قمراحمد
محفلین
بیت اللہ محسود کی وائٹ ہاؤس پر حملے کی دھمکی، مناواں دہشت گردی کی ذمہ داری قبول کرلی
لاہور(جنگ نیوز) تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود نے پیر کو مناواں میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے امریکی کیپٹل میں وائٹ ہاؤس پر حملے کی دھمکی دی ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دھمکی دی کہ آئندہ چند روز میں دو تین فدائی حملے اور بھی ہوں گے تاہم انہوں نے ان حملوں کے مقامات یا وقت کے بارے میں مزید کچھ بتانے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سرکاری سیکیورٹی اداروں کا امتحان ہوں گے۔ بیت اللہ محسود نے گزشتہ روز نامعلوم مقام سے اے ایف پی کو فون کرکے مناواں حملے سمیت بنوں میں سیکورٹی فورسز کے قافلے اور اسلام آباد میں اسپیشل برانچ پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی۔
انہوں نے کہا کہ حملے پاکستانی قبائلی علاقوں میں امریکی حملوں کا نتیجہ ہیں، اس طرح کے مزید حملے کیے جائیں گے اور امریکا پر بھی حملے کرکے ڈرون حملوں کا انتقام لیا جائے گا جبکہ بیت اللہ محسود نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے مناواں پولیس سینٹر کے قریب سے گرفتار کیے گئے افغان شخص ہجرت اللہ اور خیبر ایجنسی میں جمرود کی ایک مسجد پر حملے سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک جاسوس طیاروں کے حملے جاری رہیں گے، اس وقت تک ہمارا انتقام بھی جاری رہے گا اور اس کے آخر میں ایک ایسا حملہ ہو گا جو حکومت کے دل میں تیر ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مساجد کو نشانہ نہیں بناتے۔ مسجدوں میں حملوں کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے علماء کی فکر کے مطابق مساجد میں فدائی حملے جائز نہیں ہیں۔
سری لنکن ٹیم پر حملے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔ ایک سوال کہ حملے تو امریکا کر رہا ہے لیکن بدلہ عام پاکستانیوں سے کیوں لیا جا رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے امریکی صدر اوباما کی پالیسی کا خیر مقدم کیا ہے۔ صدر زرداری کی پالیسی امریکہ کی پالیسی ہے۔ وہ زبانی طور پر تو ڈرون حملوں کی مخالفت کرتے ہیں لیکن خفیہ طور پر اس کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مناواں حملے میں ملوث افراد کے بارے میں کچھ بتانے سے گریز کیا۔ یادر ہے کہ چند روز قبل امریکی حکومت کی طرف سے بیت اللہ محسود کی گرفتاری میں مدد دینے والے کیلئے 50 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا تھا۔
لاہور(جنگ نیوز) تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود نے پیر کو مناواں میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے امریکی کیپٹل میں وائٹ ہاؤس پر حملے کی دھمکی دی ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دھمکی دی کہ آئندہ چند روز میں دو تین فدائی حملے اور بھی ہوں گے تاہم انہوں نے ان حملوں کے مقامات یا وقت کے بارے میں مزید کچھ بتانے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سرکاری سیکیورٹی اداروں کا امتحان ہوں گے۔ بیت اللہ محسود نے گزشتہ روز نامعلوم مقام سے اے ایف پی کو فون کرکے مناواں حملے سمیت بنوں میں سیکورٹی فورسز کے قافلے اور اسلام آباد میں اسپیشل برانچ پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی۔
انہوں نے کہا کہ حملے پاکستانی قبائلی علاقوں میں امریکی حملوں کا نتیجہ ہیں، اس طرح کے مزید حملے کیے جائیں گے اور امریکا پر بھی حملے کرکے ڈرون حملوں کا انتقام لیا جائے گا جبکہ بیت اللہ محسود نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے مناواں پولیس سینٹر کے قریب سے گرفتار کیے گئے افغان شخص ہجرت اللہ اور خیبر ایجنسی میں جمرود کی ایک مسجد پر حملے سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک جاسوس طیاروں کے حملے جاری رہیں گے، اس وقت تک ہمارا انتقام بھی جاری رہے گا اور اس کے آخر میں ایک ایسا حملہ ہو گا جو حکومت کے دل میں تیر ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مساجد کو نشانہ نہیں بناتے۔ مسجدوں میں حملوں کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے علماء کی فکر کے مطابق مساجد میں فدائی حملے جائز نہیں ہیں۔
سری لنکن ٹیم پر حملے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔ ایک سوال کہ حملے تو امریکا کر رہا ہے لیکن بدلہ عام پاکستانیوں سے کیوں لیا جا رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے امریکی صدر اوباما کی پالیسی کا خیر مقدم کیا ہے۔ صدر زرداری کی پالیسی امریکہ کی پالیسی ہے۔ وہ زبانی طور پر تو ڈرون حملوں کی مخالفت کرتے ہیں لیکن خفیہ طور پر اس کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مناواں حملے میں ملوث افراد کے بارے میں کچھ بتانے سے گریز کیا۔ یادر ہے کہ چند روز قبل امریکی حکومت کی طرف سے بیت اللہ محسود کی گرفتاری میں مدد دینے والے کیلئے 50 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا تھا۔