کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
نامعلوم
احمد فراز کی مشہور غزل ہے ، جسے مہدی حسن کے گایا ہے۔
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو
رسم و راہِ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تُو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ
تُو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ
اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
اے راحتِ جاں مجھ کو رُلانے کے لیے آ
اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہے اُمیدیں
یہ آخری شمع بھی بجھانے کے لیے آ
مندرجہ ذیل اشعار طالب بھاگپتی کے ہیں لیکن مہدی حسن نے اسی غزل کے ساتھ گائے ہیں۔
مانا کہ محبت کا چھپانا ہے محبت
چُپکے سے کسی روز جتانے کے لیے آ
جیسے تجھے آتے ہیں نہ آنے کے بہانے
ایسے ہی کسی روز نہ جانے کے لیے آ