امجد علی راجا
محفلین
تھوبڑا سُوج کر بنا کیا ہے
بیگم آخر تجھے ہوا کیا ہے
دن بدن پھیلتی ہی جاتی ہیں
بیویوں کا یہ مسئلہ کیا ہے
میری بیگم سے لڑ کے دیکھ ذرا
مجھ کو ڈرپوک مارتا کیا ہے
سر جھکاتا ہے ہر بھلا شوہر
جب وہ کہتی ہے "گھورتا کیا ہے"
اس کی ڈولی ہے میرے کاندھے پر
عشق میں اور مجھے ملا کیا ہے
وہ نہیں تھی ترے مقدر میں
اس کے شوہر کو گھورتا کیا ہے
حور جیسی تھی رات کو دلہن
صبح بستر سے یہ اُٹھا کیا ہے
خود ہی شادی کا شوق تھا تجھ کو
اہلِ خانہ کو کوستا کیا ہے
مفلسی میں بھی آٹھ دس بچے
اور ہمت کی انتہا کیا ہے
جوتیوں سے تجھے نوازیں گی
لڑکیوں کو تُو تاڑتا کیا ہے
شعر کوئی سمجھ نہیں آیا؟
کھوپڑی میں تری بھرا کیا ہے
بیگم آخر تجھے ہوا کیا ہے
دن بدن پھیلتی ہی جاتی ہیں
بیویوں کا یہ مسئلہ کیا ہے
میری بیگم سے لڑ کے دیکھ ذرا
مجھ کو ڈرپوک مارتا کیا ہے
سر جھکاتا ہے ہر بھلا شوہر
جب وہ کہتی ہے "گھورتا کیا ہے"
اس کی ڈولی ہے میرے کاندھے پر
عشق میں اور مجھے ملا کیا ہے
وہ نہیں تھی ترے مقدر میں
اس کے شوہر کو گھورتا کیا ہے
حور جیسی تھی رات کو دلہن
صبح بستر سے یہ اُٹھا کیا ہے
خود ہی شادی کا شوق تھا تجھ کو
اہلِ خانہ کو کوستا کیا ہے
مفلسی میں بھی آٹھ دس بچے
اور ہمت کی انتہا کیا ہے
جوتیوں سے تجھے نوازیں گی
لڑکیوں کو تُو تاڑتا کیا ہے
شعر کوئی سمجھ نہیں آیا؟
کھوپڑی میں تری بھرا کیا ہے