جاسم محمد
محفلین
مولانا فضل الرحمان نےکل 1977 کی تاریخ دہرانے کی کال دی ہے۔ اللہ سب کو حفظ و امان میں رکھےآج شام اپوزیشن جماعتوں کی بیٹھک ہے، نئی بتیاں آن ہونے والی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نےکل 1977 کی تاریخ دہرانے کی کال دی ہے۔ اللہ سب کو حفظ و امان میں رکھےآج شام اپوزیشن جماعتوں کی بیٹھک ہے، نئی بتیاں آن ہونے والی ہیں۔
2013 کے بعد شور تو بہت سی پارٹیوں نے مچایا لیکن لگاتار انت پی ٹی آئی نے اٹھائے رکھی۔ اس بار اگر زیادہ پارٹیاں اکٹھا ہو گئیں تو حلوائی جی کی طرف سے میٹھا بہت زیادہ ہونے پر پی ٹی آئی کو اچھی خاصی شوگر ہو سکتی ہے۔مولانا فضل الرحمان نےکل 1977 کی تاریخ دہرانے کی کال دی ہے۔ اللہ سب کو حفظ و امان میں رکھے
اگر آج تمام جماعتیں 1977 کی تاریخ دہرانے پر متفق ہو جاتی ہیں تو بہتر ہے نئی حکومتیں بنانے کے عمل کو ڈیلے کر دیا جائے۔ جوغبار نکالنا ہے ابھی نکالنے کا بھرپورموقع دیا جائے۔ تاکہ بعد میں اسمبلیوں میں جا کر یہ مسئلہ دوبارہ نہ اٹھے۔2013 کے بعد شور تو بہت سی پارٹیوں نے مچایا لیکن لگاتار انت پی ٹی آئی نے اٹھائے رکھی۔ اس بار اگر زیادہ پارٹیاں اکٹھا ہو گئیں تو حلوائی جی کی طرف سے میٹھا بہت زیادہ ہونے پر پی ٹی آئی کو اچھی خاصی شوگر ہو سکتی ہے۔
میرا اندازہ ہے کہ اپوزیشن ان دو آپشنز کی طرف جا سکتی ہے۔اگر آج تمام جماعتیں 1977 کی تاریخ دہرانے پر متفق ہو جاتی ہیں تو بہتر ہے نئی حکومتیں بنانے کے عمل کو ڈیلے کر دیا جائے۔ جوغبار نکالنا ہے ابھی نکالنے کا بھرپورموقع دیا جائے۔ تاکہ بعد میں اسمبلیوں میں جا کر یہ مسئلہ دوبارہ نہ اٹھے۔
چوہدری جی تقریبا تمام جماعتوں نے اسمبلی میں بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا ہے البتہ حکمت عملی یہی ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف اسمبلی میں محاذ آرائی جاری رہے گی ۔میرا اندازہ ہے کہ اپوزیشن ان دو آپشنز کی طرف جا سکتی ہے۔
انتخابات کو یکسر مسترد کر کے کسی بھی اسمبلی میں حلف نا اٹھایا جائے۔ ایسی صورتحال میں مقامی تو مقامی، عالمی دباؤ کیا ہو گا کا اندازہ کرنا مشکل نہیں۔
اسمبلیوں کا حلف اٹھایا جائے اور وہی کچھ شروع کر دیا جائے جو پی ٹی آئی یا عمران خان نے 2013 کے بعد سے لگاتار 5 سال کیے رکھا جیسے احتجاج٬ جلسے، دھرنا، شہر بند کرنے کے اعلان وغیرہ۔
میں ایم ایم اے کی جانب سے احتجاج کی کال کے باوجود یہ موقف رکھتا ہوں کہمیرا اندازہ ہے کہ اپوزیشن ان دو آپشنز کی طرف جا سکتی ہے۔
انتخابات کو یکسر مسترد کر کے کسی بھی اسمبلی میں حلف نا اٹھایا جائے۔ ایسی صورتحال میں مقامی تو مقامی، عالمی دباؤ کیا ہو گا کا اندازہ کرنا مشکل نہیں۔
اسمبلیوں کا حلف اٹھایا جائے اور وہی کچھ شروع کر دیا جائے جو پی ٹی آئی یا عمران خان نے 2013 کے بعد سے لگاتار 5 سال کیے رکھا جیسے احتجاج٬ جلسے، دھرنا، شہر بند کرنے کے اعلان وغیرہ۔
میری معلومات کے مطابق چند سال قبل سٹاک مارکیٹ میں کیپیٹل گین ٹیکس لگایا گیا تھا اور دو دن تک احتجاج اور ہڑتال کے بعد واپس لے لیا گیا تھا۔پاکستان میں کیپیٹل گینز ٹیکس نہیں ہے؟
اس وقت لاہور میں زیادہ ترقیاتی منصوبے جاری نہیں ہیں۔امید ہے لاہور میں جاری ترقیاتی منصوبے نہیں رکیں گے۔
میرے خیال سے موجودہ چین کا سب سے زیادہ کریڈٹ ڈینگ زیاؤ پنگ اور پھر جیانگ زیمن کو جاتا ہے۔چین، جاپان کی ترقی شخصی مرہون منت ہے. آج Mao چین کو نہ ملتا تو چین کبھی ایسے نہ ابھرتا.
میرے خیال سے اگلوں نے اسی بنیاد کے بالکل الٹ کام کیا تو موجودہ چین بن پایا۔ماؤ ایسی بنیاد بناگیا تھا جس پر اگلوں نے کام کیا.
میں نے تو اندازہ ظاہر کیا تھا لیکن لگتا ہے آپ کے تمام جماعتوں کے فیصلہ سازوں سے روابط ہیں۔چوہدری جی تقریبا تمام جماعتوں نے اسمبلی میں بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا ہے البتہ حکمت عملی یہی ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف اسمبلی میں محاذ آرائی جاری رہے گی ۔
آپ کا ذاتی موقف بہت اچھا ہے جی۔ دیکھتے ہیں اب ایم ایم اے کی قیادت اس سے کتنی موافقت رکھتی ہے۔میں ایم ایم اے کی جانب سے احتجاج کی کال کے باوجود یہ موقف رکھتا ہوں کہ
جن حلقوں کے نتائج پر اعتراض ہے، وہ کھلوائے جائیں۔ بجائے یہ کہ مکمل انتخابات کو مسترد کیا جائے۔
اور تحریک انصاف کو حکومت بنانے اور کرنے دی جائے۔
چوہدری جی یہ نیوز چینل اور اخبارت میں شائع خبر کا خلاصہ ہے جو میں نے عرض کیا ہے ۔میں نے تو اندازہ ظاہر کیا تھا لیکن لگتا ہے آپ کے تمام جماعتوں کے فیصلہ سازوں سے روابط ہیں۔
خیر اگر ایسا ہے تو گڈ نیوز جی۔
وہ تو پہلے لکھ دیا ہے، کہ ایم ایم اے قیادت کا رجحان مختلف لگ رہا ہے۔آپ کا ذاتی موقف بہت اچھا ہے جی۔ دیکھتے ہیں اب ایم ایم اے کی قیادت اس سے کتنی موافقت رکھتی ہے۔
یار چین میں سماجی انقلاب کے آنے کے بعد اس نے سب سے پہلے اپنے ارادوں کے پرانے سٹرکچر کو تبدیل کیا تھا اور قوانیں میں ایسی تبدیلیاں کی تھیں جس کا نتیجہ خاطر خواہ نکلا،چین، جاپان کی ترقی شخصی مرہون منت ہے. آج Mao چین کو نہ ملتا تو چین کبھی ایسے نہ ابھرتا.
میرے خیال سے موجودہ چین کا سب سے زیادہ کریڈٹ ڈینگ زیاؤ پنگ اور پھر جیانگ زیمن کو جاتا ہے۔
تاہم چینی عوام کے لئے ماؤ کی اپنی ایک کنٹری بیوشن ہے۔ جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
میرے خیال سے اگلوں نے اسی بنیاد کے بالکل الٹ کام کیا تو موجودہ چین بن پایا۔
ورنہ اشتراکیت ہی رہتی تو اس ترقی کا تصور بھی محال تھا۔
چودہری صاحب بہرحال اس ہڑبونگ کا ایک نتیجہ سامنے آیا۔۔۔لا حاصل نہیں رہی۔۔۔کے بعد شور تو بہت سی پارٹیوں نے مچایا لیکن لگاتار انت پی ٹی آئی نے اٹھائے رکھی۔
ان کی پیالی کا طوفاں بہت جلد تھم جانا ہے۔۔مولانا فضل الرحمان نےکل 1977 کی تاریخ دہرانے کی کال دی ہے۔ اللہ سب کو حفظ و امان میں رکھے
یہ ہڑبونگ پہلے ایک جماعت کی طرف سے تھی، اب اگر بہت سی اکٹھی ہو گئیں تو شور شرابہ کم نہیں بڑھے گا، جو ان کے حاصل کو کافی حد تک لاحاصل کر سکتا ہے۔چودہری صاحب بہرحال اس ہڑبونگ کا ایک نتیجہ سامنے آیا۔۔۔لا حاصل نہیں رہی۔۔۔
آزما لیں سر جی انہیں بھی آزما لیں ۔۔۔ہم بھی اسی امید میں ہیں۔۔۔پھر کارکردگی کی بنیاد پر بات کرینگے۔۔۔یہ ہڑبونگ پہلے ایک جماعت کی طرف سے تھی، اب اگر بہت سی اکٹھی ہو گئیں تو شور شرابہ کم نہیں بڑھے گا، جو ان کے حاصل کو کافی حد تک لاحاصل کر سکتا ہے۔