڑتی تھی جبکہ زیادہ تر بچے یا تو اس دھینگا مشتی کو انجوائے کرتے تھے یا پھر جو بھی ہوتا رہتا تھا اس پر صبر کئیے چپ بیٹھے رہتے تھے۔
کچھ عرصے کے لئے میری وین تبدیل ہوئی۔ اس دوسری وین میں ایک لڑکا تھا، اس سے میری کافی ٹھن گئی تھی۔ مجھے اکثر موٹی، ہلاکو خان وغیرہ کے خطاب ملتے رہتے تھے۔ اس وقت خاصی صحتمند ہوتی تھی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب میں دوسری جماعت میں تھی۔
میں کافی دنوں تک سوچتی رہی کہ اسے کیا بولوں؟ ایک دن میں نے خاندان میں کسی کو ایک لفظ بولتے سنا۔ لفظ چونکہ خاصے غصے میں بولا گیا تھا تو میرے دماغ نے فوری طور پر فیصلہ جڑ دیا کہ یہ لفظ اس لڑکے کے لئے بالکل ٹھیک رہے گا۔ مطلب وغیرہ کا مجھے کوئی ہوش نہیں تھا اور نہ ہی میں نے اس کا مطلب جاننے کی کوشش کی۔ میں بدلے کی آگ میں اس قدر جل رہی تھی کہ اگلے دن ہی میں نے اسے بول دیا
کل شام نماز مغرب کے بعد میری منجھلی بیٹی کافی دیر مصلے پر بیٹھی دعا کر تی رہی تو میں نے پوچھا آج تو بہت لمبی دعا ہو رہی ہے، خیر ہے نا۔۔۔کیا دعا ہو رہی ہے؟ کہنے لگی میں نے دعا مانگی ہے کہ ’اللہ جی، ایمان(دوست اور کلاس فیلو) کا میرے سے صرف ایک نمبر کم ہو‘۔ میری ہنسی چھوٹ گئی (دونوں پڑھائی میں ایک برابر ہیں اور گذشتہ سات سال سے امتحانی مارکس میں ایک دوسرے کو معمولی مارجن سے بچھاڑتی رہتی ہیں)۔۔۔ میں نے کہا آپ یہ دعا کیوں نہیں کرتیں کہ ’اللہ جی، میرا ایمان سے ایک نمبر زیادہ ہو‘۔۔ کہنے لگی، نہیں۔۔۔ ہم دونوں نے آخری پیپر والے دن وعدہ کیا تھا کہ دونوں نے جب بھی دعا مانگنی ہے تو ایک دوسرے کے لیے صرف ایک نمبر کم کی مانگنی ہے۔ آج رزلٹ آیا تو میری بیٹی کی دعا قبول ہو چکی تھی، ایمان کا ایک نمبر کم تھا۔
روداد نویسی میں محمد نے ایک تقریب کی روداد لکھی۔کل اماں کی نظر پڑی تو تحریر کے مطابق، تقریب کے مہمان خصوصی ایڈولف ہٹلر صاحب تھے۔انہیں گیارہ توپوں کی سلامی بھی دی گئی جبکہ باقی کی دس توپیں جنگ پہ گئی ہوئی تھیں۔
روداد نویسی میں محمد نے ایک تقریب کی روداد لکھی۔کل اماں کی نظر پڑی تو تحریر کے مطابق، تقریب کے مہمان خصوصی ایڈولف ہٹلر صاحب تھے۔انہیں گیارہ توپوں کی سلامی بھی دی گئی جبکہ باقی کی دس توپیں جنگ پہ گئی ہوئی تھیں۔
محترم کو پچھلے دنوں دونوں عظیم جنگوں کے احوال جاننے کا شوق بھی پیدا ہوا تھا۔ایک دوست کے والد صاحب جامعہ میں پروفیسر ہیں۔ان کے ہاں جانا شروع ہوگئے۔وہاں ایک دانشور آتے ہیں۔لوجی محمد جی اب روز دانشور کی باتیں سننے جایا کرتے۔
اب کچھ پڑھائی کا زور بڑھا تو جانا چھوٹا ہے۔
محترم کو پچھلے دنوں دونوں عظیم جنگوں کے احوال جاننے کا شوق بھی پیدا ہوا تھا۔ایک دوست کے والد صاحب جامعہ میں پروفیسر ہیں۔ان کے ہاں جانا شروع ہوگئے۔وہاں ایک دانشور آتے ہیں۔لوجی محمد جی اب روز دانشور کی باتیں سننے جایا کرتے۔
اب کچھ پڑھائی کا زور بڑھا تو جانا چھوٹا ہے۔
دونوں عالمی جنگوں میں دلچسپی ہو تو بچوں کو "داس بوٹ" اور "لائف از بیوٹی فل" جیسی فلمیں دکھائی جا سکتی ہیں۔
ویسے تو دی پیانسٹ اور سیونگ پرائیویٹ رائن بھی اچھی فلمیں ہیں، تاہم ان میں جنگی تباہی کے کچھ بھیانک مناظر کم عمر بچوں کے لئے زیادہ ہوں گے۔