جس طرح کوئی بات سچی یا جھوٹی ہوسکتی ہے۔۔۔ایسے ہی لطیفے بھی سچے یا جھوٹے ہوتے ہیں۔۔۔عمدہ شراکت! لیکن یہ "جھوٹے لطیفوں سے پاک " سے کیا مراد ہے؟ کیا لطیفے بھی جھوٹے یا سچے ہوا کرتے ہیں؟
تو کیا پھر ان جھوٹے لطیفوں پر مؤاخذہ بھی ہوگا؟جس طرح کوئی بات سچی یا جھوٹی ہوسکتی ہے۔۔۔ ایسے ہی لطیفے بھی سچے یا جھوٹے ہوتے ہیں۔۔۔
تو کیا پھر ان جھوٹے لطیفوں پر مؤاخذہ بھی ہوگا؟
میرے خیال تو یہ تھا کہ لطیفے، ازخود بھی "گھڑے" جا سکتے ہیں کہ ان کا مقصد محض لطف و انبساط کے جذبات کا اظہار ہوتا ہے۔
مذاق میں جھوٹ بولنا تو سمجھ آتی ہے کہ غیر اخلاقی ہے لیکن لطیفوں کو پڑھنے والا تو آگاہ ہوتا ہے بات گھڑی گئ ہے۔جی بھائی جان ۔۔۔ ۔فرشتے ہمارا حساب آوے ہی نہیں نوٹ کررہے ہیں۔۔مذاق میں بھی جھوٹ نہیں بولنا چائیے
جو سچی حکایت ہو اسے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔۔۔۔۔لیکن اس کے لیے تحقیق کی ضرورت ہے۔۔تحقیق سے بات یا حکایت سچی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے بیان کر نے میں۔۔مذاق میں جھوٹ بولنا تو سمجھ آتی ہے کہ غیر اخلاقی ہے لیکن لطیفوں کو پڑھنے والا تو آگاہ ہوتا ہے بات گھڑی گئ ہے۔
اوراگر ایسا ہی ہے تو پھر ملا نصیرالدین کے لطائف اور۔۔۔ ۔ رومی و سعدی کے حکایات کا کیا بنے گا ۔۔۔ ؟؟؟ کہ وہ بھی توبنیادی طور پر "من گھڑت" واقعات پر ہی مشتمل ہیں۔ ?
مذید کنفیوزڈ
جی بھائی جان ۔۔۔ ۔فرشتے ہمارا حساب آوے ہی نہیں نوٹ کررہے ہیں۔۔مذاق میں بھی جھوٹ نہیں بولنا چائیے
فرضی کہانیاں اور لطائف بطور مثال ہوتے ہیں اور مثال کے بارے میں جھوٹ اور سچ ہونے کی بحث نہیں کی جاسکتی نہ ہی کسی فرضی تحریر کو جھوٹ کا درجہ دے کر اس پر مواخذے کی بات کرنا درست ہے۔مذاق میں جھوٹ بولنا تو سمجھ آتی ہے کہ غیر اخلاقی ہے لیکن لطیفوں کو پڑھنے والا تو آگاہ ہوتا ہے بات گھڑی گئ ہے۔
اوراگر ایسا ہی ہے تو پھر ملا نصیرالدین کے لطائف اور۔۔۔ ۔ رومی و سعدی کے حکایات کا کیا بنے گا ۔۔۔ ؟؟؟ کہ وہ بھی توبنیادی طور پر "من گھڑت" واقعات پر ہی مشتمل ہیں۔ ?
مذید کنفیوزڈ
ایڈیٹر کوئی عبدالرحمٰن نامی صاحب ہیں، خط و کتابت کے لئے پی او بوکس ہے، ای میل یاہو کا ہے اور آفس کا فون موبائل ہے۔ 16 صفحات کا رسالہ ہے جس میں سے 8 صفحات رنگین ہیں، غالباً آرٹ پیپر پر شائع ہوتا ہو گا۔ سرورق پر قیمت 5 روپے لکھی ہے۔ معلوم نہیں کتنی تعداد میں بکتا ہے، کیونکہ اگر 4 یا 5 ہزار سے کم تعداد میں بکتا ہے تو اس کی لاگت پوری نہیں ہو سکتی منافع بخش ہونے کے لئے اس سے دوگنی فروخت ہونی چاہئیے۔ عام طور پر اسلامی رسالے خاصے برے کاغذ اور چھپائی والے ہوتے ہیں جبکہ پی ڈی ایف سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس رسالے کی کوالٹی بہت بہتر ہے۔ لہٰذا ایڈ کے پیسوں کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ جس حد تک اسلامی ہے اس سے تو سعودی عمل دخل ظاہر ہوتا ہے۔ یہ میرے ذاتی تاثرات ہیں، میں غلط بھی ہو سکتا ہوں۔یہ رسالہ کون نکالتا ہے؟ اور یہ کس عمر کے بچوں کے لئے لکھا جاتا ہے؟
بھیا ہر فن مولا بننے کے لیے کافی محنت کرنی پڑتی ہے۔۔۔تیر تکے سے تو کام نہیں چلتا ہے۔۔۔ایڈیٹر کوئی عبدالرحمٰن نامی صاحب ہیں، خط و کتابت کے لئے پی او بوکس ہے، ای میل یاہو کا ہے اور آفس کا فون موبائل ہے۔ 16 صفحات کا رسالہ ہے جس میں سے 8 صفحات رنگین ہیں، غالباً آرٹ پیپر پر شائع ہوتا ہو گا۔ سرورق پر قیمت 5 روپے لکھی ہے۔ معلوم نہیں کتنی تعداد میں بکتا ہے، کیونکہ اگر 4 یا 5 ہزار سے کم تعداد میں بکتا ہے تو اس کی لاگت پوری نہیں ہو سکتی منافع بخش ہونے کے لئے اس سے دوگنی فروخت ہونی چاہئیے۔ عام طور پر اسلامی رسالے خاصے برے کاغذ اور چھپائی والے ہوتے ہیں جبکہ پی ڈی ایف سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس رسالے کی کوالٹی بہت بہتر ہے۔ لہٰذا ایڈ کے پیسوں کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ جس حد تک اسلامی ہے اس سے تو سعودی عمل دخل ظاہر ہوتا ہے۔ یہ میرے ذاتی تاثرات ہیں، میں غلط بھی ہو سکتا ہوں۔