قمر رضوان قمر
محفلین
نا وہ سمجھتی ہے مجھے نا پہچانتی ہےبہار آئی دکھائی قادرِ مطلق کی شان اس نے
زمیں کی تہ میں جو مردے تھے ڈالی ان میں جاں اس نے
میرے سامنے گھر کی کھڑکی سے جھانکتی ہے
یہ بھی انداز ہمارے ہیں تمھیں کیا معلوماپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے
تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے
ہم نمہیں جیت کے ہارے ہیں تمھیں کیا معلوم