بیٹا! فون تو اٹھا :: نظم برائے اصلاح

پرسوں گزرے لاہور کے سانحے میں ایک دل کو چیر دینے والی تصویر نظر سے گزری، کہ جس میں دہشت گردی کی شکار ایک شہید کے موبائل پر اس کی ماں کی کال آ رہی تھی۔
FB_IMG_1459114252109_zps4xdvbzku.jpg


ماں کی پریشانی کی ہلکی سی جھلک جو ذہن میں آئی وہ اس نظم کی صورت میں اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں۔ اگرچہ یہ نظم ماں کے کرب کا عشرِ عشیر بیان کرنے سے بھی قاصر ہے۔
اساتذہ اور دیگر شعراء سے توجہ کی درخواست۔

بیٹا! فون تو اٹھا
مجھ کو اتنا مت ستا
کب سے فون کرتی ہوں
تیری راہ تکتی ہوں
چار سو اندھیرا ہے
خوف کا ہی ڈیرہ ہے
تم نے تو کہا تھا نا
جلد واپس آؤں گی
کتنی دیر سے تم نے
کھانا بھی نہیں کھایا
کیسا شور برپا ہے
ہر طرف ہنگامہ ہے
تو کہاں ہے میری جاں
ڈر رہی ہے تیری ماں
مجھ کو اتنا مت ستا
بیٹا! فون تو اٹھا



 
آخری تدوین:
بہت خوب تابش بھائی ۔۔۔اس ماں کے درد کا درماں کون کرے گا؟؟جس کی ہنستی مسکراتی بیٹی بس کچھ گھنٹوں کا کہہ کر گئی اور پھر ہمیشہ کے لیے گُم۔۔۔اللہ ہی صبر دینے والا ہے او ران مصائب سے نجات دینے والا ہے آہ اس ماں کی صدائیں کیسی دل دہلا دینے والی ہوں گی ۔۔۔آنکھیں پر نم ہیں دل خون کے آنسو رو رہا ہے ایسا لگ رہا ہے وہ میری بہن تھی میری بیٹی تھی ۔۔۔۔آہ میں کس کا گریبان پکڑ وں اور پوچھوں اس کا جرم کیا تھا اسکی خطا کیا تھی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اللہ تو ان ظالموں کو نیست و نابود کردیے اور میری ماں کا کلیجہ ٹھنڈا کردے آمین۔۔
 
:(
بہت خوب تابش بھائی ۔۔۔اس ماں کے درد کا درماں کون کرے گا؟؟جس کی ہنستی مسکراتی بیٹی بس کچھ گھنٹوں کا کہہ کر گئی اور پھر ہمیشہ کے لیے گُم۔۔۔اللہ ہی صبر دینے والا ہے او ران مصائب سے نجات دینے والا ہے آہ اس ماں کی صدائیں کیسی دل دہلا دینے والی ہوں گی ۔۔۔آنکھیں پر نم ہیں دل خون کے آنسو رو رہا ہے ایسا لگ رہا ہے وہ میری بہن تھی میری بیٹی تھی ۔۔۔۔آہ میں کس کا گریبان پکڑ وں اور پوچھوں اس کا جرم کیا تھا اسکی خطا کیا تھی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اللہ تو ان ظالموں کو نیست و نابود کردیے اور میری ماں کا کلیجہ ٹھنڈا کردے آمین۔۔
آمین۔ جزاک اللہ
:(
 

نور وجدان

لائبریرین
کوئی الفاظ نہیں میرے پاس ---- بس افسوس ہے ! اللہ شہید کے گھر والوں کو صبر عطا کریں ۔۔۔۔۔خون سے لت پت لاشے دیکھنے کی تاب نہیں لا سکتی
 

ابن رضا

لائبریرین
دکھ کا عالم اپنی جگہ تاہم کچھ معمولی تبدیلیاں تجویز کر رہا ہوں امید ہے قبول فرمایں گے۔

فون تو اُٹھا بیٹا
یوں نہ آزما بیٹا
فون ہاتھ میں لے کر
راہ تک رہی ہوں میں
تونے تو کہا تھا نا
جلد لوٹ آؤں گی
کتنی دیر سے تو نے
کھانا بھی نہیں کھایا
چار سو اندھیرا ہے
وحشتوں کا ڈیرہ ہے
ایک شور وغوغا ہے
ایک حشر برپا ہے
تو کہاں ہے میری جاں
ڈر رہی ہے تیری ماں
فون تو اٹھا بیٹا
یوں نہ آزما بیٹا:cry:
 
آخری تدوین:

یوسف سلطان

محفلین
پرسوں گزرے لاہور کے سانحے میں ایک دل کو چیر دینے والی تصویر نظر سے گزری، کہ جس میں دہشت گردی کی شکار ایک شہید کے موبائل پر اس کی ماں کی کال آ رہی تھی۔
FB_IMG_1459114252109_zps4xdvbzku.jpg


ماں کی پریشانی کی ہلکی سی جھلک جو ذہن میں آئی وہ اس نظم کی صورت میں اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں۔ اگرچہ یہ نظم ماں کے کرب کا عشرِ عشیر بیان کرنے سے بھی قاصر ہے۔
اساتذہ اور دیگر شعراء سے توجہ کی درخواست۔

بیٹا! فون تو اٹھا
مجھ کو اتنا مت ستا
کب سے فون کرتی ہوں
تیری راہ تکتی ہوں
چار سو اندھیرا ہے
خوف کا ہی ڈیرہ ہے
تم نے تو کہا تھا نا
جلد واپس آؤں گی
کتنی دیر سے تم نے
کھانا بھی نہیں کھایا
کیسا شور برپا ہے
ہر طرف ہنگامہ ہے
تو کہاں ہے میری جاں
ڈر رہی ہے تیری ماں
مجھ کو اتنا مت ستا
بیٹا! فون تو اٹھا



:(
اللہ پاک اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہمارے ملک پر رحم فرمائے ۔ آمین
 

کاشف اختر

لائبریرین
تابش بھائی ! بہت خوب منظر کشی کی ہے ! اس جیسے حادثے آج تک نہیں دیکھے ، اس لئے دل ان کی تاب نہیں لاسکتا اور بے ساختہ آنکھیں نمناک ہوجاتی ہیں !
 
Top