بیت بازی کا کھیل!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم تھے خفا اُن سے
کل اُن کا زمانہ تھا آج اپنا زمانہ ہے
(جگر مراد آبادی)
 

شمشاد

لائبریرین
ہائے صیاد تو آیا مرے پر کاٹنے کو
میں تو خوش تھا کہ چھری لایا ہے سر کاٹنے کو
(ذوق)
 

شمشاد

لائبریرین
آ گرا زندہ شمشان میں لکڑیوں کا دھواں دیکھ کر
اک مسافر پرندہ کئی سرد راتوں کا مارا ہوا
(منصور آفاق)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ الگ اس مرتبہ بھی پشت پر خنجر لگا
یہ الگ پھر زخم پچھلے زخم کے اندر لگا
(منصور آفاق)
 

شمشاد

لائبریرین
ناقابلِ بیاں ہوئے کیوں اس کے خدو خال
یہ مسٗلہ ہے دیدہ وروں پر بنا ہوا
(منصور آفاق)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ صرف پرندوں کے بسیرے کیلئے ہے
انگن میں کوئی پیڑ لگاتے ہوئے کہتا
(منصور آفاق)
 

شمشاد

لائبریرین
آنکھوں میں نمی سی ہے چُپ چُپ سے وہ بیٹھے ہیں
نازک سی نگاہوں میں نازک سا فسانہ ہے
(جگر مراد آبادی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top