محمد امین صدیق
محفلین
قوسِ قزح نے رنگ بکھیرے
دیکھو بچو سات طرح کے
آؤ دیکھو جلدی جلدی
مہماں ہے یہ کچھ ہی پل کی
دیکھو کیسا خوب سماں ہے
صورت اس کی مثلِ کماں ہے
جو بھی دیکھے اس کا جلوہ
بول اٹھے وہ سبحان اللہ
خوب نظارہ رب نے دکھایا
دھوپ سے قطروں کو چمکایا
عمران کمال
دیکھو بچو بہتا پانی
گیت سنائے اس کی روانی
موجیں اس کی بل کھاتی ہیں
آپس میں گھل مل جاتی ہیں
کھیتوں کو سیراب کرے یہ
فصلوں کو شاداب کرے یہ
پیاسوں کی یہ پیاس بجھائے
انساں پنچھی اور چوپائے
ہاتھ ملائے اوروں سے یہ
چلتا جائے زوروں سے یہ
رستے میں ہر گز نہ رکے گا
منزل پر جا کر دم لے گا
منزل پر ہیں نظریں اس کی
لہر اٹھائیں لہریں اس کی
اپنی دھن میں بہتا جائے
کوئی رکاوٹ روک نہ پائے
جہدِ مسلسل اس سے سیکھو
بڑھتے جاؤ آگے بچو
عمران کمال
*ایفائے عہد*
جب بھی کوئی وعدہ کرنا
بچو اس کو پورا کرنا
حکمِ خدا بھی ہے سنت بھی
اجر ہے اس میں اور عزت بھی
وعدہ خلافی،جھوٹ،خیانت
یہ تو منافق کی ہے علامت
دین نہیں کچھ وعدہ شکن کا
رب نے قرآں میں فر مایا
قولِ نبی ہے،حکمِ خدا ہے
ذمہ داری ،عہدِ وفا ہے
جھوٹے پر ہےرب کی لعنت
بے سود اس کی ساری عبادت
فرض ہے وعدے کی پابندی
اس میں بھلائی دونوں جہاں کی
ہو جائے گر وعدہ خلافی
رب سے اپنے مانگومعافی
سچے مسلم بن کے دکھانا
ہر صورت وعدے کو نبھانا
* عمران کمال*
بالا کاوشوں کے لیے بجانب مابدولت ہدیۂ شاباش قبول فرمائیے عزیزی آئی کے عمران ۔ایک اور نظم بچوں کے لیے ۔امید ہے آپ احباب کو پسند آئے گی۔
(فصلِ گل)
موسم آیا فصلِ گل کا
گیت سنیں گے پھر بلبل کا
ہر جانب ہو گی ہریالی
پھول کھلیں گے ڈالی ڈالی
خوب خدا کی کاریگری ہے
پھر سے ہوئی ہر شاخ ہری ہے
پنچھی آئے نیلے پیلے
گیت سنانے ہم کو سریلے
شان نرالی دیکھو رب کی
آواز اپنی اپنی سب کی
سیب ،انار، آڑو خوبانی
دیکھ کے آئے منہ میں پانی
رب نے لگائے سارے میوے
میٹھے میٹھے اور رسیلے
پھول پہ آ کر بیٹھی تتلی
رنگ برنگی پیاری پیاری
خوب خدا نے اس کو بنایا
کتنے حسیں رنگوں سے سجایا
دھرتی کے یہ سارے نظارے
اور فلک کے چاند ستارے
رب نے بنایا سارے جہاں کو
شکر سکھاؤ اپنی زباں کو
موسم آیا فصلِ گل کا
گیت سنیں گے پھر بلبل کا
(عمران کمال)