میرے سنگ مزار پر فرہادیہ شوخیاں یہ جوانی کہاں سے لائیں ہم
تمہارے حسن کا ثانی کہاں سے لائیں ہم
ورن آنند
میں تو دن رات اسے سوچتا ہوںقمر رضوان قمر
آئیے م سے شعر
بہار آئی دکھائی قادرِ مطلق کی شان اس نےمیں تو دن رات اسے سوچتا ہوں
پھر وہ ملتی کیوں نہی یارب
محبتیں ہی نہی کافی جینے کے لئیےقمر رضوان قمر
آئیے م سے شعر
دل گرفتہ بھی ہوں رنجیدہ بھی
یہاں تک مجھ کو ہنگامِ خوشی ھے آرزو غم کیبہار آئی دکھائی قادرِ مطلق کی شان اس نے
زمیں کی تہ میں جو مردے تھے ڈالی ان میں جاں اس نے
یہ اشعار میرے اپنے ہیں وزن برابر نا ہوا تو معذرتدل گرفتہ بھی ہوں رنجیدہ بھی
ہائے اللہ دل اس کا گرویدہ بھی
یہ تو اظہر رب ہی جانے بات آگے کی مگردل گرفتہ بھی ہوں رنجیدہ بھی
ہائے اللہ دل اس کا گرویدہ بھی
جلدی سے لکھنا ہے جناب ن سےیہ تو اظہر رب ہی جانے بات آگے کی مگر
پیار ہ۔م نے یار کا اب تک۔ ت۔و پایا ہی نہیں