محمداحمد

لائبریرین
بھولتے کو گوگل کا سہارا
ٹیکنالوجی رحمت یا۔۔۔

یوں تو ہم ٹیکنالوجی کو رحمت ہی سمجھتے ہیں ۔ لیکن کبھی کبھی گمان ہوتا ہے کہ یہ ہمیں ناکارہ کرنے کے لئے ہی بنائی گئی ہے۔

جب سے ہم ایم ایس ورڈ پر لکھنے لگے ہیں تب سے ہاتھ سے لکھنا اتنا مشکل لگتا ہے کہ پوچھیں مت۔ پھر نہ لکھنےکی وجہ سے تحریر بھی کافی سے زیادہ شکستہ ہوتی جا رہی ہے۔ سو جب کبھی ہماری تحریر لوگوں کے محدود ذہنوں میں سما نہیں پاتی تو ہم کھسیانے ہو کر کہتے ہیں ۔ خط لکھیں گے چاہے مطلب کچھ نہ ہو۔۔۔

پھر ایم ایس ورڈ نے اسپیلنگ چیک کی سہولت فراہم کی تو ہم نے اسپیلنگ پر توجہ کم سے کم کردی۔ بس مطلوبہ لفظ کی ملتی جلتی شکل فراہم کرتے اور کہتے "بوجھو تو جانیں" اب چونکہ ٹیکنالوجی کی یہ سہولیات برسوں کی محنت سے وجود میں آئی ہیں تو ہمیشہ ہماری اس قسم کی حرکت کو ٹیکنالوجی کے وجود کے لئے خطرہ سمجھا جاتا اور حتی الامکان کوشش کرکے ہماری پہیلی بوجھ لی جاتی ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ٹیکنالوجی کا ٹیکہ بیٹھ گیا اور ہمارا بھٹہ۔

کچھ عرصہ اور گزرا تو ہماری یادداشت کا ٹھیکہ گوگل نے سنبھال لیا ۔ ہم نے پھر "ایزی فیل " کیا اور نتیجتاً گوگل کے بغیر بات چیت کے گھوڑے دوڑانا ہمارے لئے دشوار ہو گیا۔ آج ہم فلک شیر بھائی سے خبرِ تحیرِ عشق سُن والی بے مثال غزل کا ذکر کر رہے تھے تو شاعرکا نام یاد نہیں آرہا تھا ۔ بس یہ یاد آیا کہ شاعر اورنگ آباد کے مقیم تھے اور اس بات کو اپنے نام کے ساتھ لکھنے میں فخر محسوس کیا کرتے تھے۔ پھر گئے گوگل پر اور اُسے لفظ "اورنگ آبادی" کا چارہ ڈالا ۔ گوگل بھیا جھٹ کہنے لگے "سراج اورنگ آبادی؟" ۔ بس پھر کیا تھا گوگل بھیا کو وہیں چھوڑا اور اُلٹے قدم محفل پہنچے تاکہ جملہ مکمل کرکے فلک شیر بھائی کو روانہ کر سکیں۔

ٹیکنالوجی اگر واقعی رحمت ہے تو ہم دن بہ دن ناکارہ کیوں ہوتے جار ہے ہیں؟ :eek: یہ ہماری سمجھ نہیں آتا۔ اللہ ہمارے حال پر رحم کرے۔ آپ بھی دعا کیجے گا۔
 

فلک شیر

محفلین
احمد بھائی، یہ صلاحیت کم ہوتی جا رہی ہے ہم سب کی بطور صارفین ...........لیکن دوسری جانب تخلیق کار ، یعنی پروگرامر کے طور پہ آپ اکیلے اکیلے ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ :)
بات آپ کی درست ہے ٹیکنالوجی سہل کار کے طور پہ میدان میں اترتی ہے، لیکن آخر کو کاہل ساز ہو جاتی ہے ، جو بہت جلد کہولت کی وادی میں اتر جاتے ہیں :)
ایک تعلیمی کانفرنس میں ڈاکٹر سی جے دباش نام کے ایک صاحب، جو ایف سی یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم کے بڑوں میں شامل ہیں، ان سے بات ہو رہی تھی، انہوں نے عجیب مؤقف پیش کیا، کہ اگر دو ضرب دو کا جواب بھی ٹیکنالوجی آپ کو دیتی ہے، تو آپ اپنے بچے کو کیوں مجبور کرتے ہیں کہ وہ پہاڑے یاد کرے ، اسے کیلکولیٹر استعمال کرنے دیں :)
خیر ٹیکنالوجی سہولت کار ہے یا زحمت کا پیش خیمہ، اس پہ بحث تو کافی طویل ہو سکتی ہے، لیکن انسان کبھی مطمئن نہ ہو گا ، نہ تنہائی میں نہ مجلس میں، نہ ٹیکنالوجی کے ہجوم میں اور نہ صحرا میں ، شاعر نے تصویر کھینچی ہے کہ
یہ وہی تنہائی ہے جس سے بہل جاتا تھا دِل
یہ وہی تنہائی ہے اب جس سے گھبراتا ہوں میں
تو یہ سلسلہ تو جاری رہے گا :)
 

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی، یہ صلاحیت کم ہوتی جا رہی ہے ہم سب کی بطور صارفین ...........لیکن دوسری جانب تخلیق کار ، یعنی پروگرامر کے طور پہ آپ اکیلے اکیلے ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ :)
بات آپ کی درست ہے ٹیکنالوجی سہل کار کے طور پہ میدان میں اترتی ہے، لیکن آخر کو کاہل ساز ہو جاتی ہے ، جو بہت جلد کہولت کی وادی میں اتر جاتے ہیں :)

بالکل ۔ ٹھیک کہا آپ نے۔
ایک تعلیمی کانفرنس میں ڈاکٹر سی جے دباش نام کے ایک صاحب، جو ایف سی یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم کے بڑوں میں شامل ہیں، ان سے بات ہو رہی تھی، انہوں نے عجیب مؤقف پیش کیا، کہ اگر دو ضرب دو کا جواب بھی ٹیکنالوجی آپ کو دیتی ہے، تو آپ اپنے بچے کو کیوں مجبور کرتے ہیں کہ وہ پہاڑے یاد کرے ، اسے کیلکولیٹر استعمال کرنے دیں :)

:)

کسی زمانے میں فکشن پر مبنی ایک کہانی پڑھی تھی۔ جس میں آج سے سو سال بعد کا منظر نامہ تھا ۔ اور کسی آفاقی تباہی کی وجہ سے ٹیکنالوجی کے وسائل تباہ ہو گئے تھے۔

اس کہانی میں ایک کردار نے بہت محنت کے بعد بغیر ٹیکنالوجی کی مدد کے بغیر حساب کتاب کرنے کا ہنر سیکھ لیا تھا اور وہ اُس دور کی دریافت تھی۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب تحریر ہے۔۔۔ سر۔۔۔ لیکن اس ساری ترقی سے آپ کی تخلیقی صلاحیت کو تو کچھ بھی نہیں ہوا۔۔۔ وہ تو جوں کی توں موجود ہے۔۔۔ زبردست
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب تحریر ہے۔۔۔ سر۔۔۔ لیکن اس ساری ترقی سے آپ کی تخلیقی صلاحیت کو تو کچھ بھی نہیں ہوا۔۔۔ وہ تو جوں کی توں موجود ہے۔۔۔ زبردست

:aadab:

تخیلیقی صلاحیت ۔ :eek:

شاید اسی لئے کہ یہی ٹیکنالوجی ہمیں آپ جیسے تخلیقی دوستوں کی صحبت سے فیضیاب کرنے کا کام بھی تو کرتی ہے۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
:aadab:

تخیلیقی صلاحیت ۔ :eek:

شاید اسی لئے کہ یہی ٹیکنالوجی ہمیں آپ جیسے تخلیقی دوستوں کی صحبت سے فیضیاب کرنے کا کام بھی تو کرتی ہے۔ :)
تو کیا یہ تحریر چرائی ہے۔۔۔ :p
ہی ہی ہی۔۔۔ فکر شاپریت سے بھرپور ہیں آپ۔۔ اللہ آپ کو برکت دے۔۔۔ :p
 

محمداحمد

لائبریرین
تو کیا یہ تحریر چرائی ہے۔۔۔ :p
ہی ہی ہی۔۔۔ فکر شاپریت سے بھرپور ہیں آپ۔۔ اللہ آپ کو برکت دے۔۔۔ :p

کاش یہ تحریر چوری کی ہی ہوتی۔ :D:p

اگر ایسا ہوتا تو آج ہم خوشخطی کے ماہر ہوتے، ہجّے میں طاق ہوتے اور یادداشت بھی چوکس ہوتی۔ :ROFLMAO:
 
ٹیکنولوجی در حقیقت انسان کے انرجی سائکلز کو کم سے کم تر استعمال میں لانے کا ایک ذریعہ ہے۔ دنیا میں ہر کام صرف انرجی سیونگ کے لیے ہورہا ہے۔ اس سے انسان کی مشقتوں میں دن بدن کمی آتی جارہی ہے۔ جب اتنا فائدہ ہوگا تو اس کے سائڈ افیکٹس تو ضرور ہونگے ہی۔
 
Top