الطاف حسین برطانیہ میں ایم آئی 6 کے مہمان ہیں: سابق سربراہ را
نئی دہلی(اے این این)بھارت کی خفیہ ایجنسی راکے سابق سربراہ اے ایس دلت نے کہا ہے کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی فنڈنگ سے متعلق سوالات ایم آئی 6 سے پوچھے جائیں کیونکہ الطاف حسین برطانیہ میں ایم آئی 6 کے مہمان ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اے ایس دلت نے کہا کہ گجرات فسادات کو اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے غلط بتایا تھا،واجپائی نے تسلیم کیا تھا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا نے دلت کے حوالے سے کہا کہ 2004ءکے انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد میں ان سے ملنے پہنچا تھا۔ شکست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ گجرات میں شاید ہم سے غلطی ہو گئی۔دلت کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر اجے کمار نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو اب گجرات فسادات پر اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔اس بیان پر بی جے پی کے ترجمان ایم جے اکبر نے کہا یہ سوال اب پوری طرح بے محل ہے۔ دس سال سے زیادہ عرصے کی وسیع جانچ کے بعد وزیر اعظم کے خلاف کچھ بھی نہیں ملا ہے۔ کانگریس کو ان کی ایمانداری پر سوال اٹھانے کے لیے معافی ماگنی چاہیے۔
دلت نے اپنے انٹرویو کے دوران مقبوضہ کشمیر کی تنظیموں کو بھاری رقوم دینے کا اعتراف بھی کیا اور کہا کہ ان تتنظیموں کو بھارت کی حمایت پر راغب کرنے کیلئے رقم دی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بھارت کشمیر میں علیحدگی پسندوں، ہم خیال سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کی مدد کرتا رہا ہے۔ انہوں نے مزید ڈھٹائی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں حیران ہونے کی کیا بات ہے، ساری دنیا میں ایسا کیا جاتا ہے۔ اے ایس دلس نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کیلئے علیحدگی پسندوں کے سفری اخراجات، علاج اور عمومی اخراجات کیلئے مالی مدد دی جاتی رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہر ایک سے رابطے میں رہیں، علیحدگی پسندوں سے بھی اور شدت پسندوں سے بھی۔ انہوں نے اپنے طرزعمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو رقم کے ساتھ کرپٹ کرنا اسے مارنے سے بہتر اخلاقی حکمت عملی ہے۔
دلت نے اپنی نئی کتاب کشمیر دی واجپائی ائیرز میں یہ انکشافات کیے۔دلت نے یہ بھی کہا کہ 1999 میں ایئر انڈیا کے طیارے کے اغوا کیے جانے کے معاملے کے دوران جموں و کشمیر کے وزیر اعلی فاروق عبداللہ دہشت گردوں کو چھوڑنے کے فیصلے کے خلاف تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اجلاس کے دوران فاروق عبداللہ ان پر چیخ پڑے تھے۔2000 تک را کے سربراہ اور پھر کشمیر معاملات پر وزیر اعظم واجپائی کے مشیر رہنے والے دلت نے کہا کہ عبداللہ اتنے ناراض تھے کہ استعفیٰ تک دینا چاہتے تھے۔دلت نے کہا کہ طیارے اغوا کیس کے وقت کرائسس مینجمنٹ گروپ سے بڑی چوک ہوئی تھی اور جہاز امرتسر سے پرواز کرگیا تھا۔دلت نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا کہ 2002 میں واجپائی نے فاروق عبداللہ کو نائب صدر بنانے کا وعدہ کیا تھا جو انھوں نے پورا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ واجپائی کے چیف سیکریٹری برجیش مشرا نے ان کے گھر پر ہی فاروق عبداللہ کو یہ تجویز دی تھی اور عبداللہ اس کے لیے فورا راضی ہو گئے تھے۔را کے سابق سربراہ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ 2002 میں اٹل بہاری واجپائی یہ نہیں چاہتے تھے کہ مفتی محمد سعید کشمیر کے وزیر اعلیٰ بنیں اور اس کے لیے انھوں نے کانگریس کو پیغام دیا تھا کہ کانگریس کو اپنا ہی وزیر اعلیٰ بنانا چاہیے۔واجپائی کی مفتی سے مخالفت کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان دنوں محبوبہ مفتی کی حزب المجاہدین سے تعلق ہونے کی کہانیاں کہی جاتی تھیں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ کہانیاں غلط نہیں تھیں۔
نئی دہلی(اے این این)بھارت کی خفیہ ایجنسی راکے سابق سربراہ اے ایس دلت نے کہا ہے کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی فنڈنگ سے متعلق سوالات ایم آئی 6 سے پوچھے جائیں کیونکہ الطاف حسین برطانیہ میں ایم آئی 6 کے مہمان ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اے ایس دلت نے کہا کہ گجرات فسادات کو اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے غلط بتایا تھا،واجپائی نے تسلیم کیا تھا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا نے دلت کے حوالے سے کہا کہ 2004ءکے انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد میں ان سے ملنے پہنچا تھا۔ شکست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ گجرات میں شاید ہم سے غلطی ہو گئی۔دلت کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر اجے کمار نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو اب گجرات فسادات پر اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔اس بیان پر بی جے پی کے ترجمان ایم جے اکبر نے کہا یہ سوال اب پوری طرح بے محل ہے۔ دس سال سے زیادہ عرصے کی وسیع جانچ کے بعد وزیر اعظم کے خلاف کچھ بھی نہیں ملا ہے۔ کانگریس کو ان کی ایمانداری پر سوال اٹھانے کے لیے معافی ماگنی چاہیے۔
دلت نے اپنے انٹرویو کے دوران مقبوضہ کشمیر کی تنظیموں کو بھاری رقوم دینے کا اعتراف بھی کیا اور کہا کہ ان تتنظیموں کو بھارت کی حمایت پر راغب کرنے کیلئے رقم دی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بھارت کشمیر میں علیحدگی پسندوں، ہم خیال سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کی مدد کرتا رہا ہے۔ انہوں نے مزید ڈھٹائی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں حیران ہونے کی کیا بات ہے، ساری دنیا میں ایسا کیا جاتا ہے۔ اے ایس دلس نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کیلئے علیحدگی پسندوں کے سفری اخراجات، علاج اور عمومی اخراجات کیلئے مالی مدد دی جاتی رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہر ایک سے رابطے میں رہیں، علیحدگی پسندوں سے بھی اور شدت پسندوں سے بھی۔ انہوں نے اپنے طرزعمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو رقم کے ساتھ کرپٹ کرنا اسے مارنے سے بہتر اخلاقی حکمت عملی ہے۔
دلت نے اپنی نئی کتاب کشمیر دی واجپائی ائیرز میں یہ انکشافات کیے۔دلت نے یہ بھی کہا کہ 1999 میں ایئر انڈیا کے طیارے کے اغوا کیے جانے کے معاملے کے دوران جموں و کشمیر کے وزیر اعلی فاروق عبداللہ دہشت گردوں کو چھوڑنے کے فیصلے کے خلاف تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اجلاس کے دوران فاروق عبداللہ ان پر چیخ پڑے تھے۔2000 تک را کے سربراہ اور پھر کشمیر معاملات پر وزیر اعظم واجپائی کے مشیر رہنے والے دلت نے کہا کہ عبداللہ اتنے ناراض تھے کہ استعفیٰ تک دینا چاہتے تھے۔دلت نے کہا کہ طیارے اغوا کیس کے وقت کرائسس مینجمنٹ گروپ سے بڑی چوک ہوئی تھی اور جہاز امرتسر سے پرواز کرگیا تھا۔دلت نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا کہ 2002 میں واجپائی نے فاروق عبداللہ کو نائب صدر بنانے کا وعدہ کیا تھا جو انھوں نے پورا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ واجپائی کے چیف سیکریٹری برجیش مشرا نے ان کے گھر پر ہی فاروق عبداللہ کو یہ تجویز دی تھی اور عبداللہ اس کے لیے فورا راضی ہو گئے تھے۔را کے سابق سربراہ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ 2002 میں اٹل بہاری واجپائی یہ نہیں چاہتے تھے کہ مفتی محمد سعید کشمیر کے وزیر اعلیٰ بنیں اور اس کے لیے انھوں نے کانگریس کو پیغام دیا تھا کہ کانگریس کو اپنا ہی وزیر اعلیٰ بنانا چاہیے۔واجپائی کی مفتی سے مخالفت کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان دنوں محبوبہ مفتی کی حزب المجاہدین سے تعلق ہونے کی کہانیاں کہی جاتی تھیں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ کہانیاں غلط نہیں تھیں۔