بڑی عمر بھی کہہ سکتی ہیں۔۔۔ میرے خیال میں تین بڑی وجوہات ہیں:
جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے آپ کی ذمہ داریاں، مسائل اور مصروفیات بھی بڑھتی چلی جاتی ہیں اور ان سب کے ساتھ مکمل کتاب پڑھنے کی عیاشی کا متحمل نہیں رہتا انسان۔
دوسری وجہ انٹرنیٹ ہے۔ میرے بچپن اور لڑکپن میں جب ہمیں کوئی سوال درپیش ہوتا تو ہم لوگ لائبریریوں کا رخ کرتے تھے اور ایک سوال کا جواب پانے کے لیے ایک سے زائد کتب پڑھنی پڑتی تھیں تب اس ایک سوال کا جواب ملتا تھا لیکن بائے پراڈکٹ کے طور پر دو کتب پڑھ لیا کرتے تھےاور ان دو کتب میں اس ایک سوال کے جواب کے علاوہ سینکڑوں دیگر چیزیں بھی سیکھنے کو مل جاتی تھیں۔ اب تقریباً ہر سوال کا شافی جواب گوگل اور وکی پیڈیا وغیرہ سے مل جاتا ہےاور کتب بینی کی مشقت سے نہیں گزرنا پڑتا۔
تیسری وجہ کتب کی فراوانی بھی ہے۔ بچپن میں ہم لوگ لائبریریوں سے کرائے پر کتب لایا کرتے تھے اور ایک وقت میں ایک ہی کتاب دستیاب ہوتی تھی اور اس کا بھی کرایہ چڑھ رہا ہوتا تھا تو اسے پڑھنا بھی فرض اور ضرورت بن جاتا تھا کیونکہ یہ ڈر لگا رہتا تھا کہ اگر نہ پڑھی تو مفت کا کرایہ بھرنا پڑے گا اور اگر پڑھنے میں دیر لگائی تو اضافی کرایہ پڑ جائے گا۔
اب عالم یہ ہے کہ الماریاں اور ہارڈ ڈسکیں بھری ہوئی ہیں کتابوں سے اور روزانہ سوچتا ہوں کہ کل سے پڑھنا شروع کرتا ہوں۔