عمران خان پر اندھا دھند تنقید پر ایک حکایت یاد آئی۔۔۔
ایک باپ بیٹا کسی گاؤں کے قریب سے گذر رہے تھے، انکے ہمراہ انکا ایک پالتو گدھا بھی تھا۔ تینوں مزے سے چلتے جارہے تھے جب گاؤں کے قریب پہنچے تو راستے پر کھڑے کچھ لوگوں نے یہ تبصرہ کیا:
"کس قدر احمق ہیں یہ دونوں باپ بیٹا۔ اللہ نے ایک سواری دی ہے اور اسکے باوجود پیدل جارہے ہیں۔"
یہ سن کر گدھے کا مالک اس پر سوار ہوگیا۔ جب اگلے گاؤں کے قریب سے گذرے تو وہاں کے لوگوں نے یہ تبصرہ کیا:
"کتنا بے حس اور خود غرض باپ ہے۔ خود تو مزے سے سواری کر رہا ہے اور بچے کو پیدل چلوا رہا ہے۔"
یہ سن کر باپ گدھے سے اتر گیا اور بیٹے کو گدھے پر سوار کرادیا۔ چلتے چلتے جب اگلے گاؤں پہنچے تو وہاں کے لوگوں نے یہ تبصرہ کیا:
کیا زمانہ آگیا ہے، بوڑھا باپ پیدل چل رہا ہے اور لڑکا مزے سے سواری کرتا ہوا جارہا ہے۔ نئی نسل کو تو بالکل شرم و حیا اور احساس چھو کر نہیں گذرے۔"
یہ سن کر باپ بھی گدھے پر سوار ہوگیا اور جب اگلے گاؤں پہنچے تو انہوں نے یہ کہا کہ:
" بے زبان جانور کا کسی کو کوئی احساس ہی نہیں ہے۔ دونوں ہٹے کٹے باپ بیٹا اکٹھے گدھے پر سوار ہیں اور اس بیچارے کا بوجھ کی وجہ سے دم نکلتا جارہا ہے۔"
اب دونوں باپ بیٹا نیچے اتر آئے اور سوچنے لگے کہ اب ایسی کونسی صورت اختیار کی جائے کہ جس پر لوگوں کو کوئی اعتراض نہ ہو۔۔۔چنانچہ انہوں نے بصد مشکل گدھے کو چاروں ٹانگوں سے پکڑا اور اپنے اپنے کندھے پر اسکی اگلی پچھلی ٹانگیں رکھ کر اسکو خود پر سوار کردیا اور چلتے چلتے ٹانک جا پہنچے۔۔۔۔۔اب آگے کی کہانی آپکو پتہ ہی ہے