بیت بازی سے لطف اٹھائیں (3)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مقدس

لائبریرین
آہ وہ ياديں کہ اس ياد کو ہو کر مجبور
دل مايوس نے مدت سے بہلا رکھا ہے


حسرت موہانی
 

شمشاد

لائبریرین
یوں سجا چاند کہ جھلکا تیرے انداز کا رنگ
یوں فضا مہکی کہ بدلا میرے ہمراز کا رنگ
فیض احمد فیض)
 

مقدس

لائبریرین
یاروئے یا رُلایا، اپنی تو یوں ہی گزری
کیا ذکر ہم صفیراں ، یارانِ شادماں کا

میر
 

شمشاد

لائبریرین
آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا
جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا
(مینا کماری ‘ناز‘)
 

مقدس

لائبریرین
آگ سی اک دل میں سلگے ہے کبھو بھڑکی تو میر
دے گی میری ہڈیوں کا ڈھیر جوں ایندھن جلا
 

شمشاد

لائبریرین
انکے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منھ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
(چچا)
 

مقدس

لائبریرین
یہاں وابستگی، واں برہمی، کیا جانیے کیوں ہے؟
نہ ہم اپنی نظر سمجھے نہ ہم اُن کی ادا سمجھے


فیض احمد فیض
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا
(چچا)
 

مقدس

لائبریرین
اب آنکھ میں کوئی آنسو، کوئی ستارہ نہیں
کچھ ایسے ٹوٹ کے روئے ترے وصال میں ہم
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے رنج و الم گھیرے ہے نت میرے میاں صاحب
خبر لیتے نہیں کیسے ہو تم؟ میرے میاں صاحب
(شاہ مبارک آبروؔ)
 

مقدس

لائبریرین
بزمِ عدو میں صورت پروانہ دل میرا
گو رشک سے جلا تیرے قربان تو گیا
 

شمشاد

لائبریرین
اُڑتے اُڑتے آس کا پنچھی دور اُفق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کس سودائی کی
(قتیل شفائی)
 

مقدس

لائبریرین
یونہی تو دشت میں‌نہیں پہنچے، ہونہی تو نہیں جوگ لیا
بستی بستی کانٹے دیکھے، جنگل جنگل پھول میاں

ابنِ انشا
 

شمشاد

لائبریرین
مقدس یہ دوسرے مصرعے کے آخر میں ‘پھول‘ ایک دفعہ ہے۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


نوکِ مژگاں پر دل مژمردہ ہے یوں سرنگوں
شاخ پر جھک آے ہے جوں پھول مرجھایا ہوا
(شیخ قلندر بخش جراتؔ)
 

مقدس

لائبریرین
مقدس یہ دوسرے مصرعے کے آخر میں ‘پھول‘ ایک دفعہ ہے۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


نوکِ مژگاں پر دل مژمردہ ہے یوں سرنگوں
شاخ پر جھک آے ہے جوں پھول مرجھایا ہوا
(شیخ قلندر بخش جراتؔ)

بہت شکریہ
میں نے چینج کر دیا ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس حسن کے سچے موتي کو ہم ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں
جسے ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں وہ دولت کيا وہ خزانہ کيا
 

شمشاد

لائبریرین
راتوں میں گر نہ اشک بہاؤں تو کیا کروں
اک پل بھی اُس کو بُھول نہ پاؤں تو کیا کروں
(مراد لکھنؤی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top