بھارت اپنے مفادات کیلئے سالانہ 8 لاکھ پائونڈز دیتا تھا :طارق میر

Budget-481x1024.jpg

یہ وہ دفاعی بجٹ ہے جو عیاں ہے۔ ایک اندازہ ہے کہ تقریبا اس سے دگنا بجٹ وہ ہوتا ہے جو نظر نہیں اتا
ایک اندازے کے مطابق پاکستان پرائمری ایجوکیشن سے 7 گنا زیادہ دفاعی اخراجات کرتا ہے

اچھی طرح اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کرپشن کہاں ہوسکتی ہے اور ہورہی ہے
 
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما طارق میر کے چند دن قبل سوشل میڈیا پر نمودار ہونے والا مبینہ اعترافی بیان لندن میٹروپولیٹن پولیس کی دستاویز نہیں ہے۔
لندن میٹروپولٹن پولیس کے ترجمان ایلن کروکرفورڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ طارق میر سے منسوب مبینہ اعترافی بیان لندن پولیس کے ریکارڈ کی دستاویز نہیں ہیں۔
طارق میر سے منسوب یہ بیان سوشل میڈیا پر نامعلوم ذرائع سے جاری کیا گیا تھا اور اس کے بعد یہ بیان پاکستان کے ہر اخبار میں شائع ہوا اور ہر ٹی وی چینل پر بار بار نشر کیا گیا۔
لندن پولیس کے ترجمان نے بی بی سی اردو کے استفسار پر ایک ای میل کے مختصر جواب میں کہا کہ پولیس نے پاکستان کے مختلف اخبارات میں چھپنے والے اس مبینہ اعترافی بیان کا بغور جائزہ لیا ہے۔
ایلن کروکرفورڈ نے کہا کہ ’اس دستاویز کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ یہ پولیس کی دستاویز نہیں ہے۔‘
http://www.bbc.com/urdu/world/2015/06/150630_met_police_mqm_deny_fz

بھونڈا میڈیا ٹرائیل۔
 
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما طارق میر کے چند دن قبل سوشل میڈیا پر نمودار ہونے والا مبینہ اعترافی بیان لندن میٹروپولیٹن پولیس کی دستاویز نہیں ہے۔
لندن میٹروپولٹن پولیس کے ترجمان ایلن کروکرفورڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ طارق میر سے منسوب مبینہ اعترافی بیان لندن پولیس کے ریکارڈ کی دستاویز نہیں ہیں۔
طارق میر سے منسوب یہ بیان سوشل میڈیا پر نامعلوم ذرائع سے جاری کیا گیا تھا اور اس کے بعد یہ بیان پاکستان کے ہر اخبار میں شائع ہوا اور ہر ٹی وی چینل پر بار بار نشر کیا گیا۔
لندن پولیس کے ترجمان نے بی بی سی اردو کے استفسار پر ایک ای میل کے مختصر جواب میں کہا کہ پولیس نے پاکستان کے مختلف اخبارات میں چھپنے والے اس مبینہ اعترافی بیان کا بغور جائزہ لیا ہے۔
ایلن کروکرفورڈ نے کہا کہ ’اس دستاویز کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ یہ پولیس کی دستاویز نہیں ہے۔‘
http://www.bbc.com/urdu/world/2015/06/150630_met_police_mqm_deny_fz

بھونڈا میڈیا ٹرائیل۔
آج کے ڈاکٹر شاہد مسعود کا پروگرام دیکھا ہے کسی نے؟ اُس نے اس نئی خبر کے بعد اُن لوگوں کے نام بھی بتائے ہیں جنہوں نے اس دستاویز کو لیک کیا ہے اور مٹی ہوئی کچھ لائینیں بھی دکھائی ہیں اور لندن پولیس کی آج کی تصحیح کو نئی سیاست بتایا ہے
 
آج کے ڈاکٹر شاہد مسعود کا پروگرام دیکھا ہے کسی نے؟ اُس نے اس نئی خبر کے بعد اُن لوگوں کے نام بھی بتائے ہیں جنہوں نے اس دستاویز کو لیک کیا ہے اور مٹی ہوئی کچھ لائینیں بھی دکھائی ہیں اور لندن پولیس کی آج کی تصحیح کو نئی سیاست بتایا ہے
وہ تو طوطا ہے
 
مزید یہ کہ اب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے برطانوی اداروں کوعمران فاروق کیس کی تفتیش میں معاونت کے لیے شریک ڈاکومینٹس استعمال کرتے ہوئے بلیک میل کرنا بھی شروع کردیا ہے
سب جانتے ہیں کہ عمران فاروق کے قاتل ایک ریاستی ادارے کے ایجنٹس ہیں جھنیں ان اداروں نے خود چھپایاہوا ہے
 

تہذیب

محفلین
پاکستان کی اصل ترقی فوجی ادوار میں ہوئی ہے۔ ایک کشمیری ہونے کے ناطے پاکستان سے محبت کا مطلب پاکستان آرمی پر اعتماد ہے۔ پاکستانی سیاستدانوں کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں ۔
 
پاکستان کی اصل ترقی فوجی ادوار میں ہوئی ہے۔ ایک کشمیری ہونے کے ناطے پاکستان سے محبت کا مطلب پاکستان آرمی پر اعتماد ہے۔ پاکستانی سیاستدانوں کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں ۔

جی
اتنی ترقی کی کہ ایک پاکستان سے دو ملک بن گئے۔ فیلڈ مارشل کے دور کے بعد
اتنی ترقی کی پاکستان کلاشنکوف اور ہیرووئن سے بھر گیا ضیا کے دور میں۔ یہی وہ دور تھا جس میں پاکستان نے ترقی کرکے لسانیت کی تفریق کا رواج دیا
اتنی ترقی کی کہ سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر پاکستان کو امریکہ کے ہاتھ بیچ دیا گیا۔
ہر دور میں جنرلوں نے پاکستان کو اتنی ترقی دی کہ کم ہے
 
طارق میر اور محمد انور نے اعتراف کیا متحدہ نے بھارت سے فنڈز لئے: سکاٹ لینڈ یارڈ
لندن، کراچی (نوائے وقت رپورٹ+بی بی سی+خصوصی رپورٹر) ایم کیو ایم کے دو رہنماؤں سے لندن پولیس کی تفتیش کی بنیاد کے چند اہم نکات کے مطابق سکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے زیراستعمال عمارت سے بڑی تعداد میں نقدی تحویل میں لی گئی دستاویزات کے مطابق سرفراز مرچنٹ کو 4 دسمبر 2013ء کو گرفتار کیا گیا۔ سرفراز مرچنٹ کو منی لانڈرنگ کے معاملے کی تفتیش کیلئے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری ایم کیو ایم کو ملنے والے فنڈز کی تحقیقات کیلئے کی گئی تھی۔ عمارت سے برطانیہ میں ایم کیو ایم کے اثاثوں کی اہم معلومات کی بھی نشاندہی ہوئی۔ طارق میر اور محمد انور نے اعتراف کیا کہ ایم کیو ایم نے بھارتی حکومت سے فنڈ لئے۔ دونوں سے 2012ء میں علیحدہ علیحدہ تفتیش کی گئی تھی۔ تفتیش میں دونوں نے بیان دیا کہ ایم کیو ایم بھارت سے فنڈ لیتی رہی۔ قوانین کی خلاف ورزی کے سبب نقدی اور اثاثے مجرمانہ ملکیت ہیں۔ شواہد ہیں کہ بھارتی فنڈ لیکر انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی رہی۔ یہ معاملہ پاکستان اور برطانیہ میں قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ قبل ازیں سرفراز مرچنٹ نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ میں ایم کیو ایم کے دو رہنماؤں سے دستاویز کا تبادلہ کیا تھا۔ دونوں اب ایم کیو ایم میں نہیں۔ میرے نزدیک ان میں سے ایک صفحہ میڈیا میں جاری کر دیا گیا ہے۔ دریں اثناء منی لانڈرنگ کیس میں لندن پولیس کے زیرتفتیش رہنے والے سرفراز مرچنٹ نے کہا ہے کہ میٹروپولیٹن پولیس کے لیٹرپیڈ پر مجھ سے منسوب تحریر اصل ہے۔ دریں اثناء لندن میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ طارق میر کے چند دن قبل سوشل میڈیا پر نمودار ہونے والا مبینہ اعترافی بیان ہماری دستاویز نہیں۔ ایلن کروکرفورڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ طارق میر سے منسوب بیان سوشل میڈیا پر نامعلوم ذرائع سے جاری کیا گیا تھا جو پاکستان کے ہر اخبار میں شائع ہوا اور ہر ٹی وی چینل پر بار بار نشر کیا گیا۔ پولیس نے اس مبینہ اعترافی بیان کا بغور جائزہ لیا ہے۔ دریں اثناء متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے طارق میر کے حوالے سے میٹروپولیٹن پولیس کی وضاحت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی پولیس کی اس وضاحت کے بعد اصولی طور پر اس حوالے سے ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل بند ہو جانا چاہئے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ اب میڈیا اور سیاسی مخالفین کو چاہئے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایم کیو ایم کے خلاف اپنی توانائیاں صرف کرنے کی بجائے ملک کو درپیش اصل سنگین مسائل پر توجہ دیں۔
 
پاکستان کی اصل ترقی فوجی ادوار میں ہوئی ہے۔ ایک کشمیری ہونے کے ناطے پاکستان سے محبت کا مطلب پاکستان آرمی پر اعتماد ہے۔ پاکستانی سیاستدانوں کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں ۔
اچھے اور برے کام فوجی اور سول دونوں ادوار میں ہوتے رہے ہیں۔ نا سب فوجی حکمران اچھے تھے اور نا سب سول برے
 

تہذیب

محفلین
اچھے اور برے کام فوجی اور سول دونوں ادوار میں ہوتے رہے ہیں۔ نا سب فوجی حکمران اچھے تھے اور نا سب سول برے
کشمیریوں کو پاکستانی سیاستدان طبقے پر اعتماد نہیں۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ پاکستانی سیاستدانوں میں اہلیت کا فقدان ہے اور وہ اپنے ذاتی مفاد کی خاطر پاکستان تک کو بیچ سکتے ہیں ، کشمیر کی تو کوئی حیثیت ہی نہیں ۔ اور عوام کا بھی حال کچھ بہتر نہیں۔
 
کشمیریوں کو پاکستانی سیاستدان طبقے پر اعتماد نہیں۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ پاکستانی سیاستدانوں میں اہلیت کا فقدان ہے اور وہ اپنے ذاتی مفاد کی خاطر پاکستان تک کو بیچ سکتے ہیں ، کشمیر کی تو کوئی حیثیت ہی نہیں ۔ اور عوام کا بھی حال کچھ بہتر نہیں۔
یہ آپ کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔ :)
 
طارق میر اور محمد انور نے اعتراف کیا متحدہ نے بھارت سے فنڈز لئے: سکاٹ لینڈ یارڈ
لندن، کراچی (نوائے وقت رپورٹ+بی بی سی+خصوصی رپورٹر) ایم کیو ایم کے دو رہنماؤں سے لندن پولیس کی تفتیش کی بنیاد کے چند اہم نکات کے مطابق سکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے زیراستعمال عمارت سے بڑی تعداد میں نقدی تحویل میں لی گئی دستاویزات کے مطابق سرفراز مرچنٹ کو 4 دسمبر 2013ء کو گرفتار کیا گیا۔ سرفراز مرچنٹ کو منی لانڈرنگ کے معاملے کی تفتیش کیلئے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری ایم کیو ایم کو ملنے والے فنڈز کی تحقیقات کیلئے کی گئی تھی۔ عمارت سے برطانیہ میں ایم کیو ایم کے اثاثوں کی اہم معلومات کی بھی نشاندہی ہوئی۔ طارق میر اور محمد انور نے اعتراف کیا کہ ایم کیو ایم نے بھارتی حکومت سے فنڈ لئے۔ دونوں سے 2012ء میں علیحدہ علیحدہ تفتیش کی گئی تھی۔ تفتیش میں دونوں نے بیان دیا کہ ایم کیو ایم بھارت سے فنڈ لیتی رہی۔ قوانین کی خلاف ورزی کے سبب نقدی اور اثاثے مجرمانہ ملکیت ہیں۔ شواہد ہیں کہ بھارتی فنڈ لیکر انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی رہی۔ یہ معاملہ پاکستان اور برطانیہ میں قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ قبل ازیں سرفراز مرچنٹ نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ میں ایم کیو ایم کے دو رہنماؤں سے دستاویز کا تبادلہ کیا تھا۔ دونوں اب ایم کیو ایم میں نہیں۔ میرے نزدیک ان میں سے ایک صفحہ میڈیا میں جاری کر دیا گیا ہے۔ دریں اثناء منی لانڈرنگ کیس میں لندن پولیس کے زیرتفتیش رہنے والے سرفراز مرچنٹ نے کہا ہے کہ میٹروپولیٹن پولیس کے لیٹرپیڈ پر مجھ سے منسوب تحریر اصل ہے۔ دریں اثناء لندن میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ طارق میر کے چند دن قبل سوشل میڈیا پر نمودار ہونے والا مبینہ اعترافی بیان ہماری دستاویز نہیں۔ ایلن کروکرفورڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ طارق میر سے منسوب بیان سوشل میڈیا پر نامعلوم ذرائع سے جاری کیا گیا تھا جو پاکستان کے ہر اخبار میں شائع ہوا اور ہر ٹی وی چینل پر بار بار نشر کیا گیا۔ پولیس نے اس مبینہ اعترافی بیان کا بغور جائزہ لیا ہے۔ دریں اثناء متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے طارق میر کے حوالے سے میٹروپولیٹن پولیس کی وضاحت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی پولیس کی اس وضاحت کے بعد اصولی طور پر اس حوالے سے ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل بند ہو جانا چاہئے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ اب میڈیا اور سیاسی مخالفین کو چاہئے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایم کیو ایم کے خلاف اپنی توانائیاں صرف کرنے کی بجائے ملک کو درپیش اصل سنگین مسائل پر توجہ دیں۔

میڈیا ٹرائیل کا ایک اور شاہکار
یہ ایک پیج پری انٹرویو بریفنگ ہے اور اس کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ یہ خود انھیں بھی پتہ ہے۔ اگر یہ ثبوت ہے تو ٹی وی کے بجائے عدالت میں پیش کریں
بدقسمتی سے ایجنسیاں اپنی وقعت کھورہی ہیں اور گھبراہٹ میں اندھے تیر چلارہی ہیں
 
Top