میں اس بات کا عینی گواہ ہوں جب جسقم کے جھنڈے اور ایم کیو ایم کے جنڈے ساتھ ہوتے تھے آپ ایم کیو ایم والوں پتہ کر سکتی ہیں دو دھرنے ہوئے تھے ایک مورو بائی پاس پر تھا جس میں حیدرآباد سے ایم کیو ایم والے آئے اس کے کچھ بعد خیر پور میرس میں جلسہ ہواتھا جس میں سلیم بندھانی جو سکھر سے ایم کیوایم کے اس وقت کے ایم پی اے تھے نے خصوصی طور پر خطاب کیا تھا۔
سچ تو یہ ہے کہ امریکہ کی طرح ایم کیو ایم کے نہ مستقل دوست ہوتے ہیں اور نہ مستقل دشمن مگر مستقل مفادات ہوتے ہیں کل اگر نون لیگ اقتدار میں آگئی تو یہ اس کے ساتھ ہونگے
جہاں تک سال کی بات ہے تو 1998 کی بات ہے اور اس لنک سے تصدیق بھی کرسکتی ہیں۔