الف عین
لائبریرین
دوسروں کی آنکھ لے کر بھی پشیمانی ہوئی
اب بھی یہ دنیا ہمیں لگتی ہے پہچانی ہوئی
اشک کی بے رنگ کھیتی مدتوں میں لہلہائی
پہلے کتنا قحط تھا ، اب کچھ فراوانی ہوئی
خود کو ہم پہچان پائے یہ بہت اچھا ہوا
جسم کے ہیجان میں روحوں کی عریانی ہوئی
میں تو اک خوشبو کا جھونکا تیرے دامن کا ہی تھا
بوئے گل سے آ ملا، کیوں تجھ کو حیرانی ہوئی
اس کا بازار ہوس میں قدرداں ہی کون تھا
حنسِ دل کی پھر یہاں کیوں اتنی ارزانی ہوئی
1969ء
اب بھی یہ دنیا ہمیں لگتی ہے پہچانی ہوئی
اشک کی بے رنگ کھیتی مدتوں میں لہلہائی
پہلے کتنا قحط تھا ، اب کچھ فراوانی ہوئی
خود کو ہم پہچان پائے یہ بہت اچھا ہوا
جسم کے ہیجان میں روحوں کی عریانی ہوئی
میں تو اک خوشبو کا جھونکا تیرے دامن کا ہی تھا
بوئے گل سے آ ملا، کیوں تجھ کو حیرانی ہوئی
اس کا بازار ہوس میں قدرداں ہی کون تھا
حنسِ دل کی پھر یہاں کیوں اتنی ارزانی ہوئی
1969ء