زیک
مسافر
کونسے دفاعی ذرائع؟ ٹویٹر والے انکل؟نہیں لیکن دفاعی ذرائع بتا رہے ہیں کہ جنگی قیدی چھوڑنے سے قبل ایک لمبا بیان ضرور لیا جاتا ہے تاکہ بعد میں کام آ سکے۔
کونسے دفاعی ذرائع؟ ٹویٹر والے انکل؟نہیں لیکن دفاعی ذرائع بتا رہے ہیں کہ جنگی قیدی چھوڑنے سے قبل ایک لمبا بیان ضرور لیا جاتا ہے تاکہ بعد میں کام آ سکے۔
زیر حراست فوجی سے بغیر جبر اس کی شناخت دریافت کرنا انٹیروگیشن ہے؟ ماشاءاللہ۔ فوجی نے بھی اتنے ہی سوالوں کا جواب دیا تھا جتنا اس کو اجازت تھی۔وہ بیان نہیں انٹیروگیشن تھی اور اسے بھی پبلک کرنے کی چنداں ضرورت نہیں تھی۔
Pakistan Defence | To promote and project Pakistan Defenceکونسے دفاعی ذرائع؟ ٹویٹر والے انکل؟
انٹیروگیشن کو آپ کیا سمجھتے ہیں؟زیر حراست فوجی سے بغیر جبر اس کی شناخت دریافت کرنا انٹیروگیشن ہے؟ ماشاءاللہ۔ فوجی نے بھی اتنے ہی سوالوں کا جواب دیا تھا جتنا اس کو اجازت تھی۔
جہاں تک پبلک کرنے کا سوال ہے تو وہ اس کی مارپیٹ والی ویڈیو بھی نہیں ہونی چاہئے تھی مگر مقامی شہریوں نے بنا کر کر دی۔ کس کس کو روکیں؟
سرحد کے دونوں طرف ایسا سوچنے والے ہیں لیکن جنونی بھی بہت۔ دعا ہے کہ اللہ جی ڈیڈھ ارب انسانوں کو ان جنونیوں سے بچائی رکھیں۔ آمینشاید ہم بھی اور ہندوستان والے بھی انیس سو ستر، انیس سو اسی یا حد سے حد سے انیس سو نوے کی دہائی میں زندہ ہیں ۔۔۔! اب بھی وقت ہے مل جل کر رہو، دونوں ملک کے عوام غربت کے ہاتھوں عاجز ہیں۔ ان کو جنگ کی طرف زور زبردستی دھکیلنے والے کہاں سے ان کے خیر خواہ ٹھہرے؟ پلے نہیں دھیلا، کردی پھرے میلہ میلہ ۔۔۔!
حقیقی امن تب قائم ہوتا ہے جب اس کے بغیر کوئی دوسرا انتخاب ممکن نہ رہے۔ یورپ کی تاریخ سب کے سامنے ہے۔ ہزاروں سال آپس میں لڑتے رہے۔ دو عظیم جنگیں کی۔ مگر بالآخر یورپی یونین معاہدہ کر کے کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں۔اب بھی وقت ہے مل جل کر رہو، دونوں ملک کے عوام غربت کے ہاتھوں عاجز ہیں۔
یعنی کہ ایک عدد نیوکلیر وار کے بعد ۔۔۔! کیری آن ۔۔۔!انڈو پاک بھی صرف تب ہی امن معاہدہ کریں گے جب دونوں اطراف سوائے امن کے اور کوئی انتخاب ممکن نہیں ہو گا۔
خیر اب حالات اتنے بھی برے نہیں۔ دونوں ممالک کےاوپر "بڑے"موجود ہیں جو کسی بھی ہنگامی حالت میں پڑ کر بچ بچاؤ کر وا سکتے ہیں۔ اس بار بھی اگر عالمی قوتیں درمیان میں نہ آتیں تو دونوں اطراف خطرناک میزائل چل جانے تھے۔یعنی کہ ایک عدد نیوکلیر وار کے بعد ۔۔۔! کیری آن ۔۔۔!
ہندوستان میں فی الوقت ان کا ایک ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ابی نندن نے بعض مواقع پر جو موقف بے دھڑک اپنایا (جیسا کہ آئی ایم ناٹ سپوزڈ ٹو ٹیل یو، وغیرہ) اور پکڑے جانے سے قبل جو مزاحمت کی (بعض ویڈیوز موجود ہیں جن میں عینی شاہدین نے اس کی تصدیق کی ہے)، تو جنابِ من، فی الوقت ہندوستانی میڈیا اسی کا چرچا کرنے میں مصروف ہے۔ دراصل یہ جنگ صرف زمین پر یا فضاؤں میں ، پانیوں میں نہیں لڑی جا رہی ہے، اس میں بھی سچائی ہے کہ یہ جنگ میڈیا میں بھی پوری جانفشانی سے لڑی جا رہی ہے۔ ہم سب کے پاس اپنی طمانیت کے حوالے سے جواز موجود ہیں، چاہے وہ حقیقی ہوں یا من گھڑت۔میں سوچتا ہوں کہ بے چارے ابھی نندن کا کیا حال ہوگا۔
کیسے ایک شخص کو سیاست نے جنگ کی بھٹی میں جھونک دیا؟فتح و شکست سے درکنار وہ بے چارہ جیسے تیسے معرکہ میں تو بچ گیا۔ خوش قسمتی سے دشمنوں سے بھی اُسے سلامتی مل گئی۔
لیکن اُس کے ہم وطن اُس کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ کیا اُسے ناکام سپاہی نہیں سمجھیں گے؟ کیا جو رسوائی ہوئی اس کا ذمہ دار اُسے نہیں سمجھیں گے؟ کیا لوگ اُس سے نفرت نہیں کریں گے؟
عین ممکن ہے کہ اُس کےگھر میں بھی اُسے پسندیدگی کی نظر سے نہ دیکھا جائے۔
ہندوستان میں فی الوقت ان کا ایک ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا ہے۔ پاکستان میں ابی نندن نے بعض مواقع پر جو موقف بے دھڑک اپنایا (جیسا کہ آئی ایم ناٹ سپوزڈ ٹو ٹیل یو، وغیرہ) اور پکڑے جانے سے قبل جو مزاحمت کی (بعض ویڈیوز موجود ہیں جن میں عینی شاہدین نے اس کی تصدیق کی ہے)، تو جنابِ من، فی الوقت ہندوستانی میڈیا اسی کا چرچا کرنے میں مصروف ہے۔
دراصل یہ جنگ صرف زمین پر یا فضاؤں میں ، پانیوں میں نہیں لڑی جا رہی ہے، اس میں بھی سچائی ہے کہ یہ جنگ میڈیا میں بھی پوری جانفشانی سے لڑی جا رہی ہے۔
ہم سب کے پاس اپنی طمانیت کے حوالے سے جواز موجود ہیں، چاہے وہ حقیقی ہوں یا من گھڑت۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ اکثر و بیشتر ہم اپنا ذہن پہلے سے بنا چکے ہوتے ہیں اور اپنے تصورات پہلے سے قائم کر چکے ہوتے ہیں اور ان کی حقانیت کے لیے شاید کسی ہلکے پھلکے جواز کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ جوں ہی وہ جواز ہمیں مل جاتا ہے یا فراہم کر دیا جاتا ہے تو ہم حقیقت سے نظریں چرانے لگ جاتے ہیں۔ جی ہاں! جو باریک بین ہیں یا حقیقی ذمہ داران ہیں، وہ معاملات کی تہہ سے آگاہ ہوتے ہیں، تو وہ مصلحتاََ خاموش رہتے ہیں یا اگر کچھ کہیں بھی تو ان چند سو یا چند ہزار افراد کی میڈیا کی چکاچوند میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ آپ کی باتوں میں وزن ہے، تاہم، اگر میڈیا پر نگاہ دوڑائی جائے تو معاملات مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ چلیں، اس بات پر اتفاق کر لیتے ہیں کہ میڈیا کی چکاچوند میں حقائق دب سے جاتے ہیں اور جب کبھی سامنے آئیں، تو پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا ہوتا ہے اور ہمارے سامنے نئے معاملات اور نئے مسائل آ چکے ہوتے ہیں اور یوں کہانی آگے بڑھتی ہے۔یہ تو صرف انڈین میڈیا فیس سیونگ کے لئے کر رہا ہے کہ اُن کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ لیکن درونِ خانہ اُن کے ساتھ کیا معاملات ہوتے ہیں یہ ایک مختلف معاملہ ہے۔
دراصل ہندوستانی میڈیا ہی جنگ کو ہوا دے رہا ہے اور اس کام کا اُنہیں تجربہ بھی بہت ہے اور غالباً ُاُنیں اس کام کی اُجرت بھی اچھی خاصی مل رہی ہوگی۔
پاکستانی میڈیا بہت حد تک متوازن ہے۔
جھوٹے بہلاوے اپنی جگہ ہوتے ہیں لیکن حقیقت کا "امپیکٹ" اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ اکثر و بیشتر ہم اپنا ذہن پہلے سے بنا چکے ہوتے ہیں اور اپنے تصورات پہلے سے قائم کر چکے ہوتے ہیں اور ان کی حقانیت کے لیے شاید کسی ہلکے پھلکے جواز کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ جوں ہی وہ جواز ہمیں مل جاتا ہے یا فراہم کر دیا جاتا ہے تو ہم حقیقت سے نظریں چرانے لگ جاتے ہیں۔ جی ہاں! جو باریک بین ہیں یا حقیقی ذمہ داران ہیں، وہ معاملات کی تہہ سے آگاہ ہوتے ہیں، تو وہ مصلحتاََ خاموش رہتے ہیں یا اگر کچھ کہیں بھی تو ان چند سو یا چند ہزار افراد کی میڈیا کی چکاچوند میں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ آپ کی باتوں میں وزن ہے، تاہم، اگر میڈیا پر نگاہ دوڑائی جائے تو معاملات مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ چلیں، اس بات پر اتفاق کر لیتے ہیں کہ میڈیا کی چکاچوند میں حقائق دب سے جاتے ہیں اور جب کبھی سامنے آئیں، تو پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا ہوتا ہے اور ہمارے سامنے نئے معاملات اور نئے مسائل آ چکے ہوتے ہیں اور یوں کہانی آگے بڑھتی ہے۔