بیچنا سائنس کا

محمد سعد

محفلین
میں قدرت کو سمجھنے کے اس شغل سے، جسے سائنس کہتے ہیں، خود تو لگاؤ رکھتا ہی ہوں۔ ساتھ ساتھ دیگر لوگوں میں بھی یہ لگاؤ پیدا کرنا چاہتا ہوں۔ اس مقصد کے لیے ایک ویب سائٹ بھی مخصوص کر رکھی ہے (تجسس سائنس فورم) اور یہاں بھی سائنس کے زمرے میں سرگرم رہتا ہوں۔ لیکن تجربے نے سکھایا ہے کہ سائنس کو "بیچنے" کے اس کام میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ میں سمجھ نہیں پا رہا کہ آخر لوگوں میں قدرت کے سمجھنے کی خواہش پیدا کیسے کروں۔ کیسے انہیں محسوس ہو کہ اس چیز کا ان کی زندگی کے ساتھ کوئی تعلق بنتا ہے، کہ یہ کسی دور دراز سیارے کی مخلوق کا مشغلہ نہیں بلکہ ان کے اپنے لیے اہمیت رکھنے والی سرگرمی ہے۔ یعنی جو شے بیچتا ہوں، اس کی "مانگ" کیسے پیدا کروں۔
چنانچہ یہاں پر ایک سروے سا شروع کر رہا ہوں۔
اگر آپ کو پہلے سے سائنس میں دلچسپی ہے، تو براہِ مہربانی یہ بتائیں کہ آپ کی اس دلچسپی کی وجہ کیا ہے۔
اور اگر آپ کو سائنس میں پہلے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، تو براہِ مہربانی یہ بتائیں کہ ایسی کیا چیز ہوگی جو آپ کو سائنس میں دلچسپی لینے پر اکسائے۔ کون سی ایسی صورت، جو اگر ہوتی، تو آپ سمجھتے کہ قدرت کے راز کھوجنے کو آپ کی زندگی میں کچھ اہمیت حاصل ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اس کھوج میں پڑنے کی "ضرورت" نہیں ہے، تو کیا آپ کوئی ایسی فرضی صورتِ حال سوچ سکتے ہیں کہ جس میں آپ کو اس کی ضرورت محسوس ہوتی؟
براہِ مہربانی کھل کر رائے دیجیے، تاکہ میں آپ کو اچھی طرح "برین واش" کر سکوں۔ :cool:
 

زیک

مسافر
سائنس میں کافی دلچسپی ہے۔ سائنسی نیوز، بلاگز وغیرہ فالو کرتا ہوں۔ مگر افسوس کہ اردو میں سائنس نہ کبھی پڑھی اور نہ اب پڑھتا ہوں۔
 

arifkarim

معطل
اگر آپ کو پہلے سے سائنس میں دلچسپی ہے، تو براہِ مہربانی یہ بتائیں کہ آپ کی اس دلچسپی کی وجہ کیا ہے۔
ہالی وُڈ سائنس فکشن فلمیں بچپن ہی سے دیکھنے کے بعد یہ شوق پیدا ہوا تھا۔ جب پاکستانی میں پی ٹی وی اور کیسٹ وغیرہ پر یہ عام آیا کرتی تھیں۔ اب تو وہ دور کب کا ختم ہوگیا۔

اور اگر آپ کو سائنس میں پہلے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، تو براہِ مہربانی یہ بتائیں کہ ایسی کیا چیز ہوگی جو آپ کو سائنس میں دلچسپی لینے پر اکسائے۔
سائنس کی طرف دلچسپی ایک قدرتی عمل ہے جیسے روحانیت ، مذہب، سیاست کی طرف جھکاؤ عمر کیساتھ ایک فطری حالت ہے اور بڑھتا اور کم ہوتا رہتا ہے۔ جیسے مجھے سیکنڈری تک بائیولوجی اور کیمسٹری بہت پسند تھی۔ پھر میٹرک کے بعد حسابیات اور کالج کے بعد فزکس کی طرف دھیان زیادہ بڑھ گیا۔ جبکہ یونی ورسٹی جاکر سیاسیات، معاشیات، معاشرتیات اور دینیات وغیرہ تک ذہن محدود ہو کر رہ گیا۔

کون سی ایسی صورت، جو اگر ہوتی، تو آپ سمجھتے کہ قدرت کے راز کھوجنے کو آپ کی زندگی میں کچھ اہمیت حاصل ہے۔
محبوبہ یا عشق حقیقی

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اس کھوج میں پڑنے کی "ضرورت" نہیں ہے، تو کیا آپ کوئی ایسی فرضی صورتِ حال سوچ سکتے ہیں کہ جس میں آپ کو اس کی ضرورت محسوس ہوتی؟
بڑھاپے میں بوریت سے بچاؤ کا ذریعہ
 

نمرہ

محفلین
سائنس میں دلچسپی کی وجہ شاید بلا وجہ کا تجسس ہے۔ میں زیادہ تر ٹیکنالوجی کے بلاگز وغیرہ پڑھتی ہوں یا سائنس کی عام فہم کتابیں۔ جہاں تک لوگوں کو سائنس پڑھنے پر آمادہ کرنے کا مسئلہ ہے تو اس کے لیے مواددلچسپ اور مختصر ہونا چاہیے اور ایسی جگہ ہونا چاہیے جہاں زیادہ سے زیادہ لوگ اسے دیکھیں۔ اگر آپ اردو میں لکھنا چاہیں تو کسی اچھی کتاب کا ترجمہ کرنا بھی ایک آپشن ہے۔
 

محمدصابر

محفلین
بڑا مشکل مضمون ہے جی سائنس۔ اتنی چیزیں اپنی پوری تفصیل سے کون یاد کرے۔ کوئی سوال پوچھو تو آگے سے کہتے ہیں کہ پہلے بنیادی معلومات حاصل کرو۔ بنیادی معلومات پر سوال کرو تو اس کی اور ایک بنیادی معلومات نکل آتی ہے۔ میرا دماغ تو کام کرنا ہی بند کر دیتا ہے۔ آپ کے پاس اگر کوئی گیدڑ سنگھی ہے تو مجھے عنایت فرمائیں میں بھی "ایوئیں " سائنس سیکھنا چاہتا ہوں۔
 
میں قدرت کو سمجھنے کے اس شغل سے، جسے سائنس کہتے ہیں، خود تو لگاؤ رکھتا ہی ہوں۔ ساتھ ساتھ دیگر لوگوں میں بھی یہ لگاؤ پیدا کرنا چاہتا ہوں۔ اس مقصد کے لیے ایک ویب سائٹ بھی مخصوص کر رکھی ہے (تجسس سائنس فورم) اور یہاں بھی سائنس کے زمرے میں سرگرم رہتا ہوں۔ لیکن تجربے نے سکھایا ہے کہ سائنس کو "بیچنے" کے اس کام میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ میں سمجھ نہیں پا رہا کہ آخر لوگوں میں قدرت کے سمجھنے کی خواہش پیدا کیسے کروں۔ کیسے انہیں محسوس ہو کہ اس چیز کا ان کی زندگی کے ساتھ کوئی تعلق بنتا ہے، کہ یہ کسی دور دراز سیارے کی مخلوق کا مشغلہ نہیں بلکہ ان کے اپنے لیے اہمیت رکھنے والی سرگرمی ہے۔ یعنی جو شے بیچتا ہوں، اس کی "مانگ" کیسے پیدا کروں۔
چنانچہ یہاں پر ایک سروے سا شروع کر رہا ہوں۔
اگر آپ کو پہلے سے سائنس میں دلچسپی ہے، تو براہِ مہربانی یہ بتائیں کہ آپ کی اس دلچسپی کی وجہ کیا ہے۔
اور اگر آپ کو سائنس میں پہلے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، تو براہِ مہربانی یہ بتائیں کہ ایسی کیا چیز ہوگی جو آپ کو سائنس میں دلچسپی لینے پر اکسائے۔ کون سی ایسی صورت، جو اگر ہوتی، تو آپ سمجھتے کہ قدرت کے راز کھوجنے کو آپ کی زندگی میں کچھ اہمیت حاصل ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اس کھوج میں پڑنے کی "ضرورت" نہیں ہے، تو کیا آپ کوئی ایسی فرضی صورتِ حال سوچ سکتے ہیں کہ جس میں آپ کو اس کی ضرورت محسوس ہوتی؟
براہِ مہربانی کھل کر رائے دیجیے، تاکہ میں آپ کو اچھی طرح "برین واش" کر سکوں۔ :cool:

سائنس میں دل چسپی کیوں؟ یا کیوں نہیں؟

سائنس ہے کیا؟ یہی نا، کہ ہمارے گرد و پیش میں اور ذرا دور اور دور پھر دور سے دور تر اشیاء کس طور کام کرتی ہیں۔ یا یہ کہ اشیاء کی "فطرت" کیا ہے اور ہم اس کو کام میں لا کر اشیاء کو اپنے مقصد کے لئے کیوں کر استعمال کر سکتے ہیں! یہ تو ہر شخص جاننا چاہے گا بلکہ اس کو جاننا پڑے گا، کہ اس نے انہیں اشیاء سے تو کام لینا ہے! چیزوں کی فطرت؟ ۔۔ یہ چیزیں کام کس طور کرتی ہیں، ان پر کیا کچھ اثر انداز ہوتا ہے اور وہ کہاں کہاں کیا اثر رکھتی ہیں۔ اس کاتعین تو خالقِ کائنات نے فرما دیا کہ وہ "فاطر" ہے۔

چیزوں کی اس فطرت کا مطالعہ ہی تو سائنس ہے! اب اس کی حدود یا وسعت یا پہنچ یا رسائی یا دل چسپی کوئی سا نام دے لیں، وہ کہاں تک ہے؛ یہ بات انفرادی رویے کی ہے۔ میری صرف ایک آرزو ہے کہ ہم چیزوں کی فطرت کو فاطر کے فرمودات کے تابع رکھ کر دیکھیں نہ کہ ٹکراؤ تلاش کرتے پھریں۔ سائنس کے حسابات کہیں دو جمع دو چار کی صورت عیاں ہیں تو کہیں آئیوٹا، فائی اور انفینیٹی تک پہنچے ہوئے ہیں۔ ہر ایک کی اپنی ہمت ہے صاحب، جہاں تک جان سکے اور فائدہ حاصل کر سکے۔

خوش رہئے، اور دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔
 
میری بیوی، بیٹی، بہو روٹی پکاتی ہے! کتنی سادہ سی بات ہے! یہاں وہ اس سطح پر سائنس دان بھی ہے اور اس کو کام میں بھی لا رہی ہے۔ ایسی ہی یا اس سے ملتی جلتی صورت ہوتی ہے جب وہ گوشت، دال، سبزی کا سالن بنا رہی ہوتی ہے۔

میں موم بتی جلاتا ہوں، موم بتی گر کر ٹوٹ جاتی ہے، میں اس کو پھر سے جوڑ لیتا ہوں اور کام میں لاتا ہوں، یہ بھی سائنس ہے! میں موم بتی کے ارد گرد کوئی ایسی چیز نہیں رہنے دیتا جو آسانی سے آگ پکڑ لے، یہ بھی تو سائنس ہے۔

مجھے سردی لگتی ہے تو میں کمبل اوڑھ لیتا ہوں، ہاتھ وغیرہ سُن ہوتے محسوس کرتا ہوں تو ان کو باہم رگڑتا ہوں، یہ بھی تو سائنس ہے! گرمی لگتی ہے تو پنکھا چلا لیتا ہوں، بجلی نہیں ہے تو ہاتھ کا پنکھا استعمال کرتا ہوں، وہ نہیں ہے تو کوئی کتاب، کاپی، گتے کا ٹکڑا لے کر اس کو اپنے جسم کے قریب کر کے جھُلاتا ہوں، یہ بھی تو سائنس ہے!

کیا خیال ہے؟
 
سرسوں کے تیل کا دیا، اس کو میں نے ایک خاص شکل میں بنایا، مٹی کے تیل کا دیا بنایا تو اس کی شکل مجھے بدلنی پڑی، وہ بھی ہوا سے بجھنے لگا تو میں نے لالٹین بنا لی۔ میں بھی تو سائنس دان ہوا نا! چھوٹی سطح کا ہی سہی! اسی طور میری بیوی بیٹی بہو بھی تو سائنس دان ہے!

آپ ہمیں ڈگریاں نہیں دیتے نہ دیجئے، ہمیں اس علم سے کام لینے سے تو نہیں روک سکتے!!
 
پانی، دودھ، لسی اور ایسی پینے کی چیزوں کو میں نے مٹی کا برتن بنا کر، آگ میں پکا کر اس میں رکھیں۔ وہ برتن خراب ہو جاتا اور پانی دودھ لسی کو بھی خراب کر دیتا ۔۔ میں نے نمک چونا اور ایسی چیزوں کو پگھلا کر ایک ایسی چیز بنا لی جو خراب نہیں ہوتی (شیشہ)۔ یہ سب کچھ سائنس ہی تو ہے! دودھ سے دہی اور لسی بنانا بھی سائنس، مکھن اور گھی نکالنا بھی سائنس، ان کو استعمال کرنا بھی سائنس، ان کو سنبھالنا بھی سائنس، ان کے لئے برتن بنانا بھی سائنس۔ برتن کی شکل تک کا تعین بھی سائنس! ۔۔۔ ہم سارے سائنس دان ہیں، سطح اپنی اپنی!!
 
چار ابعادی عجیب کائنات

یہ فقیر بنیادی طور پر ایک کلرک ہے۔ عمر بھر کلرکی کی اور سرکاری طور پر بڑھاپے کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی گھر بیٹھ گیا کہ بہت ہو چکی۔
محولہ بالا مضمون کے حوالے سے صرف یہ عرض کرنا ہے کہ صاحبِ مضمون نے "یک ابعادی" دنیا میں ایک اہم لفظ لکھا ہے۔ "حرکت" کہ ایک چیز ایک ہی خطِ مستقیم پر آگے یا پیچھے آ جا سکتی ہے، جیسے انہوں نے رسی پر چلنے کی مثال دی۔ یہاں "وقت" کا تصور نہ ہو تو حرکت کا تصور بے معنی بات ہو گی۔ آگے جا کر بات منطق کے ذریعے نتائج اخذ کرنے کی آتی ہے۔ اسی منطق کے سہارے میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ "ایک ہی جسم ایک ہی وقت میں دو یا زیادہ مقامات پر موجود نہیں ہو سکتا۔ جب ہم حرکت کی بات کرتے ہیں تو دراصل یہ کہہ رہے ہوتے کہ وہ جسم مقام الف پر تھا، وہاں سے مقام ب تک پہنچا یعنی مقام بدل گیا۔ اسی بدل جانے کے عمل کا نام "وقت" ہے، کہ وقت کے بغیر حرکت کا تصور ہی نہیں بنتا۔
ایک دوسرا نکتہ یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ جسم جو ایک خطِ مستقیم پر کہیں موجود ہے یا چلئے متحرک ہے تو اس جسم کی ہیئت کیا ہے اور کیا اس کو "جسم" کا نام دیا بھی جا سکتا ہے؟ خاص طور پر جبکہ ہمارے پاس ایک ہی بعُد کا تصور ہو۔ اس کو جسم کی بجائے ایک نقطہ کہا جائے تو شاید کسی قدر بہتر بات ہو گی۔ تاہم اس نقطے یا جسم کی حرکت کی بات میں وقت از خود شامل ہے۔
مادے کا تصور مکمل ہی سہ ابعاد پر جا کر ہوتا ہے۔ ورنہ وہی سائے یا مفروضہ نقطے والی بات ہے۔ مادے کے تصور سے آگے جا کر اسی تصور (وقت) کو چوتھا بُعد کہا گیا ہے جس کا ذکر یک بُعدی صورت میں پہلے آ گیا ہے۔ یوں یہاں ایک نکتہ یہ بھی نکل سکتا ہے کہ جب بھی ہم کسی نقطے یا سائے یا مادی جسم کی بات کریں، اپنے اپنے پلین میں اس کا ایک مقام ضرور ہے اور وہ نقطہ یا سایہ یا مادی جسم اس مقام پر نامعلوم عرصے سے موجود ہے اور نامعلوم عرصے تک رہے گا؛ تا آنکہ وہ اپنی جگہ سے حرکت کر کے کسی دوسرے مقام تک نہیں پہنچ جاتا، یا عدم سے وجود میں نہیں آ جاتا یا وجود سے عدم میں نہیں چلا جاتا۔ یعنی بنیاد وقت ہے۔ اور وقت کاعقلی سطح پر ادراک کسی ایک یا زیادہ مادی (سہ ابعادی) اجسام کے ہونے اور جگہ بدلنے (بشمول عدم سے وجود میں یا وجود سے عدم میں منتقل ہونے) سے مشروط ہے۔
اگر وقت کو ایک بُعد ہی تسلیم کرنا ہے تو اسے سب سے پہلا اور بنیادی بُعد تسلیم کرنا ہو گا۔ اور حرکت کو بنیادی توانائی تسلیم کرنا ہو گا۔ ازل اور ابد کا تصور، کائنات کے وجود میں آنے (بگ بینگ) کا تصور، کائنات کے فنا ہونے (قیامت) کا تصور، تب تک بن ہی نہیں سکتے جب تک وقت کو بنیادی بُعد اور حرکت کو بنیادی توانائی تسلیم نہ کیا جائے۔ ایک بار فنا ہو جانے کے بعد جب کائنات نئے سرے سے وجود میں آئے گی تو اُس کی فزکس کیمسٹری کوئی اور ہی ہو گی، جس کا علم اللہ کریم ہی کو ہے کہ اُسی نے تو سب کچھ کرنا ہے۔ ہماری نظر تو پیکرِ محسوس کی خوگر ہے۔

مجھ کلرک کی یہ "سائنسی درفنطنی" کسی کی بھی سمجھ میں نہ آئے تو کچھ بعید نہیں۔ یہ فقیر صرف دعاؤں کا طالب ہے۔
 
آخری تدوین:
سائنسی ارتقاء کو سمجھنے کے لئیے نیچے ایک ماڈل (flow diagram) دیا جا رہا ہے،

howscienceworks.png


یاد رہے کہ محمد یعقوب آسی صاحب کی تمام ایجادات اس پر پورا اُترتی ہیں۔
 
سائنسی ارتقاء کو سمجھنے کے لئیے نیچے ایک ماڈل (flow diagram) دیا جا رہا ہے،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد رہے کہ محمد یعقوب آسی صاحب کی تمام ایجادات اس پر پورا اُترتی ہیں۔

اجی حضرت، یہ فقیر کلرک بندہ ہے اگر کچھ ایجاد کیا ہو گا تو کوئی دفتری طریقہء کار رہا ہو گا۔
سائنس سے اپنا اتنا سا تعلق ہے کہ نویں دسویں میں فزکس کیمسٹری اور فزیالوجی ہائیجین پڑھی، اور بس ۔۔۔ پھر، پھرپھرا کر پانچ سال بعد ایف اے کیا، اور پھر، پھرپھرا کر پانچ سال بعد بی اے۔ پھر، ایم اےکی خواہش بچوں کی تعلیم کے بوجھ تلے ایسی دبی کہ بے چاری پھڑپھڑا کر دم توڑ گئی۔ پتہ نہیں آپ نے اس "درفنطنی" کو ایجادات کس حوالے سے لکھا؟ اللہ جانے یا پھر آپ جانیں کہ لکھا آپ نے ہے۔
آپ کی محبت ہے۔
 
آخری تدوین:
سائنس میں دل چسپی کیوں؟ یا کیوں نہیں؟

سائنس ہے کیا؟ یہی نا، کہ ہمارے گرد و پیش میں اور ذرا دور اور دور پھر دور سے دور تر اشیاء کس طور کام کرتی ہیں۔ یا یہ کہ اشیاء کی "فطرت" کیا ہے اور ہم اس کو کام میں لا کر اشیاء کو اپنے مقصد کے لئے کیوں کر استعمال کر سکتے ہیں! یہ تو ہر شخص جاننا چاہے گا بلکہ اس کو جاننا پڑے گا، کہ اس نے انہیں اشیاء سے تو کام لینا ہے! چیزوں کی فطرت؟ ۔۔ یہ چیزیں کام کس طور کرتی ہیں، ان پر کیا کچھ اثر انداز ہوتا ہے اور وہ کہاں کہاں کیا اثر رکھتی ہیں۔ اس کاتعین تو خالقِ کائنات نے فرما دیا کہ وہ "فاطر" ہے۔

چیزوں کی اس فطرت کا مطالعہ ہی تو سائنس ہے! اب اس کی حدود یا وسعت یا پہنچ یا رسائی یا دل چسپی کوئی سا نام دے لیں، وہ کہاں تک ہے؛ یہ بات انفرادی رویے کی ہے۔ میری صرف ایک آرزو ہے کہ ہم چیزوں کی فطرت کو فاطر کے فرمودات کے تابع رکھ کر دیکھیں نہ کہ ٹکراؤ تلاش کرتے پھریں۔ سائنس کے حسابات کہیں دو جمع دو چار کی صورت عیاں ہیں تو کہیں آئیوٹا، فائی اور انفینیٹی تک پہنچے ہوئے ہیں۔ ہر ایک کی اپنی ہمت ہے صاحب، جہاں تک جان سکے اور فائدہ حاصل کر سکے۔

خوش رہئے، اور دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔
جی آپ نے درست سمجھا قدرت کے قوانین کو !

میری بیوی، بیٹی، بہو روٹی پکاتی ہے! کتنی سادہ سی بات ہے! یہاں وہ اس سطح پر سائنس دان بھی ہے اور اس کو کام میں بھی لا رہی ہے۔ ایسی ہی یا اس سے ملتی جلتی صورت ہوتی ہے جب وہ گوشت، دال، سبزی کا سالن بنا رہی ہوتی ہے۔

میں موم بتی جلاتا ہوں، موم بتی گر کر ٹوٹ جاتی ہے، میں اس کو پھر سے جوڑ لیتا ہوں اور کام میں لاتا ہوں، یہ بھی سائنس ہے! میں موم بتی کے ارد گرد کوئی ایسی چیز نہیں رہنے دیتا جو آسانی سے آگ پکڑ لے، یہ بھی تو سائنس ہے۔

مجھے سردی لگتی ہے تو میں کمبل اوڑھ لیتا ہوں، ہاتھ وغیرہ سُن ہوتے محسوس کرتا ہوں تو ان کو باہم رگڑتا ہوں، یہ بھی تو سائنس ہے! گرمی لگتی ہے تو پنکھا چلا لیتا ہوں، بجلی نہیں ہے تو ہاتھ کا پنکھا استعمال کرتا ہوں، وہ نہیں ہے تو کوئی کتاب، کاپی، گتے کا ٹکڑا لے کر اس کو اپنے جسم کے قریب کر کے جھُلاتا ہوں، یہ بھی تو سائنس ہے!

کیا خیال ہے؟
جی آپ نے درست فرمایا یہی سائنس ہے۔

سرسوں کے تیل کا دیا، اس کو میں نے ایک خاص شکل میں بنایا، مٹی کے تیل کا دیا بنایا تو اس کی شکل مجھے بدلنی پڑی، وہ بھی ہوا سے بجھنے لگا تو میں نے لالٹین بنا لی۔ میں بھی تو سائنس دان ہوا نا! چھوٹی سطح کا ہی سہی! اسی طور میری بیوی بیٹی بہو بھی تو سائنس دان ہے!

آپ ہمیں ڈگریاں نہیں دیتے نہ دیجئے، ہمیں اس علم سے کام لینے سے تو نہیں روک سکتے!!
جی آپ نے درست فرمایا، ہر وہ شخص جو اللہ کے عطاء کئیے گئے علم کو استعمال کر کے اپنے اور دوسروں کے لئیے آسانی پیدا کرے وہ سائنس دان (اشفاق احمد کے مطابق بابا ) ہے۔
 
جی آپ نے درست سمجھا قدرت کے قوانین کو !


جی آپ نے درست فرمایا یہی سائنس ہے۔


جی آپ نے درست فرمایا، ہر وہ شخص جو اللہ کے عطاء کئیے گئے علم کو استعمال کر کے اپنے اور دوسروں کے لئیے آسانی پیدا کرے وہ سائنس دان (اشفاق احمد کے مطابق بابا ) ہے۔

آداب مکرر!
 

سید ذیشان

محفلین
یار میرے سوالوں کا جواب ملے گا یا میں اپنی سائنس کو او ایل ایکس پر ہی جا بیچوں؟

سائنس کا بِکنا کھیل نہیں ہے
بکتے بکتے بکتا ہے

:D

میرے خیال میں pure science کو تو کلاس روم میں ہی بیچا جا سکتا ہے۔ پاپولر سائنس البتہ عوام کو بیچی جا سکتی ہے۔

ہمارا کلچر بھی بدقسمتی سے نمبروں اور گریڈوں پر زور دیتا ہے اور سمجھنے کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ہے۔ سائنس ویسے بھی ایک مشکل مضمون سمجھا جاتا ہے اور اس سے لوگ کتراتے ہیں۔

اس کے علاوہ بھی کافی چیزیں ہیں جو ہمارے معاشرے میں سائنس کو پاپولرائز کرنے میں مانع ہیں۔
 
یہاں جناب محمد سعد کا ایک ہی سوال تھا۔ اس کا جواب عرض کر دیا۔
ایک سوال اس فقیر نے بھی کیا تھا، تجسس سائنس فورم پر! معلوم نہیں اس کا کیا رہا!! کچھ "ضدِ مادہ" کی بات تھی۔
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
یار میرے سوالوں کا جواب ملے گا یا میں اپنی سائنس کو او ایل ایکس پر ہی جا بیچوں؟
محترم بھائی جو کچھ اوپر لکھا گیا وہ ایک انسان کا اپنی ذات کے تجربات پر مبنی ایک تجزیہ تھا اور یہ تجزیہ مفصل بھی اسی لیا تھا کہ آپ نے کھل کر بیان کرنے کی اجازت دی تا کہ آپ اس سروے نما سے بہتر نتائج حاصل کر سکیں۔

خیر رہی بات سائنس کی تو مجھے بہت دلچسپی ہے اس میں لیکن میں بھی انگریزی میں پڑھتا ہوں کیوں کہ جیسا زیک بھائی اکثر کہتے ہیں کہ سائنس کے مضمون پر اردو میں لکھا گیا مواد بہت کم ہے۔ تو ہم سب کو مجبوراً انگریزی میں لکھے مواد سے پیاس بجھانی پڑتی ہے۔

میری سائنس سے دلچسپی کی بہت سی وجوہات تھیں ، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

میں فطرتاً ایک متجسس انسان ہوں، اور سوال پوچھنا سائنس کے راستے کا پہلا قدم کہلاتا ہے۔ اب یہاں ہی آپ کے سوال کا جواب بھی ہو جائے گا، اگر آپ سائنس کو تفصیل سے پڑھتے ہیں تو یہ بھی جانتے ہوں گے کہ ڈی این اے کے ڈھانچے میں ایک بڑا حصہ اس انسان کی فطرت کو بیان کرتا ہے۔ لیکن اس حصے میں موجود وہ اصول جو اس بات کا تعین کرتے ہیں کوئی مختص ایٹری بیوٹس نہیں بلکہ ریاضی کے ویری ایبلز جیسے ہیں ۔۔۔ البتہ ان اصولوں کی بھی خصلت مختص ہے۔ یعنی اگر کسی انسان میں شدت کی کوئی مساوات موجود ہے تو اس میں سے شدت کی ہی کوئی شکل نکلے گی وہ ایک یا ایک سے زائد بھی ہو سکتی ہیں لیکن اس مساوات سے آپ اعتدال بھرا نتیجہ حاصل نہیں کر سکتے اس کے لیئے اعتدال کی مساوات کا ڈی این اے میں ہونا لازم ہے۔ اب اگر ایک انسان کے ڈی این اے میں سوالیہ پہلو والی مساوات ہی نہ ہو گی تو آپ اس شخص سے تجسس کیسے حاصل کریں گے ؟ جن لوگوں نے برتن بنانے کے لیئے مٹی کی جگہ اور دھاتوں کا استعمال سیکھا ان کے ڈی این اے میں وہ مساوات یا کُلیہ متحرک تھا اگر ایسا نہ ہوتا تو ہم سب آج مٹی کے برتنوں کے سوا کسی اور دھات کا برتن استعمال نہ کر رہے ہوتے ، یہ باتیں یعنی رجحان کا موضوع اتنا وسیع ہے کہ اس پر کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں اس لیئے یہاں سب درج کرنا مکن نہیں ،،، اور یہ بھی یاد رہے کہ تجسس بھرا وہ انسان جو رائج سے بغاوت کر کے کچھ نیا بناتا ہے اور وہ جو اشتیاق سے بھرا اسے خرید کر استعمال کرتا ہے ان دونوں کے ایٹری بیوٹس مختلف لیکن ایک ہی مساوات یا کُلیہ سے حاصل ہوئے اور سوال کرنا جو سائنس کا پہلا قدم ہے وہ بھی اسی مساوات سے حاصل ہے ۔۔۔۔ البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ کسی میں تجسس والا کُلیہ یا مساوات موجود ہو لیکن متحرک نہ ہو ، کیوں کہ اس کا سامنا کچھی تجسس بھری صورت حال سے ہوا ہی نہیں تو ایسے انسان کے سامنے ایک یا دو بار کا بیان ہی بہت ہو گا ، تجسس ابھارنے کے لیئے اس کا دماغ چاٹنے یا زبردستی کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
 
Top