وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ۔اسلام و علیکم!
اتنے اشعار ؟؟؟اگر محفلین ایک ایک یا دو دو یا خیر دس دس اشعار عنایت فرمائیں
وعلیکم السلام، اے خان بھائی تو بہت دشوار حالات سے گزر رہے ہیں. لگتا ہے چوٹ بہت گہری ہے. اس لیے ہم بھی مرہم پٹی کے لیے حاضر ہیں.اسلام و علیکم!
کہتے ہیں کہ شاعری میں کہی گئی بات زیادہ اثر رکھتی ہے۔اور بدقسمتی سے یا خوش قسمتی سے جو بھی ہے یا شاید بدقسمتی سے مجھے شاعری کی سمجھ بوجھ نہیں بلکہ شاعری کیا مجھے بہت سی چیزوں کی سمجھ نہیں کبھی کبھار جب مجھے اس خامی کا خیال آتا ہے تو خوب آہیں بھرتا ہوں میرے دل میں جو باتیں ہوتی ہیں وہ دل میں ہی رہ جاتی ہے کبھی کبھار بیان نہیں کرپاتا کبھی کبھار الفاظ ساتھ نہیں دیتے جب الفاظ ساتھ دیتے ہیں تو معنی بغاوت کرتے ہیں اس طرح کا کچھ شعر بھی ہے۔
تو میرے دوستوں بات در اصل یہ ہے کہ مجھے ایسے اشعار کی تلاش ہے ہے جس میں شاعر اپنی بے وفائی کا اقرار کررہا ہو
اگر محفلین ایک ایک یا دو دو یا خیر دس دس اشعار عنایت فرمائیں تو وہ جو درخواست میں میں آخری فقرہ ہوتا ہے وہی یعنی عین نوازش ہوگی۔
ورنہ ہم کو بھی تمنا تھی کہ نکاحے جاتے۔تم سے الفت کے تقاضے نہ نبھائے جاتے
خان صاحب نے جتنے اشعار ڈیمانڈ کیے ہیں، لگتا ہے کہ 'مسلسل و لگاتار' بے وفا ہونا چاہ رہے ہیں۔اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
خاتون ہے ظاہر سی بات ہے لڑکا ہوتا تو پھر تو کوئی بات نہ ہوتیپہلے یہ بتائیں کہ وہ کوئی خاتون ہیں کیا
اگر ہاں تو زیادہ پریشان نہ ہوں، وہ پہلے ہی بھانپ گئی ہوں گی کہ لڑکے کو کراچی کی ہوا لگ گئی ہے.
ویسے آپ ان کو یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ ہم تو وفا کرنے کو تیار تھے مگر ہمیں معلوم تھا کہ
تم سے الفت کے تقاضے نہ نبھائے جاتے
یہی ایسا ایسا شعر تاکہ شاعر کا بھی کچھ بھرم رہے۔تم سے الفت کے تقاضے نہ نبھائے جاتے
مسلسل نہیں جب کبھی بعد میں بے وفائی کا طعنہ دے گی تو سٹاک موجود ہوخان صاحب نے جتنے اشعار ڈیمانڈ کیے ہیں، لگتا ہے کہ 'مسلسل و لگاتار' بے وفا ہونا چاہ رہے ہیں۔
بالکلاس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
وہ کچھ اس طرح کا شعر ہے خوشی کے ساتھ ہوتا رہا ملال بھی میری شادی کا وقت بہت قریب ہورہا ہےوعلیکم السلام، اے خان بھائی تو بہت دشوار حالات سے گزر رہے ہیں. لگتا ہے چوٹ بہت گہری ہے. اس لیے ہم بھی مرہم پٹی کے لیے حاضر ہیں.
بشیر بدر کی غزل ملاحظہ ہو.
کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بےوفا نہیں ہوتا
گفتگو ان سے روز ہوتی ہے
مدتوں سامنا نہیں ہوتا
جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں
کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا
رات کا انتظار کون کرے
آج کل دن میں کیا نہیں ہوتا
ایک اور شعر ملاحظہ ہو
وفا کی خیر مناتا ہوں بے وفائی میں بھی
میں اس کی قید میں ہوں قید سے رہائی میں بھی
بہرحال بے وفائی کے اشعار کے تقاضوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی خوشی کی خبر ملنے جا رہی ہے. سرِ تسلیم خم کر لیجیے پھر دیکھیے کہ زندگی میں ایک زبردست الجھاؤ آئے گا اور اس الجھاؤ میں الجھ کر سر سے عشق کا بھوت اتر جائے گا.
یہ تو ظلم کی انتہا ہے ایسا شعر جس میں شاعر کی محبوبہ کی دل و جاں سے عزت ہو یعنی نہ سیخ جلے نہ کبابیہ شعر سنا کر دیکھیے۔ امید ہے اسے آپ کی بے وفائی پر یقین آ جائے گا۔
تیری خاطر یہ دل، پشوری نہ ہوا
تُو محبوبہ تھی کوئی نسوار نہ تھی
وہ تو چھوڑنے کا جب ارادہ ہو شاید میری قسمت میں دو ہووعلیکم السلام و رحمتہ اللہ۔
اتنے اشعار ؟؟؟
مستقبل میں کی جانے والی مزیدبے وفائیوں کے لیے سٹاک کرنے کا ارادہ ہے کیا ؟
سِنگل بے وفائی کے لیے ایک آدھ شعر کافی ہوتا ہے خان صاحب۔
عبید بھائی بہت دنوں بعد کیا حال ہے ۔اے خان بھائی ایسے مواقع پر فیض احمد فیض مددگار رہتے ہیں۔ یہ ٹرائی کرکے دیکھیں:
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے
تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
زبردست بہت شکریہپھر بھی بطور تبرک۔
غم زمانہ نے مجبور کر دیا ورنہ
یہ آرزو تھی کہ بس تیری آرزو کرتے (اختر شیرانی)
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی (احمد فراز)
اس شعر کے سارے الفاظ الٹ جائیں تو پھر ٹھیک رہے گانصیر ترابی کا یہ شعرشاید آپ کے مقصد کا ہو :
عداوتیں تھیں ، تغافل تھا رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا بے وفائی نہ تھی
نہیں اس کی نوبت نہیں آئے گیبے وفائی کا اقرار کرنے کے بعد اشعار کی تلاش سے بہتر ہے کہ ہلدی، دودھ، مرہموں اور دیگر جملہ لوازمات کی کھوج لگائی جائے۔
تابش بھائی اس میں بچپنا بچپنا سا آتا ہے کوئی اور جوز پیش کریں تاکہ سامنے والے کو ترس آسکےمیں بے وفا ہرگز نہ تھا، حالات سے مجبور تھا
کیونکہ مرا یہ فیصلہ، ابا کو نامنظور تھا
پھر تو راحت کا گانا اچھا رہے گا بچھڑنا بھی ضروری تھامحبت میں ذرا سی بے وفائی تو ضروری ہے
وہی اچھا بھی لگتا ہے جو وعدے توڑ دیتا ہے
آپ کہہ دیں کہ اس لیے میں نے بے وفائی کا ارادہ کیا ہے