فرقان احمد
محفلین
اس کا جواب آپ اُن سے ہی لیجیے۔ ہماری ایسی کوئی مجبوری نہیں کہ اُن کا دفاع کریں۔ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتی۔ اگر نواز شریف نے اپنے اچھے کاموں سے ملک و قوم کی خدمت کی ہے۔ تو اپنے برے کاموں سے اسے ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچایا ہے:
1992 میں اپنے پہلے دور حکومت میں اکانمک ریفارمز ایکٹ پاس کر کے منی لانڈرنگ کو لیگلائیز کرنا ۔ 1997 اپنے دوسرے دور حکومت میں 13 ویں اور 14 ویں آئینی ترامیم پاس کر کے امیرالمومنین بننے کی کوشش کرنا۔ سپریم کورٹ کی عمارت پر اپنے غنڈوں سے حملہ کروا کر چیف جسٹس کو اپنے خلاف فیصلہ سنانے سے رکوانا۔ اور بعد میں صوبائی ججوں کو خرید کر چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو ملازمت سے ہی نکلوا دینا وہ کارنامے ہیں۔ جو ہمیشہ ن لیگ کی تاریخ میں "سنہری" حروف سے لکھے جائیں گے۔
ان کے اعمال نامہ میں اچھے کام کم اور برے کام بہت ہی زیادہ ہیں۔ اور جب برے کاموں کا پلڑا بھاری ہو جائے تو عموما انسان کی جائے پناہ جیل ہی ہوتی ہے