صوبہ محفل شعر و سخن کے وزیرِ اعلیٰ جناب وارث صاحب ، قنات کے ایک ڈنڈے سے ٹکے سگریٹ پر سگریٹ پھونکتے خلاء میں کچھ گھور رہے تھے ۔ ان پر استغراق کے عالم کا گماں ہوتا تھا ۔
آپ کی نذر استاد بہزاد لکھنؤی کی ایک غزل، جو کہ کچھ میرا ہی حال بیان کر رہی ہے ۛ
اب ہے خوشی خوشی میں، نہ غم ہے ملال میں
دنیا سے کھو گیا ہوں تمہارے خیال میں
مجھ کو نہ اپنا ہوش نہ دنیا کا ہوش ہے
بیٹھا ہوں مست ہوکے تمہارے خیال میں
تاروں سے پوچھ لو میری روداد زندگی
راتوں کو جاگتا ہوں تمہارے خیال میں
دنیا کو علم کیا ہے، زمانے کو کیا خبر
دنیا بھلا چکا ہوں تمہارے خیال میں
دنیا کھڑی ہے منتظر نغمۂ الم
بہزاد چپ کھڑے ہیں کسی کے خیال میں
اور ایک بار پھر خوبصورت لکھا آپ نے