بھائی ممدو کا املا از شان الحق حقی

بھائی ممدو کا املا
از شان الحق حقی

کچا ہے بھائی ممدو کا اِملا بہت ابھی
مِسطر کی طرح طوئے سے لکھتے ہیں مشتری

ظاہر ہے ایک شوشے سے بنتا ہے سر کا سین
اس میں بھی وہ بناتے ہیں دندانے تین تین

جس لفظ کو انھوں نے جو چاہا بنا دیا
بھینسا کو چھوٹی ہ سے بہینسا بنا دیا

اپنی نظر میں سارے مسلمان بھائی ہیں
ان کی نظر میں خیر سے ہم سب بہائی ہیں

ہم میں بھی وہ لگاتے ہیں ناحق دوچشمی ھ
آیت میں ڈال دیتے ہیں ہمزہ بجائے ے

وہ غیظ کو بھی فیض کا سمجھے ہیں قافیہ
لکھتے ہیں ذال سے زکریا کو کو ذکریا

کچھ فرق ہی نہیں نذیر اور نظیر میں
دونوں کو ظوئے سے تو کبھی ذال سے لکھیں

لکھا علیٰ الحساب اَلل ٹپ الف کے بن
حضرت تو مطمئن کو بھی لکھتے ہیں مطمَعِن

درخواست کو تو واؤ سے لکھتے ہیں خیر سب
برخاست میں بھی ڈالیں گے وہ واؤ بے سبب

کہتے ہیں چھوٹی اور بڑی ے میں فرق کیا
دیکھا ہے ہم نے دہلی کو دہلے لکھا ہوا

کتنا جناب ممدُو کے اِملا میں کھوٹ ہے
تحریر ان کی ساری لطیفوں کی پوٹ ہے



 

فاتح

لائبریرین
بہت دلچسپ۔۔۔۔ خلیل بھائی نظیر والےمصرع میں ھے چھوٹ گیا یے شاید۔
عاطف بھائی لکھتے وقت ہم بھی چونکے تھے لیکن کیا کریں کہ حقی صاحب کی کتاب “ نظمیں، پہیلیاں اور نثر پارے” میں، جو آکسفرڈ یونیورسٹی پریس نے 2018 میں چھاپی ہے، یوں ہی ہے۔

18_B98601-66_A4-4_D7_B-_B30_E-95304_A4_B656_B.jpg
 

یاز

محفلین
بہت ہی زبردست قبلہ۔ اس کلام کو تو اردو محفل کے آئین کی املابندی والی شقات میں امثلہ کے طور پہ شامل کیا جانا چاہئے۔۔۔۔۔۔
کہ ایصی غلتیاں نہیں قرنی۔
 
Top