الف عین
لائبریرین
تھیں اک سکوت سے ظاہر محبتیں اپنی
اب آنسوؤں نے بھی بخشیں عنائتیں اپنی
کہ برگ ہائے خزاں دیدہ جوں اڑائے ہوا
کشاں کشاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں اپنی
سبھی کو شک ہے کہ خود ہم میں بے وفائی ہے
کہاں کہاں نہ ہوئی ہیں شکایتیں اپنی
چلے جہاں سے تھے اب آؤ لوٹ جائیں وہیں
نکالیں راہوں نے ہم سے عداوتیں اپنی
کچھ اور کر دے گی بوجھل فضا کو خاموشی
چلو کہ شور مچائیں شرارتیں اپنی
ہمارا جو بھی تعلق تھا، اس کے دم سے تھا
لو آج ختم ہوئیں سب رقابتیں اپنی
1973ء
اب آنسوؤں نے بھی بخشیں عنائتیں اپنی
کہ برگ ہائے خزاں دیدہ جوں اڑائے ہوا
کشاں کشاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں اپنی
سبھی کو شک ہے کہ خود ہم میں بے وفائی ہے
کہاں کہاں نہ ہوئی ہیں شکایتیں اپنی
چلے جہاں سے تھے اب آؤ لوٹ جائیں وہیں
نکالیں راہوں نے ہم سے عداوتیں اپنی
کچھ اور کر دے گی بوجھل فضا کو خاموشی
چلو کہ شور مچائیں شرارتیں اپنی
ہمارا جو بھی تعلق تھا، اس کے دم سے تھا
لو آج ختم ہوئیں سب رقابتیں اپنی
1973ء