بچپن کی عید اور عید کارڈز

فرحت کیانی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ ، مہ جبین آنٹی ، تبسم ، ابن سعید ، فرخ منظور ، فاتح ، محب علوی ، محمد امین ، fahim ، @محمدصابر ، محمد خلیل الرحمٰن بھائی ، زحال مرزا ، حسیب نذیر گِل ، الف نظامی ، خرم شہزاد خرم یوسف ثانی ، نیلم ، ضبط
آپ لوگ بھی بتائیں کیسے عید کارڈز بھیجا کرتے تھے۔
الف عین اعجاز انکل آپ کیسے عید مبارک کہتے تھے سب کو؟
تعبیر آپ کہاں ہیں؟ میں نے سنا بلکہ پڑھا تھا کہ آپ میرے لئے کوئی دھاگہ کھولنے کا سوچ رہی تھیں۔ آخر کیوں بھلا؟ :shocked: چلیں یہاں آئیں پہلے۔
اور عائشہ عزیز ، ناعمہ عزیز چلیں آپ لوگ کدھر ہیں؟ مجھے معلوم ہے یہ وقت مشکل ہے لیکن اپنی اور بھائی کی اچھی سی یادیں شیئر کریں ہمارے ساتھ۔
مقدس سے بھی پوچھنا ہے۔ کدھر غائب ہیں مقدس؟
 

فاتح

لائبریرین
ہمیں بھیجنے کا تو یاد نہیں لیکن چند ایک مرتبہ گھر میں ہی بہن بھائیوں کو دکان سے عید کارڈ خرید کر ضرور دیے تھے۔
اس کے بعد 123 گریٹنگس کے ذریعے بھیج دیتے تھے چند ایک دوستوں کو اور اب تو کسی کو بھی نہیں بھیجتے :)
 

محمداحمد

لائبریرین
بچپن میں ایک یہ شعر بھی ہر دوسرے تیسرے "عید کارڈ" پر لکھا نظر آتا تھا۔
عید کی خوشی نے سب کو دیوانہ بنا دیا​
درزی کو دی پینٹ تو پاجامہ بنا دیا​

:D
 

محمداحمد

لائبریرین
واقعی بچپن کے وہ خوبصورت دن!
رمضان کے آتے ہی عید کارڈ لینے کی فکر
پھر وہ پیارے سے عید کارڈز جن پر ڈھونڈ ڈھونڈ کر اشعار لکھنا ،لکھائی بہتر کرنے کے لیئے بنا بنا کر لکھنا
گلاب لمحوں کے مخمل پہ کھیلتے بچپن۔۔۔ ۔پلٹ کر آکہ تجھ سے شرارتیں مانگوں

واقعی ہماری بھی یہی خواہش ہوتی کہ ہر عید کارڈ پر ایک اچھا سا شعر ہو۔ ایسا کہ عید کارڈ پڑھنے والا عش عش کر اُٹھے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ، مجھے بھی یاد آ گئے وہ سارے عید کارڈز، وہ جن پر ریکھا، ہیما مالنی، جیا پرادھا وغیر کی تصویریں ہوتی تھیں، خریدتے یا نہ خریدتے لیکن اسٹال پر کھڑے ہو کر دیکھتے ضرور :)

خوب یاد دلایا وارث بھائی۔۔۔۔! فلمی ستاروں والے پوسٹ کارڈ بھی خوب سب کی توجہ کا مرکز بنتے تھے۔ اکثر بچے تو کافی کافی دیر تک ایک اسٹال سے دوسرے اسٹال پر اور دوسرے سے تیسرے اسٹال پر کھڑے رہتے۔ :D
 

محمداحمد

لائبریرین
عید اور عید کارڈ کے لئے یہ شعر مجھے پہلے بھی بہت اچھا لگتا تھا اور اب بھی بہت اچھا لگتا ہے۔
محبت کی نئی دنیا بساؤ عید کا دن ہے
پرانی رنجشوں کو بھول جاؤ عید کا دن ہے
ذرا دم کو بھلا دو قصہء درد و جدائی، غم
بجھے دل سے سہی لیکن مناؤ عید کا دن ہے
 
سیدہ شگفتہ ، ابن سعید ، فرخ منظور ، فاتح ، محب علوی ، محمد امین ، fahim ، @محمدصابر ، محمد خلیل الرحمٰن بھائی ، زحال مرزا ، حسیب نذیر گِل ، الف نظامی ،
آپ لوگ بھی بتائیں کیسے عید کارڈز بھیجا کرتے تھے۔
الف عین اعجاز انکل آپ کیسے عید مبارک کہتے تھے سب کو؟
تعبیر آپ کہاں ہیں؟ میں نے سنا بلکہ پڑھا تھا کہ آپ میرے لئے کوئی دھاگہ کھولنے کا سوچ رہی تھیں۔ آخر کیوں بھلا؟ :shocked: چلیں یہاں آئیں پہلے۔
اور عائشہ عزیز ، ناعمہ عزیز چلیں آپ لوگ کدھر ہیں؟ مجھے معلوم ہے یہ وقت مشکل ہے لیکن اپنی اور بھائی کی اچھی سی یادیں شیئر کریں ہمارے ساتھ۔
مقدس سے بھی پوچھنا ہے۔ کدھر غائب ہیں مقدس؟

بچپن میں اپنے دو بہت ہی عزیز دو کزنز (مرد)کو میں نے بہت ہی رنگین دل والے عید کارڈ ہاتھ سے دیئے تھے۔

چند دفعہ اور بھی عید کارڈ دیے تھے۔
 
واہ فرحت کیانی بہنا!
کیا یاد دلادیا۔ عید کارڈ ایک تہذیب کا حصہ تھے جواب امتدادِ زمانہ کے ہاتھوں مٹ چلی ہے۔ موبائل اور ایس ایم ایس کے اس دور نے خط اور عید کارڈ جیسی خوبصورت روایت کو ختم ہی کردیا ہے۔

اتنا مزیدار موضوع ہے کہ اس پر تو فرصت سے مزید لکھنے کا جی کرتا ہے۔
جو مزیدار مزیدار شعر آپنے لکھے ہیں وہ ہمارے بچپن اور لڑکپن میں نہیں تھے، لیکن بعد میں ان کا بڑا رواج ہوگیا۔ ہا ں البتہ عید کارڈ خریدنے کا بھی اپنا ہی ایک مزہ تھا۔
خوش رہئیے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اپیا میں نے آخری دفعہ چھوٹے بھائی کے لیے خود برتھ ڈے کارڈ بنایا تھا۔
زبردست بھئی۔ ہاتھ سے بنے کارڈز میں زیادہ خلوص اور پیار شامل ہوتا ہے۔ پینٹ کیا تھا عائشہ؟

ہمیں بھیجنے کا تو یاد نہیں لیکن چند ایک مرتبہ گھر میں ہی بہن بھائیوں کو دکان سے عید کارڈ خرید کر ضرور دیے تھے۔
اس کے بعد 123 گریٹنگس کے ذریعے بھیج دیتے تھے چند ایک دوستوں کو اور اب تو کسی کو بھی نہیں بھیجتے :)
وہ کیوں بھلا؟

بچپن میں ایک یہ شعر بھی ہر دوسرے تیسرے "عید کارڈ" پر لکھا نظر آتا تھا۔
عید کی خوشی نے سب کو دیوانہ بنا دیا​
درزی کو دی پینٹ تو پاجامہ بنا دیا​

:D
میں بھی اس شعر میں تخریب کاری کر کے ٹیکسٹ میں کسی کو لکھ بھیجوں گی :openmouthed:
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بچپن میں اپنے دو بہت ہی عزیز دو کزنز (مرد)کو میں نے بہت ہی رنگین دل والے عید کارڈ ہاتھ سے دیئے تھے۔

چند دفعہ اور بھی عید کارڈ دیے تھے۔
دل میں ایک عدد تیر اور ساتھ خون کے ٹپکتے چند قطرے بھی ہوتے ہیں ایسے کارڈز میں۔
اس سے مجھے یاد آیا سفید کبوتر والے کارڈز ہوتے تھے جن کی چونچ میں کوئی ہار یا کارڈ کا لفافہ دبا ہوتا تھا :jokingly:
ابھی پچھلے ہفتے ہم لوگ مارکیٹ گئے تو ایک سٹال پر ایسے کارڈز بھی موجود تھے۔ یعنی کارڈز ابھی بھی ویسے ہی آتے ہیں۔:)
 

فاتح

لائبریرین
ہمیں بھیجنے کا تو یاد نہیں لیکن چند ایک مرتبہ گھر میں ہی بہن بھائیوں کو دکان سے عید کارڈ خرید کر ضرور دیے تھے۔
اس کے بعد 123 گریٹنگس کے ذریعے بھیج دیتے تھے چند ایک دوستوں کو اور اب تو کسی کو بھی نہیں بھیجتے :)
وہ کیوں بھلا؟
اس لیے کہ اب ہم عید مناتے ہی نہیں۔۔۔ جب روزے ہی نہیں رکھتے تو کیسی عید کہاں کی عید۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ فرحت کیانی بہنا!
کیا یاد دلادیا۔ عید کارڈ ایک تہذیب کا حصہ تھے جواب امتدادِ زمانہ کے ہاتھوں مٹ چلی ہے۔ موبائل اور ایس ایم ایس کے اس دور نے خط اور عید کارڈ جیسی خوبصورت روایت کو ختم ہی کردیا ہے۔

اتنا مزیدار موضوع ہے کہ اس پر تو فرصت سے مزید لکھنے کا جی کرتا ہے۔
جو مزیدار مزیدار شعر آپنے لکھے ہیں وہ ہمارے بچپن اور لڑکپن میں نہیں تھے، لیکن بعد میں ان کا بڑا رواج ہوگیا۔ ہا ں البتہ عید کارڈ خریدنے کا بھی اپنا ہی ایک مزہ تھا۔
خوش رہئیے
بہت شکریہ خلیل بھائی۔ :)
آپ لکھیں ناں اس بارے میں۔ انتظار رہے گا۔ :)
 

پپو

محفلین
یہ ٹیکسٹ میرے پاس بھی آیا ہے اور مجھے بہت اچھا لگا دراصل اس ایس ایم ایس نے واقعی بچپن کی یاد دلادی اور میں نے اس کو اپنے ان دوستوں کو فارورڈ بھی کیا جن کیساتھ وہ دن گذرے تھے​
چھٹے یا ساتویں روزے سے عید کارڈ کے اسٹالز سج جاتے تھے اور پھر ہر کوئی استطاعت بھر اس میں حصہ ڈالتا تھا مگر پانچ چھ سال ہوئے یہ ریت ختم ہی ہوگئی​
 
ہاں ہاں کر دو فاتح معصوم کو بدنام۔۔۔ ویسے بھی یہ صفائیاں اور توجہ ہٹانے کی کاروائیاں پرانے ہتھکنڈے ہیں جو یہاں نہیں چلنے والے۔۔۔ ;)

بھائی صاحب ، پکڑنے والا جملہ دوسرا تھا ، پہلے نہیں۔

چند دفعہ اور بھی عید کارڈ دیے تھے

ایک کزن کو دیے تھے معصومیت میں دو تین عید کارڈ ایک اور کزن کے توسط سے ۔ چند ماہ بعد رابطہ گر کزن کے کمرے میں وہی کارڈ دیکھ کر جو دل پر گزری اس کی یاد آج اس ظالم دھاگے سے پھر تازہ ہو گئی ہے۔ :cry:
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ ٹیکسٹ میرے پاس بھی آیا ہے اور مجھے بہت اچھا لگا دراصل اس ایس ایم ایس نے واقعی بچپن کی یاد دلادی اور میں نے اس کو اپنے ان دوستوں کو فارورڈ بھی کیا جن کیساتھ وہ دن گذرے تھے​
چھٹے یا ساتویں روزے سے عید کارڈ کے اسٹالز سج جاتے تھے اور پھر ہر کوئی استطاعت بھر اس میں حصہ ڈالتا تھا مگر پانچ چھ سال ہوئے یہ ریت ختم ہی ہوگئی​
بہت شکریہ :)
جی رفتہ رفتہ بہت سی روایتیں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ نفسا نفسی شاید اسی کو کہتے ہوں۔
 
Top