آپ کی نذر استاد بہزاد لکھنؤی کی ایک غزل، جو کہ کچھ میرا ہی حال بیان کر رہی ہے ۛ
اور ایک بار پھر خوبصورت لکھا آپ نے
شکریہ جناب ۔۔۔ آپ کی بھرپور پذیرائی کے سبب آپ کو تختہِ مشق بنانے کی کوشش کی ہے ۔ امید ہے اس کو بھی سراہیں گے ۔
آپ کی نذر استاد بہزاد لکھنؤی کی ایک غزل، جو کہ کچھ میرا ہی حال بیان کر رہی ہے ۛ
اور ایک بار پھر خوبصورت لکھا آپ نے
اب کیا تبصرہ لکھیں، کتنا لکھیں اور کیوں لکھیں؟ اجی حضور پیٹ میں پڑے بل کھلیں تو کچھ ٹائپ کرنے کی سکت لوٹے۔
کیا بتاؤں سعود صاحب، بد اچھا بدنام برا والا معاملہ ہے۔ ساری دنیا ہی ًکشً لگاتی ہے بدنام یہ خاکسار ہے
جناب آپ کی اس حالت سے فائدہ اٹھا کر ہم نے آپ کی بھی شان میں کچھ قلابازیاں لگوائیں ہیں ۔ امید ہے آپ کو پسند آئے گا ۔
ساجد بھائی ۔۔۔ قصہ دراصل کچھ یوں ہے کہ مجھے اردو ادب پڑھنے کا اس درجہ تجربہ نہیں رہا ۔ جو عموماً پاکستان میں ہوتا تھا ۔ اور یہی وجہ ہے کہ ایک طویل عرصہ امریکہ میں رہنے کے باعث جو کچھ امریکہ آنے سے پہلے اپنے جس مطالعہ کو اپنی یاداشت میں رکھکر لایا تھا ۔ اس کے سہارے میں اردو لکھ لیتا ہوں ۔ اس کی کئی مثالیں آپ میری تحاریر میں دیکھتے ہونگے ۔ جس پر جویریہ نے کہا تھا کہ ظفری کی تحاریر میں پروف ریڈنگ کی ضرورت ہے ۔ اسی دھاگے کی پہلی پوسٹ میں دیکھ لیں کہ مجھے تذب لکھنا نہیں آرہا ہے ۔ مجھے اس کو بولنا آتا ہے ۔ مگر کس طرح لکھتے ہیں ۔ وہ ذہن سے محو ہوگیا ہے ۔ بلکل اسی طرح تدرد لکھنا نہیں آ رہا تھا ۔ پہلے میں نے تردد لکھا تھا ۔ مگر ایک دم سے فلیش بیک ہوا اور مجھے یاد آگیا کہ اس کو کیسا لکھا جاتا ہے ۔ بلکل اسی طرح نفیس بہ نفیس میں نے غلط لکھا ہے ۔ جس کا مجھے احساس نہیں ہوا ۔ مگر جب آپ نے اپنے تبصرے میں اس کو غیر محسوس طریقے سے میری توجہ اس طرف مبذول کراتے ہوئے اسے بہ نفیسِ نفیس لکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ اس لفظ کو یوں لکھتے ہیں ۔ بلکل اسے طرح میرے ذہن میں قائدِ اعظم کے چودہ نکات تھے ۔ جو میں نے مطالعہِ پاکستان کے مضمون میں بلکل اسی طرح پڑھے تھے ۔ سو اس لیئے اپنی دانست میں نقطہ ( ڈاٹ ) لکھنے کے بجائے نکتہ ( پوائنٹ ) لکھ دیا ۔ اب میں صحیح ہوں یا غلط یہ تو آپ دوست ہی رہنمائی کریں گے ۔پنڈال کے صدر دروزے میں داخل ہوتے وقت سیاست نہیں بلکہ ہم تینوں اس نکتے پہ اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کر رہے تھے کہ یہ لفظ نکتہ لکھا جانا چاہئیے یا نقطہ ۔
کبھی پھول اور خوشبو کی بھی بات کر لیا کرو جی ۔۔۔۔کک۔ کہیں کوئی خود کش دھماکہ شماکا نہ ہوجائے اتنی عوام میں۔
گنتے وقت میں بےہوش ہو گئی ہوں گی۔ اس لیے معلوم نہیں ہو سکا بھیا۔۔ اور یہ مورخ کس کو کہتے ہیں؟
آپ کے تو سات خون معاف ہیں اس قصے میں۔ جو جی میں آئے حشر کریں۔
آپ کے حکم کی تعمیل کردی گئی ہے ۔
کبھی پھول اور خوشبو کی بھی بات کر لیا کرو جی ۔۔۔۔
تمہارا رحجان دیکھتے ہوئے میں نے بھی توپ کا رخ تمہاری طرف کردیا ہے ۔
وزیرِ اعظم نے ناظمِ خاص وارث سے پوچھا “ آپ کے زیرِ نگرانی علاقوں کی کیا صورتحال ہے ؟ ۔ “
ناظم ِ خاص نے سگریٹ کا ایک بھرپور کش لیتے ہوئے قنات کے کسی سوراخ سے دوسری جانب دیکھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ۔
“ مجھ کو نہ اپنا ہوش نہ دنیا کا ہوش ہے
بیٹھا ہوں مست ہوکے تمہارے خیال میں “
“ جناب ۔۔۔۔ ہوش میں آجایئے ۔ بادشاہ سلامت ، ضیاءالحق کے دور میں پیدا ہوئے تھے ۔ انہوں نے اُس دور میں اس سلسلے کی کچھ سزاؤں کا نفاذ وہاں دیکھا تھا ۔ مجھے تو ڈر ہے کہ آپ اور ظفری کی وجہ سے اُن سزاؤں کا اطلاق کہیں یہاں نہ ہوجائے ۔ “
“ میں آپ کے لیئے شاہی معالج افتخار راجہ کو بھیجتا ہوں ۔ مگر خدارا بادشاہ سلامت کے آنے سے پہلے ٹھیک ہوجائیے گا ۔ “
تو پھر چوہے کیوں چلے گے خواتین کارنرمیں روکا نہیں نا آپ نے ۔