تحریکِ انصاف حکومت: منشور اور وعدے

عوام سمجھتی ہے 5 سال میں 1 دن ووٹ ڈال کر تبدیلی آجائے گی۔ ایسا پوری تاریخ انسانی میں کہیں نہیں ہوا۔ جتنی بھی قوموں نے ترقی کی ہے، حکومتی پالیسیاں اپنے پر لاگو کر کے کی ہے۔ پرسوں وزیر اعظم عمران خان نے بیروکریٹس سے خطاب میں کہا تھا کہ تحریک انصاف حکومت بہترین سے بہترین پالیسی بنا لے۔ جب تک اسے پوری محنت سے لاگو نہیں کیا جاتا۔ ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ آپ نے مزید کہا کہ ان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ بیروکریٹ تحریک انصاف یا عمران خان کو ذاتی طور پر پسند کرتا ہے یانہیں۔ ان کو صرف بیروکریٹس کی کارکردگی سے غرض ہے۔ میری دانست میں یہ خان صاحب کا وزیر اعظم بننے کے بعد بہترین خطاب تھا۔ جس میں صاف صاف بتا دیا گیا تھا کہ مسئلہ حکومتی پالیسی سے زیادہ اس کے نفاذ میں ہے۔ جس کی قوت بیروکریٹس کے پاس ہے۔
یہ عوام کو سمجھایا گیا ہے کہ ٹیم نہ دیکھو، صرف عمران خان سب کچھ ٹھیک کر دے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
تاہم ہماری نظر میں معاشی پلان سب سے اہم ہو گا۔
پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ مسئلہ حکومتی پالیسی میں نہیں بلکہ عوام سے پلان قبول کر وانے کا ہے۔ تحریک انصاف حکومت تاحال معاشی حوالہ سے ڈاکٹر عاطف میاں کی مشاورت، گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکسوں میں اضافے کی پالیسی اپنا کر سخت عوامی ردعمل کے باعث یوٹرنز لے چکی ہے۔
41893994_1136627713170767_1988490585836617728_n.png
 

فرقان احمد

محفلین
پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ مسئلہ حکومتی پالیسی میں نہیں بلکہ عوام سے پلان قبول کر وانے کا ہے۔ تحریک انصاف حکومت تاحال معاشی حوالہ سے ڈاکٹر عاطف میاں کی مشاورت، گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکسوں میں اضافے کی پالیسی اپنا کر سخت عوامی ردعمل کے باعث یوٹرنز لے چکی ہے۔
41893994_1136627713170767_1988490585836617728_n.png
عمران خان صاحب قوم سے ایسے وعدے بھی نہ کرتے پھر!

یوں بھی اقتدار میں آنے کے بعد ہر پارٹی کی یہی حالت ہوتی ہے۔ ہر حکومت اپنا من پسند بیانیہ پیش کرتی ہے جس میں عام طور پر سارا ملبہ پچھلی حکومت پر گرا دیا جاتا ہے تاہم ایک 'انقلابی' حکومت سے توقعات بھی زیادہ وابستہ کر لی گئی ہیں۔ اس لیے 'بہانے بازیاں' ترک کرنا ہوں گی اور عملی طور پر کچھ کر کے دکھانا ہو گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان صاحب قوم سے ایسے وعدے بھی نہ کرتے پھر!
عوام محض وعدوں پر ووٹ دیتی ہے۔ وعدوں پر کتنا عمل ہوا یہ الیکشن کے دوران کم کم ہی دیکھا گیا ہے۔ اس کی واضح مثال سندھ میں قائم پیپلز پارٹی کی"دائمی" حکومت ہے۔
پی پی پی کا وعدہ" روٹی کپڑا مکان" عملی طور پر دوسرے صوبوں پنجاب اور کے پی کےمیں بہت بہتر لاگو ہوا ہے۔ لیکن سندھ میں ووٹ ہر بار ہی"بھٹو زندہ ہے" کو پڑے جا رہے ہیں۔
میری دانست میں اگر عوام ہر الیکشن صرف کارکردگی کو ووٹ دیتی تو ملک کے حالات آج سے یکسر مختلف ہوتے۔ عوام کا مجموعی رویہ "اسٹیٹس کو" کی سپورٹ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف حکومت جیت کر بھی ہار گئی ہے۔ کیونکہ عوام ان کی اصلاحی پالیسیاں تاحال منانے کو تیار نہیں۔
 
اگر عوام ہر الیکشن صرف کارکردگی کو ووٹ دیتی تو ملک کے حالات آج سے یکسر مختلف ہوتے۔

میری یادداشت کے یہ چوتھے الیکشن ہیں۔
اور میرے خیال میں بتدریج کارگردگی پر ووٹ دینے کا رجحان پروان چڑھ رہا ہے۔ البتہ تین چار مزید الیکشن لگیں گے۔
کپتان نے اپنے لئے ہی سٹینڈرڈ اسقدر بڑھا رکھے ہیں مثال کے طور پر ماضی میں ٹرین حادثے پر کپتان استعفٰی مانگتا رہا اور فیتا کاٹنے پر تنقید کرتا رہا۔اب عرصے سے بند پٹڑی پر ٹرین چلوا دی۔ کپتان لے استعفٰی اور بنائے مثال۔
دوسرا یہ ایسی باتیں کرتے انصافیوں کو خود ہی کچھ 'وہ' محسوسمنٹس آنی چاہیے۔ تے جے نہیں آؤندیاں فئیر آھو نی آھو !!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
سندھ کے بعد گورنر ہاؤس پنجاب عوام کیلئے کھول دیا گیا۔ عوام کی بڑی تعداد پہلی بار گورنر ہاؤس دیکھنے پہنچ گئی۔ سابقہ حکمران کس ٹاٹ باٹ سے رہتے تھے سب کے سامنے آگیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
سندھ کے بعد گورنر ہاؤس پنجاب عوام کیلئے کھول دیا گیا۔ عوام کی بڑی تعداد پہلی بار گورنر ہاؤس دیکھنے پہنچ گئی۔ سابقہ حکمران کس ٹاٹ باٹ سے رہتے تھے سب کے سامنے آگیا۔
سندھ میں زیادہ عرصہ عشرت العباد ہی مقیم رہے۔ امکان غالب ہے کہ اگر وہ تحریک انصاف میں شامل ہو جاتے تو شاید اب بھی ان کو ہی گورنر بنایا جاتا۔ پنجاب میں چودھری سرور اسی گورنر ہاؤس میں قیام پذیر رہے۔ :) بہرصورت، یہ اچھا اقدام ہے، چاہے نمائشی ہی سہی۔ تاہم، اصل معاملات کی طرف حکومت کی توجہ کافی سے زیادہ کم ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ دعوےکی حد تک نئے پاکستان کی "سویڈش" پالیسی ہے جہاں کچھ سال قیام کے بعد تارکین وطنوں کو قومیت فراہم کر دی جاتی ہے۔ البتہ قیاس یہی ہے کہ پالیسی لاگو کرتے وقت اس کا حال جناب ڈاکٹر عا طف میاں جیسا ہی ہوگا۔ جن کاکچھ دن تک بطور اقلیت دفاع کرنے کے بعد عوامی دباؤ پر حکومت نےگھٹنے ٹیک دیے تھے۔
خان صاحب کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر متوقع مخالف رد عمل آنا شروع ہو گیا ہے۔ اور کچھ دن بعد "وسیع تر ملکی مفاد میں" اس بہترین فیصلہ پر یوٹرن لے لیا جائے گا۔
 
کافی اچھا فیصلہ ہے۔ معلوم نہیں اس کے کئے گراؤنڈ ورک بھی کیا گیا ہے یا نہیں

بقول حسین حقانی قانون تو پہلے سے ہی موجود ہے۔ اصل مسئلہ تو اس پر عملدرآمد کروانا ہے۔
دوسری طرف غدار بنگالی/افغانی کی کمپین شدت سے شروع ہو چُکی ہے۔ اور ایک دفعہ پھر انصافی ہی آگے ہیں، چونکہ کپتان نے عادتیں ایسی ڈالی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اصل مسئلہ تو اس پر عملدرآمدکروانا ہے۔
جی جی وہی تو۔۔۔ :)
اور ایک دفعہ پھر انصافی ہی آگے ہیں، چونکہ کپتان نے عادتیں ایسی ڈالی ہیں۔
شدید غیر متفق۔ یہ غداری والی عادتیں جنرل ایوب خان کے الیکشن کے وقت شروع ہوئی تھیں۔ اس وقت کپتان 12 سال کے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
الیکشن سے پہلے خان صاحب کو یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ مریخ پہ چلے جائیں ۔ لیکن وہ نہیں مانے :(
خان صاحب کو ان کی پہلی بیگم جمائمہ خان نے بھی بہت سمجھایا تھا کہ اگر سیاست ہی کرنی ہے تو میرے بھائی زیک گولڈسمتھ کیساتھ مل کر لندن میں کر لو۔ مگر وہ نہیں مانے۔ اور آج ملک کے 22 ویں وزیر اعظم ہیں۔ یہ مقام وہ یقینا برطانیہ کی سیاست میں حاصل نہیں کر سکتے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پھر بھی لوگ کہتے ہیں کہ خان صاحب کو سیاست نہیں آتی۔ نیلامی کے پہلے روز 70 سے زائد وزیر اعظم کی کاریں فروخت ۔
 

فرقان احمد

محفلین
پھر بھی لوگ کہتے ہیں کہ خان صاحب کو سیاست نہیں آتی۔ نیلامی کے پہلے روز 70 سے زائد وزیر اعظم کی کاریں فروخت ۔
بہت اچھی بات ہے۔ اب لگے ہاتھوں عسکریوں پر بھی ہاتھ ڈال دیا جائے تو بہتر رہے گا۔ ایسا نہ ہو کہ سول سیٹ اپ اور انفراسٹرکچر دریابرد ہو جائے اور عسکریہ محلات و رقبہ جات قائم دائم رہیں۔
 
Top