مہر بجائے نامہ لگائی بر لبِ پیکِ نامہ رساں قاتلِ تمکیں سنج نے یوں خاموشی کا پیغام کیا غالب
ر راجہ صاحب محفلین جون 7، 2011 #241 مہر بجائے نامہ لگائی بر لبِ پیکِ نامہ رساں قاتلِ تمکیں سنج نے یوں خاموشی کا پیغام کیا غالب
مقدس لائبریرین جون 7، 2011 #242 آہ وہ ياديں کہ اس ياد کو ہو کر مجبور دل مايوس نے مدت سے بہلا رکھا ہے حسرت موہانی
ر راجہ صاحب محفلین جون 7، 2011 #243 یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وارکے غالب
شمشاد لائبریرین جون 7، 2011 #244 یوں سجا چاند کہ جھلکا تیرے انداز کا رنگ یوں فضا مہکی کہ بدلا میرے ہمراز کا رنگ فیض احمد فیض)
ر راجہ صاحب محفلین جون 7، 2011 #245 گہری خموش جھیل کے پانی کو یوں نہ چھیڑ چھینٹے اُڑے تو تیری قبا پر بھی آئیں گے نامعلوم
مقدس لائبریرین جون 8، 2011 #246 یاروئے یا رُلایا، اپنی تو یوں ہی گزری کیا ذکر ہم صفیراں ، یارانِ شادماں کا میر
شمشاد لائبریرین جون 8، 2011 #247 آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا (مینا کماری ‘ناز‘)
مقدس لائبریرین جون 8، 2011 #248 آگ سی اک دل میں سلگے ہے کبھو بھڑکی تو میر دے گی میری ہڈیوں کا ڈھیر جوں ایندھن جلا
شمشاد لائبریرین جون 8، 2011 #249 انکے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منھ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے (چچا)
مقدس لائبریرین جون 8، 2011 #250 یہاں وابستگی، واں برہمی، کیا جانیے کیوں ہے؟ نہ ہم اپنی نظر سمجھے نہ ہم اُن کی ادا سمجھے فیض احمد فیض
شمشاد لائبریرین جون 8، 2011 #251 یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا (چچا)
مقدس لائبریرین جون 9، 2011 #252 اب آنکھ میں کوئی آنسو، کوئی ستارہ نہیں کچھ ایسے ٹوٹ کے روئے ترے وصال میں ہم
شمشاد لائبریرین جون 9، 2011 #253 مجھے رنج و الم گھیرے ہے نت میرے میاں صاحب خبر لیتے نہیں کیسے ہو تم؟ میرے میاں صاحب (شاہ مبارک آبروؔ)
شمشاد لائبریرین جون 9، 2011 #255 اُڑتے اُڑتے آس کا پنچھی دور اُفق میں ڈوب گیا روتے روتے بیٹھ گئی آواز کس سودائی کی (قتیل شفائی)
مقدس لائبریرین جون 10، 2011 #256 یونہی تو دشت میںنہیں پہنچے، ہونہی تو نہیں جوگ لیا بستی بستی کانٹے دیکھے، جنگل جنگل پھول میاں ابنِ انشا
یونہی تو دشت میںنہیں پہنچے، ہونہی تو نہیں جوگ لیا بستی بستی کانٹے دیکھے، جنگل جنگل پھول میاں ابنِ انشا
شمشاد لائبریرین جون 10، 2011 #257 مقدس یہ دوسرے مصرعے کے آخر میں ‘پھول‘ ایک دفعہ ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نوکِ مژگاں پر دل مژمردہ ہے یوں سرنگوں شاخ پر جھک آے ہے جوں پھول مرجھایا ہوا (شیخ قلندر بخش جراتؔ)
مقدس یہ دوسرے مصرعے کے آخر میں ‘پھول‘ ایک دفعہ ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نوکِ مژگاں پر دل مژمردہ ہے یوں سرنگوں شاخ پر جھک آے ہے جوں پھول مرجھایا ہوا (شیخ قلندر بخش جراتؔ)
مقدس لائبریرین جون 10، 2011 #258 شمشاد نے کہا: مقدس یہ دوسرے مصرعے کے آخر میں ‘پھول‘ ایک دفعہ ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نوکِ مژگاں پر دل مژمردہ ہے یوں سرنگوں شاخ پر جھک آے ہے جوں پھول مرجھایا ہوا (شیخ قلندر بخش جراتؔ) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ بہت شکریہ میں نے چینج کر دیا ہے۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس حسن کے سچے موتي کو ہم ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں جسے ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں وہ دولت کيا وہ خزانہ کيا
شمشاد نے کہا: مقدس یہ دوسرے مصرعے کے آخر میں ‘پھول‘ ایک دفعہ ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نوکِ مژگاں پر دل مژمردہ ہے یوں سرنگوں شاخ پر جھک آے ہے جوں پھول مرجھایا ہوا (شیخ قلندر بخش جراتؔ) مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ بہت شکریہ میں نے چینج کر دیا ہے۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس حسن کے سچے موتي کو ہم ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں جسے ديکھ سکيں پر چھو نہ سکيں وہ دولت کيا وہ خزانہ کيا
شمشاد لائبریرین جون 10، 2011 #260 راتوں میں گر نہ اشک بہاؤں تو کیا کروں اک پل بھی اُس کو بُھول نہ پاؤں تو کیا کروں (مراد لکھنؤی)