کعنان
محفلین
شائد آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا لگے رہو اچھی جاب ہے آپکی۔مجھے پوچھنا ہے کہ برطانیہ میں گے کپلز کے بچے اڈاپ کرنے کا کیا ریشو ہے
شائد آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا لگے رہو اچھی جاب ہے آپکی۔مجھے پوچھنا ہے کہ برطانیہ میں گے کپلز کے بچے اڈاپ کرنے کا کیا ریشو ہے
And so what? What does tht got to do with this topic??مجھے پوچھنا ہے کہ برطانیہ میں گے کپلز کے بچے اڈاپ کرنے کا کیا ریشو ہے
No one is actually criticizing pakistan, we are actually talking abt individuals who leave their kids behindپاکستان پر نقطہ چینی اسان ہے مگر مغرب کی برائیاں کو بتاو تو برا
We ar not even talking abt tht right now. Am sure sister Laraib is trying to discuss about the parents who leave their children behind for so called bright future and none of us can justify tht action. Its totally wrong. They are ur kids, ur responsibility not so called uncles and aunties or whoever. If u cant lookafter them, then don't have them. SIMPLE!
And so what? What does tht got to do with this topic??
And so what? What does tht got to do with this topic??
سراسر جھوٹ ہے۔ فاسٹر ہاؤس میں صرف یتیم یا وہ بچے جاتے ہیں جو کسی بھی قسم کے چائلڈ ابیوز سے دو چار ہوں۔ نارویجن بچوں کی اکثریت اپنے گھروں میں والدین کیساتھ محفوظ ہے۔ناروے میں اور دوسرے ممالک میں اکثر بچے والدین سے لیکر فاسڑ ہاوس میں دیے جاتے ہیں۔ اوپر مثال دے چکا ہوں
آپ بغیر ناروے کا دورہ کئے طرح طرح کے بہتان باندھ رہے ہیں۔ میں نے صرف جبری شادی سے متعلق لکھا تھا کہ اگر ایسا کوئی کیس ہے تو مطلع کر دیں۔ باقی والدین کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے بچوں کو جہاں مرضی پڑھائیںبغیر کچھ جانے کسی کو معطون کرنا مناسب نہیں ہے۔ خصوصا وہ لوگ جو ناروے برطانیہ میں رہتے ہیں لاریب سے پوچھ رہے تھے کہ ان کو مزید انفارمیشن فراہم کریں تاکہ ان فیملیز کے حالات کو مزید خراب کیا جاوے۔
کس طرح کی تبلیغی جماعت والوں کے ساتھ میل جول ہے آپ کا؟؟ ذرا محتاط رہا کریں، آج کل تو کچھ خبر نہیں ہوتی کہ کون کس کو کیسے مار دے۔
جبری کا مطلب ہے زبردستی اور شادی کا مطلب شادی ہی ہوتا ہے۔ جی، بچیوں کی شادیاں پاکستان میں کرانے کی بات ہی ہو رہی ہے۔ آج کل کے زمانے میں کچھ پتا لگانا کونسا مشکل کام ہے عبداللہ بھائی
میں تو اکیلے والد کے بھی باہر جانے کے خلاف ہوں اپنے خاندان کو چھوڑ کے۔اشد ضرورت ہو تو مجبوری ہے ورنہ یا پاکستان میں اکٹھے رہیں یا باہر۔اور والدہ تو کسی صورت بھی اتنے لمبے عرصہ کے لئے بچوں سے جدا نہیں ہونی چاہیے۔
یہ بہتر مستقبل کیا ہوتا ہے!!!بچپن تو قتل کر دیا۔محرومیاں کبھی بھلائی جا سکتی ہیں اس عمر کی!!
بچوں اور بچیوں دونوں کو والدین کی اشد اشد ضرورت ہوتی ہے۔ان کے لئے تو والدین پوری کائنات ہیں۔ان کی تو دنیا والدین سے شروع ہو کر والدین پہ ختم ہو جاتی ہے۔
پیسہ زندگی کے لئے ضروری ہے لیکن ۔۔ زندگی ہو تو۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے اپنے بیٹے کو ایک اچھے کیڈٹ سکول میں داخلہ ملنے کے باوجود اسی خیال سے ارادہ بدل دیا کہ اتنی چھوٹی عمر میں ۔۔۔۔نہیں۔ابھی جدا نہیں کرنا۔اللہ قسمت اچھی کرے۔۔۔انشاءاللہ مستقبل بہترین ہی ہوگا اللہ کے فضل سے۔
بچوں کو چھوڑ کر والدین کا طویل مدت کے لیے کہیں اور چلا کسی بھی طور پر، اخلاقی، مذہبی، معاشرتی، معاشی وغیرہ حوالوں سے، ایک ایسی چیز ہے جس کا دفاع نہیں کیا جا سکتا۔ افسوس ناک امر ہے۔