بیت بازی

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
امید وصل نے دھوکے دئیے ہیں اس قدر حسرت
کہ اس کافر کی ‘ہاں’ بھی اب ‘نہیں’ معلوم ہوتی ہے

یے
یوں مسائل سے زندگی الجھی
اب کوئی دل میں آرزو بھی نہیں
دامنِ دل ہے تار تار اتنا
اب اسے حاجتِ رفو بھی نہیں

ن سے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اسی سے روشنی پھیلی ہے ہر سو بزم امکاں میں
محبت اک بڑا احسان ہے تاریخ انساں پر
راستوں کی دھول میں کوئی اٹا رہ جائے گا
کارواں چل دے گا اور وہ دیکھتا رہ جائے گا
منزلیں مجھ کو ملیں یا نہ ملیں، یہ غم نہیں
رہ گزاروں میں تو اپنا نقشِ پا رہ جائے گا

الف سے
 
اب کہاں کی گفت گو یا ناؤ نوش
زندگی کے ہاتھ گم کردہ ہیں ہوش
ہنستے ہنستے ہم تو مر ہی جائیں گے
چار دن کی یاد ہے پھر فراموش

فیصل عظیم فیصل
شین سے
 

سیما علی

لائبریرین
اب کہاں کی گفت گو یا ناؤ نوش
زندگی کے ہاتھ گم کردہ ہیں ہوش
ہنستے ہنستے ہم تو مر ہی جائیں گے
چار دن کی یاد ہے پھر فراموش

فیصل عظیم فیصل
شین سے
شہرِ گل کے خس و خاشاک سے خو ف آتا ہے
جس کا وارث ہوں اُسی خاک سے خوف آتا ہے

ے سے
 

سیما علی

لائبریرین
یہ سب داغ ہیں یا کوئی نقشِ کندہ
ہے دل یا عدو کی عداوت کا تعویذ

حقیر

زاویے بہاروں کے سب حسین ہوتے ہیں
جھوٹ کے سبھی موسم بے یقین ہوتے ہیں
استوار رکھتے ہیں زندگی سے سب رشتے
عشق کرنے والے بھی کیا ذہین ہوتے ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
زاویے بہاروں کے سب حسین ہوتے ہیں
جھوٹ کے سبھی موسم بے یقین ہوتے ہیں
استوار رکھتے ہیں زندگی سے سب رشتے
عشق کرنے والے بھی کیا ذہین ہوتے ہیں
نادم ہیں وہ بھی اب مرے دل کی شکست سے
چہروں میں بٹ گیا ہے یہ آئینہ ٹوٹ کر
فارغ بخاری
 
Top