فاتح بھائی ،ہمیں بے حد قلق ہے کہ ہم ، مابدولت ہو کر بھی آپ کو کوئی خطاب عطا نہ کر سکے ۔
ملاحظہ فرمائی ہماری بے بسی؟؟؟
اگر آپ کے عقیدہ کے مطابق نظریاتی اختلاف رکھنے والوں کو گالیوں سے نوازنا بھی جہاد ہے تو۔۔۔عزیز بھائی فاتح نے میری کمزور انگریزی کی طرف توجہ دلائی، گویا بیچ چورا ہے میں ہنڈیا پھوڑ دی۔ اب تو منہ چھپانے کو بھی جگہ نہیں مل رہی، کاش چلو بھر پانی ہو تا اور میں۔۔۔۔آ اے عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں۔ کانوں میں سرگوشیاں سنائی دے رہی ہیں اے میرے ہمنشیں چل کہیں اور چل، اس چمن میں اب اپنا گزارہ نہیں۔ لیکن معاف کیجیے گا غیر مصدقہ باتوں کو آگے بڑھانے کا شغل کسی زمانے میں ہمارے محلے کی خالہ لاؤڈ اسپیکر کرتی تھیں۔ سنی سنائی خبروں کو اس طرح بیان کرنا گویا یہ آنکھوں دیکھا واقعہ ہو۔ آپ چاہیں تو اسی بنیاد پر فاتح صاحب کو اردو محفل کی خالہ لاؤڈ اسپیکر قرار دے سکتے ہیں۔ افواہوں کے انجکشنوں پر پلنے بڑھنے والے لوگ افواہوں کو ایسی لذت اور چٹخارے لے لے کر بیان کرتے ہیں کہ توبہ توبہ۔ ارے بھائی اور کچھ نہیں تو دروغ گوئی کے پیشہ ورانہ تقاضے ہی پورے کرلیے ہوتے۔ ظاہر ہے یہاں ٹافیوں اور چیونگم کے ذائقوں پر بات نہیں ہورہی بلکہ ایک حساس موضوع پر بات ہورہی ہے، لہٰذا ضروری تھا کہ آپ اپنے تبصرے میں واضح کردیتے کہ یہ آپکا نہیں بلکہ پولیس کا کہنا ہے۔ اچھا خاصہ پولیس کا بیان آپ کے تبصرے میں پہنچتے پہنچتے آپ کا بیان ہوگیا۔ گویا آپ نے اپنے اور پولیس میں فرق کرنا ضروری نہیں سمجھا؟ یہ ضروری بھی نہیں۔ خیر سے ہماری پولیس بے ضمیری کی علامت ہے اور کیوں نہ ہو، حرام مال سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے؟
پولیس کے مطابق یہ کام اسلامی عسکریت پسندوں کا ہے۔ مگر فاتح صاحب کے تجزیے کے کیا کہنے۔ ان کے تبصرے میں کہیں ذکر نہیں کہ یہ پولیس کی رپورٹ ہے۔ اس رپورٹ کی تصدیق کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ پولیس کی رپورٹ ہے۔ پولیس کا نام آتے ہی ہماری قوم کے ایماندار حضرات کی ٹانگیں تھر تھر کانپنے اور جیبیں انااللہ وانا الیہ پڑھنے لگتی ہیں۔ اور اب تو پولیس کی نسبت گلی کا کتا زیادہ فرض شناس معلوم ہوتا ہے۔ کم از کم کسی کوبلاوجہ تو نہیں کاٹتا۔اگر اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے پولیس کا ذکر ہی نہ کیا جائے تو خبر کا زاویہ ہی تبدیل ہوجائے گا۔ جسے دیکھو چور دل میں لیے پھرتا ہے۔ سوچتا کچھ ہے کہتا کچھ ہے۔ فاتح صاحب کی یہ اچھی بات ہے کہ انہوں نے جو سوچا وہی بیان کردیا۔ یہ بجائے خود ایک قیمتی بات ہے۔ البتہ انسان کی رائے کو بازار اور منڈی سے نہیں آنا چاہئیے۔ بہر حال یہ طے ہے زندگی غیرت کا نام ہے اور اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ زندہ ہونے کی اداکاری ہے۔
حق کی راہ میں آزمائشیں اٹھانا اور وقت پڑے تو راہِ خدا میں جان دینا کس کے نفس کو عزیز ہے؟ اگر اس کا جواب مل جائے تو مذکورہ حدیث کا جواب خود سے خود مل جائے گا (اسکے لیے کامن سینس کو زحمت دینی پڑے گی)۔
میرا اختلاف ذاتی نہیں تھا اسی لیے میں اپنی ذات کیلیے فاتح کی معذرت قبول کروں یہ ممکن نہیں۔ البتہ اگر فاتح بھائی اپنی غلطی سے رجوع کرکے پہلے صفحے پر موجود اپنا تبصرہ حذف کرلیں تو میں اپنا اختلاف بھلاکر اپنے سگنیچر میں بھی معافی نامہ ڈالنے کیلئے تیار ہوں۔ اس سے زیادہ کیا انکساری کا مظاہرہ کروں؟
آخر میں فاتح بھائی کا وہ تبصرہ جس سے مجھے اختلاف ہے
انا للہ و انا الیہ راجعون
یہ جہاد کے نام پر سراسر بہیمانہ قتل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔ آمین!
فاروق صاحب! درست فرمایا آپ نے کہ اگر وہ فحاشی کی مرتکب تھیں تو وہ مرد حضرات کہاں ہیں جو اس فعل میں ان کے ساتھ شریک تھے۔
شاید ان قاتلوں کو گھاس نہ ڈالی ہو گی ان "فاحشات" نے "اور قوّامُون" ہونے کا فائدہ اٹھا کر ان "مجاہدین" نے عورت پر ظلم کی تاریخ میں ایک اور مثال کا اضافہ کر دیا۔
جہاد آپ کونسا کرنے جارہے ہیںنعیم؟
بم باندھ کر امریکہ کے یاروںکو اڑانے والا، زمیں میں فساد کرنے والا یا ملکی فوج میں شمولیت کا؟اجتماعی خود کشی کا پروگرام ہے یا اپنے مخالفوں کے قتل کا۔ اس سے بڑھ کر کوئی پروگرام ہے تو بتائیے؟ کیا اس قابل بھی ہیں؟ بغور دیکھئے۔ جس کو مخالف سمجھتے ہیں اس سے لڑ نے کے قابل بھی ہیں؟۔ اسی ملک کی ٹکنالوجی استعمال کرتے ہیں، اسی کے بنے ہوئے ٹیلیفون، کاریں، الیکٹرانکس، کمپیوٹرز، اسی کے مواصلاتی سیارے سے ٹی وی نشریات دیکھتے ہیں۔ اسی کے سرمائے سے چلتے ہیں اور اسی کے گندم سے پیٹبھرتے ہیں۔ اسی کے جہازوں سے دفاع کرتے ہیں۔
چلئے اتنا کافی نہیں - میری پٹائی کے لئے - اور لوازمات فراہم کردیتا ہوں، اس ملک جس سے آپ مقابلہ کرنے جارہے ہیں وہ الیکٹرانکس بناتا ہے، ریڈار بناتا ہے، میزائیل بناتا ہے، ہوئی جہاز بناتا ہے، مصنوعی سیارے بناتا ہے۔ مائیکروپراسیسرز بناتا ہے، کمپیوٹرز بناتا ہے، کاریں بناتا ہے ، دفاعی صورتحال کے لئے زیادہ عرصے تک رہنے والا کھانا بناتا ہے۔ یہ تو موٹی موٹی باتیں ہیں، اس کے ایک ہزار زمین پر دفاعی سٹیشنز ہیں جہاں طیارہ بردار بحری جہاز مستقل تیار رہتے ہیں۔ پھر دنیا بھر کو پل بھر میں دیکھنے کا دن، رات یا کسی بھی موسم کا مصنوعی سیاروں کا نظام ہے۔ اس کے اوپر گلوبل پوزیشنگ سیٹیلائٹ سسٹم ہے، جس کی مدد سے زمین کے کسی بھی طول البلد، عرض البلد پر چند فٹ کے دائرے میں کسی کو دنیا بھر میں نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ ریڈار کی مدد سے زمین سے زمیں پر مار کرنے والے میزائیل ہیں، روشنی یا گرمی کا تعاقب کرنے والے میزائیل ہیں۔ جی۔۔۔۔ کیا کہا ڈرا رہا ہوں؟ نا بھائی، جہاد یعنی جہد یعنی جدوجہد کرنے کا کہہ رہا ہوں، یعنی کام کرو اور یہ سب بھی بناؤ اور اس سے آگے بھی بناؤ - کہاں تک؟ رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ تک ۔ یہ کیا ہوتا ہے؟ پہلے یہاں پڑھو پھر اس سے پوچھو جس نے جہاد کی تعلیم بے زبانوں کے قتل کرنے کے بارے میںدی تھی۔
برادر ! میں تو موصوفین کے اعتراضات کی تردید میں کتاب کھول کر ایک لمبا چوڑا مضمون لکھ رہا تھا۔ لیکن آپ نے تو اپنی پوسٹ میں دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ہمارے ہاں بوٹ پالش کرنے، جوتے چاٹنے، مکھی پر مکھی مارنے، جھوٹی خبریں پھیلانے، افواہیں نشر کرنے اور۔۔۔اور۔۔۔اور رنگ برنگے کھٹے میٹھے فلسفوں کے لولی پاپ چوسنے والے خیالی سقراطیوں اور بقراطیوں کی ہرگز کوئی کمی نہیں ہے۔ آپ ان سے “ایک نمبر اسلام“ کی بابت پوچھیں گے تو جھٹ سے پاک فوج کی طرف اشارہ کردیں گے۔ جہاد کی بابت پوچھیں گے تو فٹ خود کش بمباروں کی جانب انگلی اٹھادیں گے۔ قرآن کو بازیچۂ تاویل بناکر جہاد کی “ایک سے ایک غیر مضر اقسام“ گنوائیں گے مثلاً؛ غربت کے خلاف جہاد، جہالت کےخلاف جہاد، مچھروں، مکھیوں کے خلاف جہاد، پانی کے لیے جہاد، خوش اخلاقی پھیلانے کا جہاد، تمیز سے بات کرنے کا جہاد، مہلک امراض کے خاتمے کے لیے جہاد وغیرہ وغیرہ۔ ہمیں اندیشہ ہے کہ جہاد کی یہ تعریف طویل ہوتے ہوتے اتنی دور تلک جائےگی کہ نہانا دھونا، کان کا میل صاف کرنا، جوئیں نکالنا اور آنکھیں جھپکنا تک بھی باالآخر جہاد کی تعریف میں شامل ہوجائیں گے۔ مختصر یہ کہ ان کا مجاہد ایک عدد “کمانڈر سیف گارڈ“ کا نمونہ ہوگا۔ یہ گھر کا سدھایا ہوا پالتو مجاہدہوگا اور اس سے کسی ظالم کسی جابر اور کسی دہشت گرد کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ جہاد کے اس تصور میں کہیں بحیثیت امت بیداری، جبر کی مزاحمت، ملی غیرت و حمیت اور سربلندی کا کوئی پیغام نہیں۔ جہاد کا یہ تصور سرجھکانے، جوتے کھانے، ہچکچانے، شرمانے، طاقتور کے پیروں پڑ کر گڑگڑانے اور ڈنڈے کھاکر بھی آداب بجالانے پر آمادہ کردیتا ہے
محترم واضح رہے کہ ہم میں سے کوئی بھی اصل جہاد کا مخالف نہیں، آج کل کے نام نہاد مولویوں کے اس نام نہاد "خود کش" بم دھماکوں کی طرح کے جہاد کے خلاف ہیں۔ اپنی کیٹیگری خود تلاش کر لیجئے کہ کس سے تعلق رکھتے ہیںبرادر ! میں تو موصوفین کے اعتراضات کی تردید میں کتاب کھول کر ایک لمبا چوڑا مضمون لکھ رہا تھا۔ لیکن آپ نے تو اپنی پوسٹ میں دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔
ہم جہاد کے مخالفین کے لیئے دعائے خیر ہی کر سکتے ہیں کہ اللہ ان کو ہدایت دے ۔ یہ "روشن خیال" تو فلسطینی نوجوانوں کی اسرائیل کے خلاف مزاحمت دیکھ کر بھی کڑھتے رہتے ہیں ۔ جہاد کی مخالفت نے ان کی مت ماردی ہے۔
مجھے تو ابھی تک آپ کی اس بات کی ہی سمجھ نہیں آسکی یہ اصل جہاد کس طرح کا ہوتا ہے ۔ اوریہ جہاد کیسے کیا جاتا ہے۔ ذرا اس بارے میں بھی وضاحت فرما دیں ۔ میرے نزدیک تو جہاد کا وہی مفہوم ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم) نے ایک صحابی کے سوال کرنے پر بتلایاتھا کہمحترم واضح رہے کہ ہم میں سے کوئی بھی اصل جہاد کا مخالف rolleyes:
جہاد کے بارے ذرا اپنی تفصیلی رائے سے آگاہ کیجئے گامجھے تو ابھی تک آپ کی اس بات کی ہی سمجھ نہیں آسکی یہ اصل جہاد کس طرح کا ہوتا ہے ۔ اوریہ جہاد کیسے کیا جاتا ہے۔ ذرا اس بارے میں بھی وضاحت فرما دیں ۔ میرے نزدیک تو جہاد کا وہی مفہوم ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم) نے ایک صحابی کے سوال کرنے پر بتلایاتھا کہ
"الجہاد ھوالقتال فی سبیل اللہ" جہاد کا مطلب اللہ کے راستے میں جنگ کرنا ہے۔
آپ کے سامنے نامعلوم کونسا جہاد پیش نظر ؟ بظاہر تو آپکا جہاد ایسا معلوم ہوتا ہے جس سے نہ بش کو خوف آتا ہو۔ نہ ایہود المرٹ پریشان ہو، نہ اس جہاد سے منموہن صاحب ناراض ہوتے ہوں اور نہ ہی پیوٹن کو کوئی مسئلہ ہو۔یعنی "سانپ بھی مر جائے اورلاٹھی بھی نہ ٹوٹے" والا معاملہ ہو۔