یہی بات۔۔۔۔ یہ قصے اب ہمیں سمجھ آنے لگے ہیں کہ یہ سب پیسے کا کھیل ہے، اس چکر میں بس ایک دوڑ ہے جس میں بچوں کو دوڑنا ہے۔۔۔۔ آپ نے یہ بات سمجھی اور سٹینڈ لیا۔۔۔۔ جبکہ آپ سے پچھلی نسل، جس کے لئیے یہ سب نیا تھا کیونکہ اس سے پہلے ٹیوشنز اکیڈمیز کا کانسیپٹ ہی نہیں تھا وہ بھولے بھالے ان عجیب و غریب باتوں میں آ جاتے ہیں۔۔۔ پھر معاملات وہ رخ اختیار کرتے ہیں جو ہمارے سامنے ہیں۔۔۔۔ یو نو مجھے لگتا ہے اگر آپ کو مجھے اور اور لوگوں کو ان باتوں کا شعور ہے تو ہمیں بہت نرمی اور فہم سے ان پیرنٹس کی مدد کرنی چاہئیے جو ان چیزوں کو ایسے نہیں سمجھتے۔۔۔۔ مطلب، کون سے ماں باپ ہوں گے جنہیں اپنا بچہ عزیز نہ ہو گا۔ بات کرنے سے معاملات سدھرتے ہیں، میں نے یہ جانا ہے۔
ماہی! میں تو کئی والدین کو سمجھاتی یا سمجھانے کی کوشش کرتی ہوں۔ کئی لوگ سمجھ بھی جاتے ہیں الحمدللہ۔ لیکن کچھ لوگ نہیں بھی سمجھتے۔
حسد ساری نیکیوں کو کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھاتی ہے۔ بھائی بہنوں کے بچوں کا آپس میں مقابلہ ہوتا ہے، دور کیوں جائیں۔ وہ ڈاکٹر بن رہا ہے تو ہمارے بچے نے بھی ڈاکٹر ہی بننا ہے۔ وہ انجینئر بن چکا ہے تو ہمارا بچہ کیوں پیچھے رہے۔۔۔ آہ!
ہم نے ساتویں میں محمد کو کیڈٹ کالجز کے لئے اپلائی کروایا۔ کسی کے ٹیسٹ میں کامیاب ہوا کسی میں نہیں۔ لیکن پی اے ایف سرگودھا کے سب ٹیسٹ پاس کر کے ایک ہفتہ والے میڈیکل کے لئے ہم سرگودھا گئے۔ وہاں ایک ہفتہ ہم ماں بیٹا رہے اور میڈیکل ٹیسٹ پاس کر لئے۔ میں استخارے بھی کرتی رہی اور سب ماحول دیکھتی رہی۔
پھر میں نے بہت اچھی طرح سوچ و بچار کیا اور اس نتیجہ پہ پہنچی کہ ہم اپنے چھوٹے سے بچے کو والدین اور ایک گھریلو زندگی سے دور کر کے مشینی زندگی اور اجنبیوں کے حوالے کر دیں اور اس کے بچپن کو ختم کر دیں۔ کیوں؟ یہ تو پھر پوری زندگی کے لئے مہمان بن جائے گا۔ فون پہ کیسے ہو؟ ٹھیک ہوں۔ کوئی دوست بنایا؟ ہاں جی. جیسے چند سوال جواب۔۔۔
اور وہاں۔۔۔ سو جاؤ۔ اٹھ جاؤ۔ کھانا کھا لو۔ پڑھ لو۔ بس مشین جیسی زندگی۔ نہ بابا نہ۔ اتنا چھوٹا بچہ!
پھر اب وہ کہنے لگا کہ اماں میرا دل چاہتا ہے کہ میں کسی بہترین ادارے میں پڑھوں۔ کہیں باہر کے کسی اچھے ادارے میں۔ لیکن یہ ممکن نہیں تو گورنمنٹ کالج لاہور۔۔۔
میرا اپنا دل کرتا ہے کہ اسے کسی اچھے ادارے میں داخل کراؤں لیکن ابھی سے اسے ہاسٹل اور دوستوں کے اور اجنبی اساتذہ کے حوالے کر دوں! وہ جیسے مرضی خیالات اس کے اندر بھر دیں۔ آنکھوں سے دور۔۔۔ ابھی تو نازک عمر ہے۔۔۔ نہیں۔
ایف ایس سی کے بعد۔۔ ان شاءاللہ۔ اللہ ہمارے بچوں کے حق میں بہترین فیصلے کرے۔ ہمارے کئے تمام فیصلوں کے نتائج ان کے حق میں بہترین بنائے۔ آمین!
ثم آمین!