یاز
محفلین
سب نستعلیق میں یا صرف نسخ میں؟نستعلیق میں۔
سب نستعلیق میں یا صرف نسخ میں؟نستعلیق میں۔
شیشے دیکھ کے ششدر تر رہ جائیں گے۔آپ ششدر رہ جائیں گے ۔ ۔ ۔
سر میں تو س کے دو دندانے نظر آ رہے ہیں
میرے خیال میں نستعلیق میں ر کا اتصال شوشے کی آیک نوک کو نرم کرنے کی خاصیت رکھتا ہے۔ د کے اور دیگر حروف کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔مندرجہ ذیل تصویر ملاحظہ فرمائیے۔
دراصل اس بات کی جانب فاتح بھائی نے اشارہ کیا تھا اور ہم اپنے مراسلے میں لکھنا بھول گئے تھے۔ اسی اثنا میں محمد تابش صدیقی بھائی نے پھر یاد دلایا کہ یہ نستعلیق فونٹ میں ہوگا نہ کہ نسخ میں۔
بجا فرمایا جناب موبائل کی بورڈ بندے کی مجبوری ہےہا ہا! حذیفہ انصاری بھائی نے نادانستہ یا موبائل کے کی بورڈ سے مجبوراً ممدو بھائی کا اِملا ہی اپنا یا ہے۔
آپ کی دی گئی تصویر میں 'س' کے پہلے دو دندانے واضح نظر آ رہے ہیں جبکہ تیسرا دندانہ آگے 'ر' آنے سے 'نرم' ہو گیا ہے جیسا کہ سید عاطف علی صاحب نے بتایا ہے:مندرجہ ذیل تصویر ملاحظہ فرمائیے۔
دراصل اس بات کی جانب فاتح بھائی نے اشارہ کیا تھا اور ہم اپنے مراسلے میں لکھنا بھول گئے تھے۔ اسی اثنا میں محمد تابش صدیقی بھائی نے پھر یاد دلایا کہ یہ نستعلیق فونٹ میں ہوگا نہ کہ نسخ میں۔
'ر' کے 'برادر حروف' (ڑ، ز، ژ) کا بھی س کے ساتھ یہی سلوک ہےمیرے خیال میں نستعلیق میں ر کا اتصال شوشے کی آیک نوک کو نرم کرنے کی خاصیت رکھتا ہے۔ د کے اور دیگر حروف کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔
ظاہر ہے ایک شوشے سے بنتا ہے سر کا سین
اس میں بھی وہ بناتے ہیں دندانے تین تین
دندانے کو دندانہ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ وہ دندان کے مشابہ ہوتا ہے یعنی ایک نیم گولائی یا ن غنہ (ں) کی شکل کے بعد ایک کونا اوپر کو گیا ہوا۔۔۔آپ کی دی گئی تصویر میں 'س' کے پہلے دو دندانے واضح نظر آ رہے ہیں جبکہ تیسرا دندانہ آگے 'ر' آنے سے 'نرم' ہو گیا ہے جیسا کہ سید عاطف علی صاحب نے بتایا ہے:
'ر' کے 'برادر حروف' (ڑ، ز، ژ) کا بھی س کے ساتھ یہی سلوک ہے
نستعلیق میں ر (اور اس کے برادر حروف) کا شوشے سے سلوک دیکھنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ دیکھیے اور ان کے شوشے پر غور کریں:
بر
ببر
بببر
ببببر
یہ بالکل واضح ہے کہ ر اپنے ساتھ لگنے والے شوشے یا دندانے کو رگڑ دیتا ہے الا یہ کہ ایک ہی شوشہ ہو
ایسے میں محترم شان الحق حقی مرحوم کا یہ کہنا حیران کن ہے
میرا علم ٹائپو گرافی یا خطاطی کے معاملے میں صفر ہے۔زبردست
اس تاویل سے حقی صاحب کے شعر میں اِشکال باقی نہیں رہتا
مگر ہمارا شوشے کا روایتی تصور جیسے ب کا شوشہ وغیرہ (جیسے بر میں)؟
آپ کی دی گئی تصویر میں 'س' کے پہلے دو دندانے واضح نظر آ رہے ہیں جبکہ تیسرا دندانہ آگے 'ر' آنے سے 'نرم' ہو گیا ہے جیسا کہ سید عاطف علی صاحب نے بتایا ہے:
'ر' کے 'برادر حروف' (ڑ، ز، ژ) کا بھی س کے ساتھ یہی سلوک ہے
نستعلیق میں ر (اور اس کے برادر حروف) کا شوشے سے سلوک دیکھنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ دیکھیے اور ان کے شوشے پر غور کریں:
بر
ببر
بببر
ببببر
یہ بالکل واضح ہے کہ ر اپنے ساتھ لگنے والے شوشے یا دندانے کو رگڑ دیتا ہے الا یہ کہ ایک ہی شوشہ ہو
ایسے میں محترم شان الحق حقی مرحوم کا یہ کہنا حیران کن ہے
زبردست
اس تاویل سے حقی صاحب کے شعر میں اِشکال باقی نہیں رہتا
مگر ہمارا شوشے کا روایتی تصور جیسے ب کا شوشہ وغیرہ (جیسے بر میں)؟
حرف ’’ر‘‘ مرکبات میں دو طرح سے لکھی جاتی ہے ۔ ایک تو باریک اور دراز جیسے ’’ سر ، ہر ، طر ، عر، فر ، مر ‘‘ اور دوسرے دامن دار جیسے ’’ بر، جر ، کر ‘‘ وغیرہ ۔ جب سین کو ’’ر‘‘ سے پیوند کیا جاتا ہے تو سین کا سر دو کے بجائے ایک شوشے کا رہ جاتا ہے ۔ دوسرا بڑا شوشہ سین کا جسم ہے ۔
’’ر‘‘ کے مرکبات سے سے متعلق ایک اور دلچسپ موازنہ دیکھئے: ’’سیر ، خیر ، میر، دیر ، غیر ‘‘ لیکن اس کے برعکس ’’ ببر، تبر ، پیر، تیر‘‘ وغیرہ میں نوٹ کیجئے کہ یہاں ابتدائی دو حروف کے لئے صرف ایک شوشہ یا دندانہ لکھا گیا ہے ۔
فاتح بھائی ، عین ممکن ہے کہ یہ اپنے بھائی ممدو نادرا میں کسی اعلیٰ عہدے پر فائز ہوں ۔ذیل میں نادرا کے قومی شناختی کارڈ کے عقبی جانب درج عبارت میں لفظ "لیٹر" دیکھیے:
"گمشدہ کارڈ ملنے پر قریبی لیٹر بکس میں ڈال دیں"
مجھے تو یہ لیڑ (ل ی ڑ ) لگ رہا ہے۔ گویا نادرا بھی کسی بھائی ممدو سے کم نہیں۔
بہت شکریہابو ہاشم بھائی ، ویسے تو فاتح بھائی بڑی وضاحت سے بات بیان کرچکے ہیں ۔ لیکن لگتا ہے کہ آپ کے ذہن میں اب بھی سوالات باقی ہیں ۔ مجھے لگ رہا ہے کہ اس معاملے کو سمجھنے میں آپ کسی بنیادی جگہ پر کچھ غلطی کررہے ہیں ۔ بہتر ہے کہ میں کچھ بنیادی باتیں لکھ دوں ۔
۔ علم خوشنویسی میں شوشہ یا دندانہ ایک ہی چیز کو کہا جاتا ہے ۔ جیسا کہ فاتح بھائی نے اوپر لکھا ہے شوشہ یا دندانہ وہ چھوٹی سی پیالہ نما شکل ہے جو بعض حروف یا الفاظ میں نظر آتی ہے ۔
۔ ہر حرف کے کئی حصے ہوتے ہیں اور ان کو مختلف نام دیئے گئے ہیں ۔ حرف ’’س‘‘ کے ابتدائی دو شوشوں کو سین کا سر کہا جاتا ہے ۔ اور اس کے بعد والی بڑی مدور شکل کو سین کا جسم یا تن کہا جاتا ہے ۔ اسی طرح حرف ’’ج‘‘ کے ابتدائی حصے کو جیم کا سر ، اس کے بعد والی پتلی خمیدہ لکیر کو جیم کی گردن اور آخری بیضوی دائرے کو جیم کا پیٹ کہا جاتا ہے ۔
سو معلوم ہوا کہ حرف ’’س‘‘ کے سر میں دو شوشے یا دندانے ہوتے ہیں ۔ تیسرا بڑا دائرہ اس کا جسم ہے۔
حقی صاحب کی نظم میں جو مسئلہ سین کے سر سے متعلق بیان ہوا ہے اس کا تعلق خطِ نستعلیق کے قواعدِ مرکبات سے ہے ۔ نستعلیق میں جب مختلف حروف کو باہم پیوند کیا جاتا ہے تو نہ صرف ان کی شکل تبدیل ہوجاتی ہے بلکہ شوشوں یا دندانوں کی تعداد بھی بدل جاتی ہے ۔ ہر مرکب کے قاعدے اور اصول موجود ہیں ۔ خطاطی کی مشقی تختیوں میں یہ جو آپ کو ’’با بت بج بد بر بس بص بط بع‘‘ وغیرہ لکھے نظر آتے ہیں یہ انہی مرکبات اور پیوندوں کی مشق ہوتی ہے۔
ویسے تو جب حرف ’’س‘‘ مرکب کے شروع میں واقع ہو تو عمومًا سین کے دونوں شوشے اور جسم کا نسبتاًبڑا شوشہ برقرار رکھا جاتا ہے ۔ جیسے ’’ سد ، سب ، سن ، سیف ، سیپ ، سفتہ ‘‘ وغیرہ ۔ لیکن اگر سین کے بعد حرف ’’ر‘‘ یا ’’ج‘‘ یا ’’س‘‘یا ’’م‘‘ وغیرہ ہوں تو قاعدہ بدل جاتا ہے ۔
حرف ’’ر‘‘ مرکبات میں دو طرح سے لکھی جاتی ہے ۔ ایک تو باریک اور دراز جیسے ’’ سر ، ہر ، طر ، عر، فر ، مر ‘‘ اور دوسرے دامن دار جیسے ’’ بر، جر ، کر ‘‘ وغیرہ ۔ جب سین کو ’’ر‘‘ سے پیوند کیا جاتا ہے تو سین کا سر دو کے بجائے ایک شوشے کا رہ جاتا ہے ۔ دوسرا بڑا شوشہ سین کا جسم ہے ۔
’’ر‘‘ کے مرکبات سے سے متعلق ایک اور دلچسپ موازنہ دیکھئے: ’’سیر ، خیر ، میر، دیر ، غیر ‘‘ لیکن اس کے برعکس ’’ ببر، تبر ، پیر، تیر‘‘ وغیرہ میں نوٹ کیجئے کہ یہاں ابتدائی دو حروف کے لئے صرف ایک شوشہ یا دندانہ لکھا گیا ہے ۔
یاد رہے کہ یہ خطِ نستعلیق کے اصول ہیں ۔ اسی طرح ہر خط کے اپنے اصول ہوں گے ۔ نستعلیق کی نسبت نسخ کے قواعدِ مرکبات زیادہ سہل اور منطقی ہیں ۔ ان میں زیادہ ایچ پیچ نہیں ۔
امید ہے کہ اب وضاحت ہوگئی ہوگی ۔
ہمارے ہاں جس طرح ہمیں اردو لکھنا سکھائی گئی اس میں ب، پ وغیرہ کے نوکدار سرے کو جو کسی ترسیمے کے شروع اور درمیان میں آتے ہیں کو 'ب پ وغیرہ کا ٹُنڈا'بتایا گیا تھا اپنی مقامی بولی میں۔ بعد میں اسی تصور کے لیے اردو میں لفظ شوشہ کا استعمال دیکھا۔س کے سرے میں تین شوشے ہی ہوتے ہیں
یہاں شوشے سے کیا مراد ہے؟
اوہ یعنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نادرا والوں نے لیٹر ہی لکھا ہو لیکن جو فونٹ انھوں نے استعمال کیا ہے اس نے اسے لیڑ بنا ڈالا۔فاتح بھائی ، ویسے اردو محفل پر جو نستعلیق فونٹ استعمال ہو رہا ہے اس میں بھی کئی لفظ ٹھیک سے نہیں لکھے جاتے ۔ کل لکھتے وقت غور کیا تو معلوم ہوا کہ اس میں ’’صیر‘‘ درست نہیں لکھا جاتاہے ۔ یعنی صر اور صیر میں کوئی فرق نہیں ۔ جبکہ ضیر اور ضر درست لکھے جاتے ہیں ۔
میرے پاس تو صر اور صیر درست لکھا جا رہا ہے۔ فانٹ نوری نستعلیق 3 ہے غالبااوہ یعنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نادرا والوں نے لیٹر ہی لکھا ہو لیکن جو فونٹ انھوں نے استعمال کیا ہے اس نے اسے لیڑ بنا ڈالا۔
شاید شاہد شاہ صاحب بتا سکیں کہ یہ کون سا فونٹ ہے۔
ذیل میں نادرا کے قومی شناختی کارڈ کے عقبی جانب درج عبارت میں لفظ "لیٹر" دیکھیے:
"گمشدہ کارڈ ملنے پر قریبی لیٹر بکس میں ڈال دیں"
مجھے تو یہ لیڑ (ل ی ڑ ) لگ رہا ہے۔ گویا نادرا بھی کسی بھائی ممدو سے کم نہیں۔
میں تصویرِ بالا میں لکھی تحریر کے فونٹ کی بابت دریافت کر رہا ہوں۔میرے پاس تو صر اور صیر درست لکھا جا رہا ہے۔ فانٹ نوری نستعلیق 3 ہے غالبا
لیڑ لگ رہا ہے۔ ان پیج والا نوری نستعلیق ہو سکتا ہےمیں تصویرِ بالا میں لکھی تحریر کے فونٹ کی بابت دریافت کر رہا ہوں۔