یاروں کی خطاؤں پہ نظر ہم نے نہ رکھی
اور یار کوئی بھول ہماری نہیں بھولے
فلک دیتا ہے جن کو عیش ان کو غم بھی ہوتے ہیں
جہاں بجتے ہیں نقارے وہاں ماتم بھی ہوتا ہے
داغ دہلوی
آتا ہے یاد حسرت دل کا شمار یادیہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
(چچا)
گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلےآتا ہے یاد حسرت دل کا شمار یاد
مجھ سے میرے گناہ کا حساب اے خدا نہ مانگ
غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے
بیٹھے ہیں ہم تہیہ طوفاں کیے ہوئے
(چچا)
یہ حقیقت ہے جہاں ٹوٹ کے چاہا جائےگلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
(فیض احمد فیض)
یہ ظلم وجور کی ظلمت سے کہہ دیا جائےعلم نے مجھ سے کہا عشق ہے ديوانہ پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمين و ظن
علامہ محمد اقبال رح
علم نے مجھ سے کہا عشق ہے ديوانہ پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمين و ظن
علامہ محمد اقبال رح
نیندوں کا رتجگوں سے الجھنا یونہی نہیںنیند آ جائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں
آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں
پروین شاکر
سو رہی ہے گلوں کے بستر پرنیندوں کا رتجگوں سے الجھنا یونہی نہیں
اک خواب ِ رائیگاں کو بچانا ہے ۔۔۔۔۔ اور بس
سلیم کوثر