تحریک انصاف کی سونامی ملک میں انقلاب لے کر آٰئیگی۔ہم پاکستان میں انصاف کا بول بالا کریں گے۔ملک میں ہر غریب کو روز گار ملے گا وغیرہ وغیرہ۔اس طرح کی بیانات عمران خان کی طرف سے عام سننے کو ملتے ہیں۔لیکن کیا ایسا واقعی ممکن ہے؟
میں ذاتی طور پر عمران خان کا حامی تھا اور مجھے امید تھی کہ عمران خان شاید ایسا کربھی لیں لیکن جب سے ہر ایک لوٹے نے تحریک انصاف میں شامل ہونا شروع کر دیا تو مجھے تشویش شروع ہو گئی لیکن میں پھر بھی عمران کی قدر کرتا رہا لیکن اب تو حد ہی ہو گئی جب ہمارے علاقے کی ایک معروف بدمعاش شخصیت (میاں محمد منشا سندھو) جو پرویز الہٰی کے دور میں ان کے مشیر رہے اور اس دفعہ الیکشن ہار گئے نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔
یہ صاحب یہاں کہ ہر ڈاکو کے سرپرست ہیں اور جب سے یہ تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں ہمارے علاقے میں چوری کی
وارداتیں بھی شروع ہو گئی ہیں۔اس سے پہلے کافی عرصہ سکون تھا۔اوپر سے تھانے والے بھی پرچہ کاٹنے سے پہلے پوچھتے ہیں کہ
کہیں اس چور کا تعلق جناب (میاں محمد منشا سندھو )سے تو نہیں اگر ہے تو ہم نہیں کاٹ سکتے
اب آپ خود بتائیں میں کس منہ سے ان صاحب یا عمران خان کو ووٹ ڈالوں گا؟
ہمیں تو پھر آزمائے ہوئے لوگوں کو ہی دوبارہ ووٹ دینے پڑیں گے یا اس سے بہتر ہے ووٹ ہی نا کاسٹ کریں
صرف میں نہیں بہت سے پاکستانی یہی سوچ رہے ہیں کے وہ کیا کریں؟
(نوٹ:میرا تعلق لاہور کے آخری حلقہ ۱۱۹ کے ایک گاؤں سے ہے۔میں عمران خان کا پہلے بھی فین تھا اب بھی ہوں لیکن اب پہلے والی بات نہیں رہی )
منشاء سندھو کا تعلق اس حلقے سے نہیں ہے۔ یہ اتفاق سے میرا ہمسایہ ہے لیکن الیکشن کہیں اور سے لڑتا ہے۔ ہمارے علاقے میں تو اس کا کوئی ایسا ایشو سامنے نہیں آیا۔ اب تو منشاء سندھو کی ایف آئی آر کاٹنا اور بھی آسان ہے کیونکہ ایک تو وہ ن لیگ کی مخالف جماعت میں ہے اور دوسرا حکومت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمارے ہاں سنی سنائی باتوں پر زیادہ یقین کیا جاتا ہے۔ کسی کو بدنام کرنا ہوتو اس پر دو تین جعلی پرچے کٹوادیں یا اس کے خلاف پروپیگنڈا کروادیں۔ ہمارے علاقے کے ایک سابق ٹکٹ ہولڈر کے خلاف 2002کے الیکشن سے دو دن قبل یہ افواہ پھیلادی گئی کہ اس نے دوسال قبل کوئی قتل کیا ہے اور اس کی ایک ایف آئی ار دکھادی گئی تو وہ امیدوار بری طرح ہارگیا۔ الیکشن کے بعد معلوم ہوا کہ وہ ایف آئی آر جعلی تھی اور جب وہ شخص قتل ہوا تھا وہ پاکستان میں نہیں تھا بلکہ کسی امریکی کمپنی میں ملازمت کررہا تھا اور پاکستان ایک سال قبل آیا تھا۔
ہمارے ہاں سیاسی مخالفین ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈا کرتے رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کراتے رہتے ہیں۔ عمران خان کے خلاف 1997 میں بہت زہریلا پروپیگنڈا ہوا تھا کہ وہ یہودیوں کا ایجنٹ ہے اور اس نے اپنے سسر سے چیک لیا ہے اور اس چیک کو اخبارات میں چھپوایا گیا جو الیکشن کے بعد جعلی ثابت ہوا۔ اسی طرح اس کی بیوی پر قیمتی ٹائلیں سمگل کرنے کا الزام لگایا گیا جو بھی غلط ثابت ہوا۔ اب تو عمران خان پر مختلف قسم کے پروپیگنڈا سر اٹھارہے ہیں کہ وہ آئی ایس آئی کا ایجنٹ ہے، سی آئی اے کا ایجنٹ ہے، ایم آئی سکس کا ایجنٹ ہے، یہودیوں کا ایجنٹ ہے، اسے زرداری نے لانچ کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ عمران خان کی بیوی کواب بھی یہودی کہاجاتا ہے حالانکہ جمائما نے کچھ دن پہلے ٹوئٹر پر یہ کہا کہ اس کے ماں باپ عیسائی ہیں اور وہ مسلمان ہے۔
جیسا کہ آپ نے بتایا کہ آپ کا تعلق حلقہ 119 سے ہے۔ تحریک انصاف کے لوگوں سے معلوم ہوا کہ کچھ دن پہلے اس حلقے کے امیدواروں کے انٹرویو کئے گئے جن میں سابق جسٹس لاہور ہائیکورٹ جاوید اقبال کے بیٹے ولید اقبال، میاں اظہر کے بیٹے حماد اظہر، پیپلزپارٹی کے پرانے جیالے چوہدری اصغر، تحریک انصاف لاہور کے صدر میاں محمودالرشید کو مضبوط امیدوار سمجھاجارہا ہے۔ لیکن یہاں مضبوط امیدوار ولیداقبال کو سمجھا جارہا ہے۔ لاہور کے بارے میں تو یقین ہے کہ عمران خان اپنی جماعت کے پرانے لوگوں کوٹکٹ دے گا۔
جہاں تک آپ کا ووٹ دینے کا تعلق ہے تو آپ ووٹ اس جماعت کو دیں جس کی پالیسیوں سے آپ مطمئن ہوں۔ بے شک عمران خان کے ساتھ کچھ خراب شہرت کے لوگ بھی شامل ہوگئے ہیں جس کا اعتراف عمران خان نے بھی کیا تھا کہ اگر دس لوگ ایک ساتھ تحریک انصاف میں شامل ہوئے تو ان میں سے ایک دو برے لوگ بھی شامل ہوگئے۔ لیکن آپ کو دیکھنا ہے کہ عمران خان کی ساکھ کیا ہے؟ اگر عمران خان کی ساکھ اچھی ہے تو وہ برے لوگوں کو کنٹرول کرلے گا۔ اگر آپ کسی جماعت سے مطمئن نہیں توکسی آزاد امیدوار کو ووٹ دے دیں۔