مہدی نقوی حجاز
محفلین
یہ ہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں
عدو کے ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو۔
غالب
عدو کے ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو۔
غالب
جناب مصرع "واو" پر اختتام پزیر ہوا تھا۔یہ غم نہیں جبین شکن در شکن ہے کیوں
شکنوں کے بیچ میں میری تقدیر کھو گئی
(عدیم ہاشمی)
جناب مصرع "واو" پر اختتام پزیر ہوا تھا۔
جناب مصرع "واو" پر اختتام پزیر ہوا تھا۔
معافی چاہتا ہوں، میں نے غلطی سے شمشاد بھائی کا شعر دیکھ لیا تھا، جو آپ کی پوسٹ سے پچھلا ہے۔ خیر میں تدوین کر دیتا ہوں۔
یاد کچھ بھی نہیں کہ کیا کچھ تھانیند کی نوٹ بک میں تھا ، کچھ تھا
(منصور آفاق)
شکریہ شمشاد بھائی میں نے اسے ایک ٹیکسٹ بک میں پڑھا تھاصحیح مصرعہ یوں ہے :
سرہانے میر کے آہستہ بولو
یہ آپ نے سرھانے میر کے کوئی نہ بولو ۔۔!
کہاں سے پڑھا ہے؟
شکریہ شمشاد بھائی میں نے اسے ایک ٹیکسٹ بک میں پڑھا تھا
اکثرٹیکسٹ بکس میں الفاظ تبدیل کر دئے جاتے ہیں
یہ مصرعہ بھی چونکہ وزن میں تھا اس لئے ریسرچ کرنا گراں گزرا
ایک بار پھر شکریہ
ویسے میرا خیال ہے کہ سرھانے دو چشمی (ھ ) کے ساتھ لکھا جاتا ہے
نا معلوماس کلام کا خالق کون ہے؟
افشائے رازِ عشق میں گو ذلتیں ہوئیںلیکن اُسے جتا تو دیا، جان تو گیا
(داغ دہلوی)