ہمارے ایک رشتہ دار نے اپنی بھینس ایک دوسرے رشتہ دار کو ادھار پہ بیچ دی۔ یعنی قیمت کچھ ماہ بعد ادا کرنا ٹھہری۔ویسے لازم ذاتی چیز کو بیچنا اور پھر اسی ضرورت کو کرائے کی چیز لے کر پورا کرنا اتنا اکنومیکل ہوتا تو لوگ کرائے کے گھروں سے بھاگ کر اپنا چاہے چھوٹا ہی سہی، گھر بنانے پر اتنا اصرار کیوں کرتے ہیں بھلا۔
آپ کو نہیں معلوم کہ وزیر اعظم کو ہر وقت کام کرنا ہوتا ہے تو بجلی تو بلا تعطل چاہیے ہوتی ہے نا۔ ویسے بھی اگر بجلی کا مسئلہ ہو تو جنریٹر لگوانا پڑے گا اور اس کے فیول کا بھی خرچہ ہو گا۔ اب کیا ایک ملک کا وزیراعظم اتنا بھی حق نہیں رکھتا کہ اس کے گھر کے لیے صرف ایک بجلی کی لائن بچھائی جا سکے۔ حد ہے ویسے آپ لوگوں کے تعصب کی۔ دوسری بات یہ ہے کہ وزیر اعظم سرکاری رہائش گاہوں میں رہ کر خرچے بڑھانے کے قائل نہیں ہیں۔تو اب جہاں رہیں گے وہاں کچھ تو کرنا ہو گا۔ آپ کو علم نہیں کہ وزیر اعظم کی سیکیوریٹی کتنی اہم ہے۔ بجلی کا مسئلہ ہو جائے اور اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر کوئی چور گھر میں گھس کر ایک بسکٹ کا ڈبا ہی اٹھا کر لے جائے تو سوچیں ہمارے بین الاقوامی تعلقات پر کتنا بُرا اثر پڑے گا کیوں کہ وزیر اعظم تو کسی صورت سرکاری خزانے سے فالتو بسکٹ کا ڈبا نہیں منگوائیں گے۔اور یوں وی آئی پی کلچر کے تابوت میں آخری کیل 'ٹھوک' دیا گیا-
گورنر ہاؤس سندھ شہریوں کیلئے کھل گیااور یوں وی آئی پی کلچر کے تابوت میں آخری کیل 'ٹھوک' دیا گیا-
اور یوں وی آئی پی کلچر کے تابوت میں آخری کیل 'ٹھوک' دیا گیا-
یہ کوئی ایسے سٹیپ نہیں کہ جن سے عوام کو فائدہ پہنچے۔ عوام کو گورنر ہاؤس کی سیر کرنے سے کیا ریلیف ملے گا؟
عمران خان نے الیکشن کمپین میں وعدہ کیا تھا کہ حکومت میں آنے کے بعد گورنر ہاؤسز کی دیواریں گرا دی جائیں گی۔ عوام کے لئے یہ محل نما گھر کھول دئے جائیں گے۔ یہ سٹیپ ان وعدوں کی تکمیل ہے۔ امکان ہےکچھ سالوں تک ان گھروں کو تعلیمی ادارہ، کتب خانہ، عجائب گھر یا کچھ اور بنا دیا جائے۔ ابھی شروعات ہیں۔یہ کوئی ایسے سٹیپ نہیں کہ جن سے عوام کو فائدہ پہنچے۔ عوام کو گورنر ہاؤس کی سیر کرنے سے کیا ریلیف ملے گا؟
یہ کوئی ایسے سٹیپ نہیں کہ جن سے عوام کو فائدہ پہنچے۔ عوام کو گورنر ہاؤس کی سیر کرنے سے کیا ریلیف ملے گا؟
دیگر حکومتی پارکس کیا بالکل مفت ہوتے ہیں؟ مینٹیننس کے لئے پبلک پر کچھ نہ چارج تو لگتا ہے۔گورنر ہاؤس دیکھو ٹکٹ دے کر، وہ بھی مخصوص اوقات میں- واہ کیا ریلیف ہے۔
مزہ تو ضرور آئے گا۔یہ کوئی ایسے سٹیپ نہیں کہ جن سے عوام کو فائدہ پہنچے۔ عوام کو گورنر ہاؤس کی سیر کرنے سے کیا ریلیف ملے گا؟
Ban cheese imports? Pakistan discusses outside-the-box ideas to avoid IMF bailout
فون اور پنیر سے پرہیز کریں
تحریک انصاف فی الحال ایسے کسی ریلیف کی حامی نہیں ہے ۔یہ کوئی ایسے سٹیپ نہیں کہ جن سے عوام کو فائدہ پہنچے۔ عوام کو گورنر ہاؤس کی سیر کرنے سے کیا ریلیف ملے گا؟
جلسے میں تقریر کرنے اور 22 کروڑ آبادی کے ایک ملک پہ حکومت کرنے اور اسے سیدھی راہ پہ لے کرآنے میں بہت فرق ہوتا ہے ۔ اللہ کرے کہ جلد ہی یہ حکومت اس مائنڈ سیٹ سے نکل آئے کہ عملی اقدامات کی طرف توجہ دیں بجائے اس کہ کہ حاضرین کو نعروں کی میٹھی گولیاں چوسنے کے لیے دے دی جائیں ۔تحریک انصاف کے زیادہ تر اقدامات نمائشی نوعیت کے ہیں۔ غالباََ مسٹر محمد خان جونیجو اور ایک زمانے میں نواز شریف صاحب بھی اس طرح کے نمائشی اقدامات میں مصروف رہے۔ اصل معاملات کی طرف زیادہ توجہ صرف نہیں کی جا رہی ہے۔ تحریک انصاف کا معاشی پلان سامنے نہیں آ رہا ہے۔ اک تذبذب کا سا عالم ہے۔ ان کو وقت تو پورا ملنا چاہیے۔ تاہم، فی الوقت عوام کے سامنے کوئی ٹھوس لائحہ عمل نہیں رکھا جا رہا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کے زعماء کو اب تک اس بات کا یقین نہیں آ رہا ہے کہ وہ حکومتی بنچوں پر بیٹھ چکے ہیں۔
اللہ کرے کہ جلد ہی یہ حکومت اس مائنڈ سیٹ سے نکل آئے کہ عملی اقدامات کی طرف توجہ دیں
عملی اقدامات سے کیا مراد ہے؟ ہر دوسرے ہفتے کابینہ، معاشی رابطہ کمیٹی، سیکیورٹی امور وغیرہ پر اعلیٰ سطح کے اجلاسات ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کسی دوسرے ملک کا تاحال دورہ نہیں کیا۔ ملک کے مسائل کو بھرپور انداز میں حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔اصل معاملات کی طرف زیادہ توجہ صرف نہیں کی جا رہی ہے۔ تحریک انصاف کا معاشی پلان سامنے نہیں آ رہا ہے۔
عمران خان اسلامی خلیفہ نہیں ہیں۔ ملک کے وزیر اعظم ہیں۔ ان کا مقام غیر ضروری حد تک نہ بڑھایا جائے۔جب کہ یہاں معاملہ الٹ ہے ۔
بہتر یہی ہو گا کہ نئی عوام سیلکٹ کی جائےفساد کی جڑ تحریک انصاف حکومت نہیں عوام ہے۔