محمد تابش صدیقی
منتظم
اب ہو گی قانون کی بالادستی
دو نہیں ایک پاکستان
دو نہیں ایک پاکستان
یہ عوام کو سمجھایا گیا ہے کہ ٹیم نہ دیکھو، صرف عمران خان سب کچھ ٹھیک کر دے گا۔عوام سمجھتی ہے 5 سال میں 1 دن ووٹ ڈال کر تبدیلی آجائے گی۔ ایسا پوری تاریخ انسانی میں کہیں نہیں ہوا۔ جتنی بھی قوموں نے ترقی کی ہے، حکومتی پالیسیاں اپنے پر لاگو کر کے کی ہے۔ پرسوں وزیر اعظم عمران خان نے بیروکریٹس سے خطاب میں کہا تھا کہ تحریک انصاف حکومت بہترین سے بہترین پالیسی بنا لے۔ جب تک اسے پوری محنت سے لاگو نہیں کیا جاتا۔ ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ آپ نے مزید کہا کہ ان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ بیروکریٹ تحریک انصاف یا عمران خان کو ذاتی طور پر پسند کرتا ہے یانہیں۔ ان کو صرف بیروکریٹس کی کارکردگی سے غرض ہے۔ میری دانست میں یہ خان صاحب کا وزیر اعظم بننے کے بعد بہترین خطاب تھا۔ جس میں صاف صاف بتا دیا گیا تھا کہ مسئلہ حکومتی پالیسی سے زیادہ اس کے نفاذ میں ہے۔ جس کی قوت بیروکریٹس کے پاس ہے۔
پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ مسئلہ حکومتی پالیسی میں نہیں بلکہ عوام سے پلان قبول کر وانے کا ہے۔ تحریک انصاف حکومت تاحال معاشی حوالہ سے ڈاکٹر عاطف میاں کی مشاورت، گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکسوں میں اضافے کی پالیسی اپنا کر سخت عوامی ردعمل کے باعث یوٹرنز لے چکی ہے۔تاہم ہماری نظر میں معاشی پلان سب سے اہم ہو گا۔
مشرف دور کے وکلا اور وزرا کو کابینہ کا حصہ بنانے کا منطقی انجاماب ہو گی قانون کی بالادستی
دو نہیں ایک پاکستان
عمران خان صاحب قوم سے ایسے وعدے بھی نہ کرتے پھر!پہلے بھی کہیں ذکر کیا تھا کہ مسئلہ حکومتی پالیسی میں نہیں بلکہ عوام سے پلان قبول کر وانے کا ہے۔ تحریک انصاف حکومت تاحال معاشی حوالہ سے ڈاکٹر عاطف میاں کی مشاورت، گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکسوں میں اضافے کی پالیسی اپنا کر سخت عوامی ردعمل کے باعث یوٹرنز لے چکی ہے۔
عوام محض وعدوں پر ووٹ دیتی ہے۔ وعدوں پر کتنا عمل ہوا یہ الیکشن کے دوران کم کم ہی دیکھا گیا ہے۔ اس کی واضح مثال سندھ میں قائم پیپلز پارٹی کی"دائمی" حکومت ہے۔عمران خان صاحب قوم سے ایسے وعدے بھی نہ کرتے پھر!
اگر عوام ہر الیکشن صرف کارکردگی کو ووٹ دیتی تو ملک کے حالات آج سے یکسر مختلف ہوتے۔
سندھ میں زیادہ عرصہ عشرت العباد ہی مقیم رہے۔ امکان غالب ہے کہ اگر وہ تحریک انصاف میں شامل ہو جاتے تو شاید اب بھی ان کو ہی گورنر بنایا جاتا۔ پنجاب میں چودھری سرور اسی گورنر ہاؤس میں قیام پذیر رہے۔ بہرصورت، یہ اچھا اقدام ہے، چاہے نمائشی ہی سہی۔ تاہم، اصل معاملات کی طرف حکومت کی توجہ کافی سے زیادہ کم ہے۔سندھ کے بعد گورنر ہاؤس پنجاب عوام کیلئے کھول دیا گیا۔ عوام کی بڑی تعداد پہلی بار گورنر ہاؤس دیکھنے پہنچ گئی۔ سابقہ حکمران کس ٹاٹ باٹ سے رہتے تھے سب کے سامنے آگیا۔
یہ دعوےکی حد تک نئے پاکستان کی "سویڈش" پالیسی ہے جہاں کچھ سال قیام کے بعد تارکین وطنوں کو قومیت فراہم کر دی جاتی ہے۔ البتہ قیاس یہی ہے کہ پالیسی لاگو کرتے وقت اس کا حال جناب ڈاکٹر عا طف میاں جیسا ہی ہوگا۔ جن کاکچھ دن تک بطور اقلیت دفاع کرنے کے بعد عوامی دباؤ پر حکومت نےگھٹنے ٹیک دیے تھے۔عمدہ !!
الیکشن سے پہلے خان صاحب کو یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ مریخ پہ چلے جائیں ۔ لیکن وہ نہیں مانےبہتر یہی ہو گا کہ نئی عوام سیلکٹ کی جائے
یقینی طور پر، یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔عمدہ !!
عمدہ !!
کافی اچھا فیصلہ ہے۔ معلوم نہیں اس کے کئے گراؤنڈ ورک بھی کیا گیا ہے یا نہیںیقینی طور پر، یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔
کافی اچھا فیصلہ ہے۔ معلوم نہیں اس کے کئے گراؤنڈ ورک بھی کیا گیا ہے یا نہیں
جی جی وہی تو۔۔۔اصل مسئلہ تو اس پر عملدرآمدکروانا ہے۔
شدید غیر متفق۔ یہ غداری والی عادتیں جنرل ایوب خان کے الیکشن کے وقت شروع ہوئی تھیں۔ اس وقت کپتان 12 سال کے تھے۔اور ایک دفعہ پھر انصافی ہی آگے ہیں، چونکہ کپتان نے عادتیں ایسی ڈالی ہیں۔
خان صاحب کو ان کی پہلی بیگم جمائمہ خان نے بھی بہت سمجھایا تھا کہ اگر سیاست ہی کرنی ہے تو میرے بھائی زیک گولڈسمتھ کیساتھ مل کر لندن میں کر لو۔ مگر وہ نہیں مانے۔ اور آج ملک کے 22 ویں وزیر اعظم ہیں۔ یہ مقام وہ یقینا برطانیہ کی سیاست میں حاصل نہیں کر سکتے تھے۔الیکشن سے پہلے خان صاحب کو یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ مریخ پہ چلے جائیں ۔ لیکن وہ نہیں مانے
بہت اچھی بات ہے۔ اب لگے ہاتھوں عسکریوں پر بھی ہاتھ ڈال دیا جائے تو بہتر رہے گا۔ ایسا نہ ہو کہ سول سیٹ اپ اور انفراسٹرکچر دریابرد ہو جائے اور عسکریہ محلات و رقبہ جات قائم دائم رہیں۔پھر بھی لوگ کہتے ہیں کہ خان صاحب کو سیاست نہیں آتی۔ نیلامی کے پہلے روز 70 سے زائد وزیر اعظم کی کاریں فروخت ۔
مارکیٹ ریٹ سے اوپر گاڑیاں کیسے فروخت کرتے ہیں یہ راز ہمیں بھی بتا دیںپھر بھی لوگ کہتے ہیں کہ خان صاحب کو سیاست نہیں آتی۔ نیلامی کے پہلے روز 70 سے زائد وزیر اعظم کی کاریں فروخت ۔