انا للہ ا انا الیہ راجعون
پروردگار محترمہ بے نظیر بھٹو اور ان کے ہمراہ جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین
مجھے کسی پارٹی سے سروکار نہیں سوائے ان کے جو پاکستان کی ترقی و کامیابی و سلامتی کے امین ہیں، بے نطیر کی موت انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، تریپن سال کی زندگی جی کر یہ خاتون امر ہوگئی۔
جس وقت سے یہ نیوز سنی ہے صدمے سے ذہن ماؤف لگ رہا ہے، یقین ہی نہیں آرہا کہ یوں بھی ہوسکتا ہے، میں اپنے افسوس کا اظہار کرنے کے لئے الفاظ نہیں ڈھونڈ پارہی، آنکھوں میں ابھی ٹیلی ویژن کے وہی مناظر گردش کر رہے ہیں جس وقت وہ دوبئی والے گھر سے رخصت ہورہی تھی اور ان کی بیٹیاں اپنی ماں کے بازو پر امام ضامن باندھ رہی تھیں، مسز بھٹو جو بھی تھیں جیسی بھی تھیں لیکن اس سلوک کی مستحق نہ وہ تھیں اور نہ کوئی اور پاکستانی کبھی ہونا چاہیئے، دہشت گردوں کے حوصلے دن بدن بڑھتے جارہے ہیں کون ہمارے ملک کو سنبھالے گا؟
کون اس چنگل سے چھڑائے گا ؟
ہم پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہو کر رہ گئے ہیں، آئے دن یہی کچھ ہورہا ہے، ہم کس منہ سے اپنے وطن کی سلامتی کی دعا مانگیں ؟
ہم کون ہیں؟ ہم کیا کررہے ہیں اپنے وطن کے ساتھ؟ اپنے ہم وطنوں کے ساتھ؟
جب بھی اس صورتحال پر بات چھڑتی ہے ، شرم سے ہماری گردنیں جھکتی چلی جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ابھی چند مہینے پہلے ہی بے نظیر سے ملی تھی جب وہ ہمارے شہر نوٹنگھم کے ٹاؤن ہال میں تشریف لائی تھی، وہ ملاقات ہمیشہ یاد رہے گی۔ ۔ ۔
اقتدار اور سیاست کی جنگ میں لوگ اندھے ہوچکے ہیں، انسانیت نام کے لفظ سے کوئی واقف نہیں رہا کیا ؟
بے نظیر یقینا ایک بہادر بے انتہا بہادر اور جری خاتون تھیں، وطن پہنچتے ہی ایک شدید حملے کا سامنا کیا اور باوجود جان لیوا دھمکیوں کے انہوں نے اپنا دورہ جاری رکھا اور بہادری سے اپنی جان دے دی۔ ۔ ۔ آخر کو وہ پاکستان کی دو مرتبہ منتخب وزیر اعظم رہ چکی تھیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کی تاحیات چئیرمین بھی تھیں ۔ ۔ ۔
" سلام ہے بے نظیر " جنھوں نے پاکستان کی خواتین کا نام دنیا میں سربلند کیا۔
لعنت ہے بزدلوں پر ۔ ۔ ۔
لعنت ہے نام کے ان مسلمانوں پر جو یہ کام کررہے ہیں،
شدید بے بسی کے عالم میں سوائے کوسنوں اور بددعاؤں کے ہم کوئی اور رد عمل کیسے ظاہر کریں !
خدا کب غارت کرے گا ان لوگوں کو؟؟؟
خدا کب ہمارے پاکستان کی قسمت بدلے گا؟؟؟
دنیا کی اور اقوام بھی اقتدار و سیاست کی جنگیں لڑتے ہیں لیکن وہ اپنے لیڈروں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے، اقدار میں ہوں یا نہ ہوں، اللہ تعالی کی بخشی ہوئی زندگی یعنی اپنی طبعی عمر پوری کر کے ہی دنیا سے جاتے ہیں، دنیا بھر کے ممالک میں ایسی مثالوں کو دیکھ کو دل کٹتا ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو گئے، بیٹے گئے، اب بیٹی بھی گئی، محترمہ نصرت بھٹو کیسے برداشت کرتی ہیں ان صدموں کو؟ بس میں تو ایسی ہی باتوں کو سوچ کر لرز رہی ہوں اور یہی سوچ رہی ہوں کہ دنیا اب کچھ بھی کرے کچھ بھی کہے لیکن بے نظیر تو گئی اب وہ واپس نہیں آئے گی۔