الف عین
لائبریرین
یہ کیسی رات، کہیں دور تک خدا بھی نہیں
ضرور کوئی پیمبر یہاں ہوا بھی نہیں
یہ اک ہجوم ابھی سے کنارے پر کیوں ہے
ابھی یہاں تو تماشہ کوئی ہوا بھی نہیں
کوئی تو ہو جو مجھے شاخ سے جدا کر دے
ہوا کے ہاتھ کا چاقو مگر کھُلا بھی نہیں
چلیں چمن کو، کہ پہلی کلی کا سواگت ہو
خزاں کے ہاتھ میں نیزہ کوئی بچا بھی نہیں
یہ سوچتا ہوں کہ یہ باب بند کر دوں آج
کہا کروں کہ میں اُس شخص سے ملا بھی نہیں
1971ء
ضرور کوئی پیمبر یہاں ہوا بھی نہیں
یہ اک ہجوم ابھی سے کنارے پر کیوں ہے
ابھی یہاں تو تماشہ کوئی ہوا بھی نہیں
کوئی تو ہو جو مجھے شاخ سے جدا کر دے
ہوا کے ہاتھ کا چاقو مگر کھُلا بھی نہیں
چلیں چمن کو، کہ پہلی کلی کا سواگت ہو
خزاں کے ہاتھ میں نیزہ کوئی بچا بھی نہیں
یہ سوچتا ہوں کہ یہ باب بند کر دوں آج
کہا کروں کہ میں اُس شخص سے ملا بھی نہیں
1971ء