فرحت کیانی
لائبریرین
اصل کاروائی آف دا کیمرہ ہوتی ہے۔ فوج بہت ظالم چیز ہے۔ میڈیا بے شک ابھی نندن کو ہیرو بنا رہا ہے لیکن ابھی تو اپنی فوج نے اس سے جو انٹیروگیشن کرنی ہے اس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔یوں معلوم ہوتا ہے کہ اکثر و بیشتر ہم اپنا ذہن پہلے سے بنا چکے ہوتے ہیں اور اپنے تصورات پہلے سے قائم کر چکے ہوتے ہیں اور ان کی حقانیت کے لیے شاید کسی ہلکے پھلکے جواز کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ جوں ہی وہ جواز ہمیں مل جاتا ہے یا فراہم کر دیا جاتا ہے تو ہم حقیقت سے نظریں چرانے لگ جاتے ہیں۔ جی ہاں! جو باریک بین ہیں یا حقیقی ذمہ داران ہیں، وہ معاملات کی تہہ سے آگاہ ہوتے ہیں، تو وہ مصلحتاََ خاموش رہتے ہیں یا اگر کچھ کہیں بھی تو ان چند سو یا چند ہزار افراد کی میڈیا کی چکاچوند میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ آپ کی باتوں میں وزن ہے، تاہم، اگر میڈیا پر نگاہ دوڑائی جائے تو معاملات مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ چلیں، اس بات پر اتفاق کر لیتے ہیں کہ میڈیا کی چکاچوند میں حقائق دب سے جاتے ہیں اور جب کبھی سامنے آئیں، تو پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا ہوتا ہے اور ہمارے سامنے نئے معاملات اور نئے مسائل آ چکے ہوتے ہیں اور یوں کہانی آگے بڑھتی ہے۔
پاکستانی آرمی نے بھی جو ویڈیوز ریلیز کی ہیں وہ پی آر سٹنٹ ہے۔ جو انھوں نے پوچھنا تھا اس کے جواب وہ آف کیمرہ لے چکے ہوں گے۔ میڈیا اور ہم صرف ایک رخ کو دیکھ سکتے ہیں اور اسی پر خوش یا پریشان ہوتے رہتے ہیں۔